کاشفی
محفلین
تغزل
(عدم)
سرد آہیں بھروں گا تو جوانی میں بھروں گا
مرنے کا ہے موسم یہی، جی بھر کے مروں گا
آغاز طلب ہے مرا افسانہء ہستی
بنیاد تِری آنکھ کی مستی پہ دھروںگا
حالات مجھے خوابِ پریشان بنالیں
حالات کو کچھ میں بھی پریشان کروں گا
تو رُوپ میں انساں کے مرے سامنے آجا
اللہ! تجھے صدق بھرا سجدہ کروں گا
گمنام ہوں، ناپید ہوں، گویا کہ نہیں ہوں
جینا مِرا تسلیم ہو پہلے تو مروں گا
جو بات چھپاتا ہوں وہ ہے پہلے ہی رسوا
لیتے ہیں تِرا نام کہ میں آہ بھروں گا
آجاتی ہیں خود لب پہ مرے آپ کی باتیں
اندیشہ ہے میں آپ کو بدنام کروں گا
اے موت خرابات میں ملنا کبھی آکر
رندانہ جیا ہوں تو میں رندانہ مروں گا
اس ہوش نے کیا کیا مجھے گمراہ کیا ہے
اس ہوش کو میں بھی ذرا گمراہ کروں گا
شاعر ہوں عدم! موت کی تقریب تو ہو کچھ
مے پی کے کسی شوخ کے زانو پہ مروں گا
(عدم)
سرد آہیں بھروں گا تو جوانی میں بھروں گا
مرنے کا ہے موسم یہی، جی بھر کے مروں گا
آغاز طلب ہے مرا افسانہء ہستی
بنیاد تِری آنکھ کی مستی پہ دھروںگا
حالات مجھے خوابِ پریشان بنالیں
حالات کو کچھ میں بھی پریشان کروں گا
تو رُوپ میں انساں کے مرے سامنے آجا
اللہ! تجھے صدق بھرا سجدہ کروں گا
گمنام ہوں، ناپید ہوں، گویا کہ نہیں ہوں
جینا مِرا تسلیم ہو پہلے تو مروں گا
جو بات چھپاتا ہوں وہ ہے پہلے ہی رسوا
لیتے ہیں تِرا نام کہ میں آہ بھروں گا
آجاتی ہیں خود لب پہ مرے آپ کی باتیں
اندیشہ ہے میں آپ کو بدنام کروں گا
اے موت خرابات میں ملنا کبھی آکر
رندانہ جیا ہوں تو میں رندانہ مروں گا
اس ہوش نے کیا کیا مجھے گمراہ کیا ہے
اس ہوش کو میں بھی ذرا گمراہ کروں گا
شاعر ہوں عدم! موت کی تقریب تو ہو کچھ
مے پی کے کسی شوخ کے زانو پہ مروں گا