سید شہزاد ناصر
محفلین
سرسوں پھول بنی اور کوئل کوکت راگ ملھار
ناریاں جھولے ڈال کے دیکھت ہیں ساون کی دھار
جل بن ماہی جیسی برہن تھی کاٹت بن واس
اب تو ہریالی ہووت ہے من کی اک اک آس
بدلی کی ڈولی کی چلمن جب اٹھ جاوت ہے
امبر بھی ایسے جلوؤں کی تاب نہ لاوت ہے
مکھ پر لالی ، اکھین گجرا، گجرے پھول بہار
رَت بھی من موہن ہے اس پر گوری کرت سنگھار
نین جو لاگے ہوں پریتم سنگ جیون ہولی ہو
اکھین نگری میں بس پریت کی اک رنگولی ہو
رھانی رنگت میں بھیگت ہو دل کی چُنری بھی
اور پون لہرا کے گاوت ہو اک ٹھمری بھی
راج کماری بھی اوڑھت ہو آنچل اک زرتار
راجہ جی بھی پہنے ہووت ہو پھلوا کے ہار
جھن جھن باجت ہو پلائلیا رُت کے پاؤں میں
شبنم برسن لاگے ہر اک من کے گاؤں میں
سیتا گھونگٹ کاڑھ کے ہووے اپنے رام کے سنگ
جیسے آپ چلے خسرو جی شاہ نظام کے سنگ