ام اویس
محفلین
عرب کی سر زمین ریگستانوں اور پہاڑوں سے بھری ہوئی ہے ۔ اس پتھریلی مٹی میں توحید کے لیے ایک خاص کشش ہے ۔ یہی وہ زمین ہے جہاں ابو الانبیاء حضرت ابراھیم علیہ السلام نے اپنے بیٹے اسماعیل علیہ السلام کے ساتھ بیت الله کی دیواریں بلند کرتے ہوئے الله سبحانہ وتعالی کے حضور دعا کی ۔ جسے الله کریم نے قرآن مجید میں ان الفاظ کے ساتھ ذکر کیا
رَبَّنَا وَابْعَثْ فِيهِمْ رَسُولًا مِّنْهُمْ يَتْلُو عَلَيْهِمْ آيَاتِكَ وَيُعَلِّمُهُمُ الْكِتَابَ وَالْحِكْمَةَ وَيُزَكِّيهِمْ إِنَّكَ أَنتَ الْعَزِيزُ الْحَكِيمُ
اردو:
اے پروردگار ان لوگوں میں انہیں میں سے ایک پیغمبر مبعوث کرنا جو ان کو تیری آیتیں پڑھ پڑھ کر سنایا کرے۔ اور کتاب اور دانائی سکھایا کرے اور ان کے دلوں کو پاک صاف کیا کرے بیشک تو غالب ہے صاحب حکمت ہے۔
سورۃ بقرہ ۔ آیة ۔ 129
ان کی یہ دعا الله کی بارگاہ میں قبول ہوئی ۔ 9 ربیع الاول بروز پیر 20 اپریل 571ء کو آفتابِ ھدایت کی کرنیں ہر طرف پھیل گئیں ۔ اور نبی آخر الزماں سید دو جہاں رحمت للعالمین بن کر اس دنیا میں تشریف لے آئے ۔
آپ صلی الله علیہ وسلم کے دادا نے آپ کا نام محمد ( صلی الله علیہ وسلم ) رکھا ۔
مشہور اور معزز لوگوں کی زندگی کی ابتدا کچھ خاص ہوتی ہے اور کوئی نہ کوئی ایسی بات یا واقعہ ان کی زندگی سے متعلق ضرور ہوتا ہے جو ان کے روشن مستقبل کی طرف اشارہ کرتا ہے ۔ دنیا کے کامیاب لوگوں کا یہ حال ہے تو سب سے اعلی و ارفع ہستی سید البشر ، رھبر اعظم نبی رحمت صلی الله علیہ وسلم کی زندگی کے ابتدائی دور میں بھی ایسے واقعات بکثرت ملتے ہیں ۔
متعدد صحابیوں سے روایت ہے ( جس کا مفہوم یہ ہے ) کہ صحابہ نے ایک دفعہ آنحضرت صلی الله علیہ وسلم سے پوچھا
یا رسول الله صلی الله علیہ وسلم ! اپنا حال بیان فرمائیے
آپ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا !
میں اپنے باپ ابراھیم کی دعا اور عیسٰی کی بشارت اور اپنی ماں کا خواب ہوں ۔ میری ماں نے جب میں ان کے پیٹ میں تھا خواب دیکھا کہ ان کے بدن سے ایک نور نکلا ہے جس سے شام کے محل روشن ہوگئے ۔
( ابنِ سعد ۔ جلد اوّل ۔ صفحہ ۔ 96)
حضرت عرباض بن ساریہ کی روایت میں کچھ الفاظ زیادہ ہیں ۔ ( مفہوم یہ ہے )
انہوں نے کہا !
میں نے رسول الله صلی الله علیہ وسلم کو فرماتے سنا
" میں الله کا بندہ اور خاتم الانبیاء اس وقت سے ہوں کہ میرا باپ ( آدم ) آب و گُل میں تھا ۔ میں اس کی تفصیل بتاتا ہوں ۔ میں اپنے باپ ابراھیم کی دعا ، عیسیٰ کی بشارت اور اپنی ماں آمنہ کا خواب ہوں ۔ اور اسی طرح پیغمبروں کی مائیں خواب دیکھا کرتی ہیں ۔
آنحضرت صلی الله علیہ وسلم کی والدہ نےآپ کی ولادت کے وقت خواب دیکھا کہ ایک نور ہے ۔ جس سے شام کے محل روشن ہوگئے ۔
( مسند ابن حنبل )
پھر یہ آیت پڑھی
يَا أَيُّهَا النَّبِيُّ إِنَّا أَرْسَلْنَاكَ شَاهِدًا وَمُبَشِّرًا وَنَذِيرًا (45)
وَدَاعِيًا إِلَى اللَّهِ بِإِذْنِهِ وَسِرَاجًا مُّنِيرًا (46)
سورۃ الاحزاب
اے پیغمبر ! میں نے آپ کو گواہ اور خوشخبری سنانے والا اور ڈرانے والا اور الله کے حکم سے الله کی طرف پکارنے والا اور روشن چراغ بنا کر بھیجا
بیہقی ، مستدرک ( علی شرط الصحیح ) وابن سعد ج 1 ص 96
رَبَّنَا وَابْعَثْ فِيهِمْ رَسُولًا مِّنْهُمْ يَتْلُو عَلَيْهِمْ آيَاتِكَ وَيُعَلِّمُهُمُ الْكِتَابَ وَالْحِكْمَةَ وَيُزَكِّيهِمْ إِنَّكَ أَنتَ الْعَزِيزُ الْحَكِيمُ
اردو:
اے پروردگار ان لوگوں میں انہیں میں سے ایک پیغمبر مبعوث کرنا جو ان کو تیری آیتیں پڑھ پڑھ کر سنایا کرے۔ اور کتاب اور دانائی سکھایا کرے اور ان کے دلوں کو پاک صاف کیا کرے بیشک تو غالب ہے صاحب حکمت ہے۔
سورۃ بقرہ ۔ آیة ۔ 129
ان کی یہ دعا الله کی بارگاہ میں قبول ہوئی ۔ 9 ربیع الاول بروز پیر 20 اپریل 571ء کو آفتابِ ھدایت کی کرنیں ہر طرف پھیل گئیں ۔ اور نبی آخر الزماں سید دو جہاں رحمت للعالمین بن کر اس دنیا میں تشریف لے آئے ۔
آپ صلی الله علیہ وسلم کے دادا نے آپ کا نام محمد ( صلی الله علیہ وسلم ) رکھا ۔
مشہور اور معزز لوگوں کی زندگی کی ابتدا کچھ خاص ہوتی ہے اور کوئی نہ کوئی ایسی بات یا واقعہ ان کی زندگی سے متعلق ضرور ہوتا ہے جو ان کے روشن مستقبل کی طرف اشارہ کرتا ہے ۔ دنیا کے کامیاب لوگوں کا یہ حال ہے تو سب سے اعلی و ارفع ہستی سید البشر ، رھبر اعظم نبی رحمت صلی الله علیہ وسلم کی زندگی کے ابتدائی دور میں بھی ایسے واقعات بکثرت ملتے ہیں ۔
متعدد صحابیوں سے روایت ہے ( جس کا مفہوم یہ ہے ) کہ صحابہ نے ایک دفعہ آنحضرت صلی الله علیہ وسلم سے پوچھا
یا رسول الله صلی الله علیہ وسلم ! اپنا حال بیان فرمائیے
آپ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا !
میں اپنے باپ ابراھیم کی دعا اور عیسٰی کی بشارت اور اپنی ماں کا خواب ہوں ۔ میری ماں نے جب میں ان کے پیٹ میں تھا خواب دیکھا کہ ان کے بدن سے ایک نور نکلا ہے جس سے شام کے محل روشن ہوگئے ۔
( ابنِ سعد ۔ جلد اوّل ۔ صفحہ ۔ 96)
حضرت عرباض بن ساریہ کی روایت میں کچھ الفاظ زیادہ ہیں ۔ ( مفہوم یہ ہے )
انہوں نے کہا !
میں نے رسول الله صلی الله علیہ وسلم کو فرماتے سنا
" میں الله کا بندہ اور خاتم الانبیاء اس وقت سے ہوں کہ میرا باپ ( آدم ) آب و گُل میں تھا ۔ میں اس کی تفصیل بتاتا ہوں ۔ میں اپنے باپ ابراھیم کی دعا ، عیسیٰ کی بشارت اور اپنی ماں آمنہ کا خواب ہوں ۔ اور اسی طرح پیغمبروں کی مائیں خواب دیکھا کرتی ہیں ۔
آنحضرت صلی الله علیہ وسلم کی والدہ نےآپ کی ولادت کے وقت خواب دیکھا کہ ایک نور ہے ۔ جس سے شام کے محل روشن ہوگئے ۔
( مسند ابن حنبل )
پھر یہ آیت پڑھی
يَا أَيُّهَا النَّبِيُّ إِنَّا أَرْسَلْنَاكَ شَاهِدًا وَمُبَشِّرًا وَنَذِيرًا (45)
وَدَاعِيًا إِلَى اللَّهِ بِإِذْنِهِ وَسِرَاجًا مُّنِيرًا (46)
سورۃ الاحزاب
اے پیغمبر ! میں نے آپ کو گواہ اور خوشخبری سنانے والا اور ڈرانے والا اور الله کے حکم سے الله کی طرف پکارنے والا اور روشن چراغ بنا کر بھیجا
بیہقی ، مستدرک ( علی شرط الصحیح ) وابن سعد ج 1 ص 96