سرِ ہستی وہ معجزہ ٹھہرا ۔۔۔۔۔۔کوثر سیوانی

سرِ ہستی وہ معجزہ ٹھہرا
جس کے آگے نہ فلسفہ ٹھہرا

ایک سلجھے تو دوسرا اُلجھے
مسئلہ پھر بھی مسئلہ ٹھہرا

خود نمائی میں ٹوٹتے ہی گئے
شان ٹھہری نہ مرتبہ ٹھہرا

ذہن مائل بہ صلح کیا ہوتے
کب تضادوں کا سلسلہ ٹھہرا

رنگِ دنیا تو سیکھتے ہیں سبھی
اپنا اپنا مشاہدہ ٹھہرا
 
Top