جاسم محمد
محفلین
سری لنکا میں مسلمانوں کی دکانوں میں تھوڑ پھوڑ اور املاک نذرآتش
ویب ڈیسک بدھ 8 مئ 2019
دو دکانوں اور درجنوں گاڑیوں کو نذر آتش کردیا گیا۔ فوٹو : تویٹر
کولمبو: سری لنکا میں دو روز سے جاری کشیدگی میں مسلمانوں کی درجنوں دکانوں اور املاک کو نذر آتش کر دیا گیا۔
بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق سری لنکا کے گاؤں نیگومبو میں کیتھولک عیسائیوں کے ایک گروہ نے معمولی تلخ کلامی کے بعد مقامی مارکیٹ میں واقع مسلمانوں کی دکانوں میں تھوڑ پھوڑ کی اور گاڑیوں کو نذر آتش کردیا گیا۔
سری لنکا کی آرمی کے انٹیلی جنس اہلکار نے سی این این سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ جھگڑا اس وقت شروع ہوا جب کیتھولک عیسائیوں کے ایک گروہ نے مسلمان رکشہ والے سے تلاشی دینے کا مطالبہ کیا جس پر بات تلخ کلامی تک جا پہنچی۔
مسلم کش فسادات میں دو دکانوں کو مکمل طور پر نذر آتش کردیا گیا جب کہ درجن بھر گاڑیوں کو آگ لگادی گئی اسی طرح 10 سے زائد دکانوں میں تھوڑ پھوڑ کی گئی۔ مسلمان آبادی خوف زدہ ہو کر تھانوں میں پناہ لینے پر مجبور ہوئی۔
سری لنکا پولیس کے ترجمان روآن گونا سیکیرا نے پریس کانفرنس میں بتایا کہ مسلمانوں سے جھگڑا کرنے اور املاک کو نقصان پہنچانے والے افراد نشے میں تھے۔ فسادات کو قابو میں کرنے کے لیے متاثرہ علاقے میں مزید نفری بھیج دی گئی ہے۔
کیتھولک چرچ نے عیسائی شہریوں سے پُرسکون رہنے کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ دھماکوں کے ذمہ داروں کو انتظامیہ منطقی انجام تک پہنچائے گی، عوام قانون کو اپنے ہاتھوں میں لینے سے گریز کریں اور مقامی انتظامیہ و پولیس کے ساتھ مکمل تعاون کریں۔
واضح رہے کہ سری لنکا میں ایسٹر کے موقع پر 3 چرچوں اور 3 ہوٹلوں پر خود کش دھماکوں میں 250 سے زائد افراد ہلاک اور 500 سے زائد زخمی ہوگئے تھے جس کے بعد مسلمانوں کی آبادیوں اور املاک پر حملے کے واقعات جاری ہیں۔
ویب ڈیسک بدھ 8 مئ 2019
دو دکانوں اور درجنوں گاڑیوں کو نذر آتش کردیا گیا۔ فوٹو : تویٹر
کولمبو: سری لنکا میں دو روز سے جاری کشیدگی میں مسلمانوں کی درجنوں دکانوں اور املاک کو نذر آتش کر دیا گیا۔
بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق سری لنکا کے گاؤں نیگومبو میں کیتھولک عیسائیوں کے ایک گروہ نے معمولی تلخ کلامی کے بعد مقامی مارکیٹ میں واقع مسلمانوں کی دکانوں میں تھوڑ پھوڑ کی اور گاڑیوں کو نذر آتش کردیا گیا۔
سری لنکا کی آرمی کے انٹیلی جنس اہلکار نے سی این این سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ جھگڑا اس وقت شروع ہوا جب کیتھولک عیسائیوں کے ایک گروہ نے مسلمان رکشہ والے سے تلاشی دینے کا مطالبہ کیا جس پر بات تلخ کلامی تک جا پہنچی۔
مسلم کش فسادات میں دو دکانوں کو مکمل طور پر نذر آتش کردیا گیا جب کہ درجن بھر گاڑیوں کو آگ لگادی گئی اسی طرح 10 سے زائد دکانوں میں تھوڑ پھوڑ کی گئی۔ مسلمان آبادی خوف زدہ ہو کر تھانوں میں پناہ لینے پر مجبور ہوئی۔
سری لنکا پولیس کے ترجمان روآن گونا سیکیرا نے پریس کانفرنس میں بتایا کہ مسلمانوں سے جھگڑا کرنے اور املاک کو نقصان پہنچانے والے افراد نشے میں تھے۔ فسادات کو قابو میں کرنے کے لیے متاثرہ علاقے میں مزید نفری بھیج دی گئی ہے۔
کیتھولک چرچ نے عیسائی شہریوں سے پُرسکون رہنے کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ دھماکوں کے ذمہ داروں کو انتظامیہ منطقی انجام تک پہنچائے گی، عوام قانون کو اپنے ہاتھوں میں لینے سے گریز کریں اور مقامی انتظامیہ و پولیس کے ساتھ مکمل تعاون کریں۔
واضح رہے کہ سری لنکا میں ایسٹر کے موقع پر 3 چرچوں اور 3 ہوٹلوں پر خود کش دھماکوں میں 250 سے زائد افراد ہلاک اور 500 سے زائد زخمی ہوگئے تھے جس کے بعد مسلمانوں کی آبادیوں اور املاک پر حملے کے واقعات جاری ہیں۔