محسن وقار علی
محفلین
سری نگر کے نواح میں گھروں کے اندر چاک اور بھٹیاں لگائی گئی ہے، جہاں مٹی کے برتن تیار کیے جاتے ہیں۔
یہاں تیار کیے جانے والے برتنوں کے لیے خاص مٹی کا استعمال کیا جاتا ہے۔
کوزہ گری کی گھریلو صنعت کا شمار کشمیر ہی نہیں دنیا کی قدیم ترین صنعت میں ہوتا ہے، لیکن گزشتہ ایک دہائی کے دوران اس سے وابستہ ہنرمندوں کی اموات یا پھر ان کے دوسرے شعبوں میں چلے جانے سے اب یہ گھریلو صنعت ختم ہوتی جا رہی ہے۔
اس ہنر کے متروک ہونے کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ مٹی کے برتنوں کا استعمال اب صرف خاص مذہبی رسومات یا پھر کبھی کبھار مخصوص کھانے پکانے تک محدود ہو گیا ہے۔
بہ شکریہ ڈان اردو
یہاں تیار کیے جانے والے برتنوں کے لیے خاص مٹی کا استعمال کیا جاتا ہے۔
کوزہ گری کی گھریلو صنعت کا شمار کشمیر ہی نہیں دنیا کی قدیم ترین صنعت میں ہوتا ہے، لیکن گزشتہ ایک دہائی کے دوران اس سے وابستہ ہنرمندوں کی اموات یا پھر ان کے دوسرے شعبوں میں چلے جانے سے اب یہ گھریلو صنعت ختم ہوتی جا رہی ہے۔
اس ہنر کے متروک ہونے کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ مٹی کے برتنوں کا استعمال اب صرف خاص مذہبی رسومات یا پھر کبھی کبھار مخصوص کھانے پکانے تک محدود ہو گیا ہے۔
بہ شکریہ ڈان اردو