سری نگر کا ختم ہوتا ہنر

سری نگر کے نواح میں گھروں کے اندر چاک اور بھٹیاں لگائی گئی ہے، جہاں مٹی کے برتن تیار کیے جاتے ہیں۔
یہاں تیار کیے جانے والے برتنوں کے لیے خاص مٹی کا استعمال کیا جاتا ہے۔
کوزہ گری کی گھریلو صنعت کا شمار کشمیر ہی نہیں دنیا کی قدیم ترین صنعت میں ہوتا ہے، لیکن گزشتہ ایک دہائی کے دوران اس سے وابستہ ہنرمندوں کی اموات یا پھر ان کے دوسرے شعبوں میں چلے جانے سے اب یہ گھریلو صنعت ختم ہوتی جا رہی ہے۔
اس ہنر کے متروک ہونے کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ مٹی کے برتنوں کا استعمال اب صرف خاص مذہبی رسومات یا پھر کبھی کبھار مخصوص کھانے پکانے تک محدود ہو گیا ہے۔

12.jpg


بہ شکریہ ڈان اردو
 

زبیر مرزا

محفلین
کوزہ گری کا فن ایسا ہے کہ اس قدر ہونی چاہیے اور اس کی ترویج بھی
یہ نایاب لوگ مٹی میں جان ڈال دیتے ہیں - میری بہت خواہش ہے کہ میرے گھرمیں چاک ہو
عاجزی سیکھنا ہو تو اس بہتر کام کوئی نہیں
شکریہ بچے اتنی اچھی تصاویر اورمعلومات کے لیے
 
کوزہ گری کا فن ایسا ہے کہ اس قدر ہونی چاہیے اور اس کی ترویج بھی
یہ نایاب لوگ مٹی میں جان ڈال دیتے ہیں - میری بہت خواہش ہے کہ میرے گھرمیں چاک ہو
عاجزی سیکھنا ہو تو اس بہتر کام کوئی نہیں
شکریہ بچے اتنی اچھی تصاویر اورمعلومات کے لیے
:bighug:
 
Top