سری نگر کا ختم ہوتا ہنر

تلمیذ

لائبریرین
شراکت کا شکریہ محسن جی۔
آپ کی اس پوسٹ سے دھیان ایک بےحد قابل توجہ موضوع کی طرف چلا گیا ہے۔ معاشرتی رہن سہن کایہ ایک المیہ ہےکہ جدیدت نہ صرف کوزہ گری بلکہ ایسے ان گنت دستی ہنروں کو نگل گئی ہےجن کے ارتقا اور عروج میں سالہا سال صرف ہوئے تھے۔ دور حاضر کے مشینی آلات نے جہاں پیداوار میں بے پناہ اضافہ کیاہے وہاں انسان کو انتہائی سہل پسند بنا کر اس کی فطری اور تخلیقی صلاحیتوں کو برباد کر کے رکھ دیا ہے۔ کئی نسلوں کی ان تھک محنتوں کے نتیجے میں حاصل شدہ فنون ان بڑے بوڑھوں کے ساتھ ہی دفن ہوتے چلے جارہے ہیں۔ اور ان کلاکاروں کے فن کے جو جواہر پارے بچ گئے ہیں وہ صرف عجائب گھروں کی زینت ہیں یا اینٹیک شاپوں کےمالکوں کی بے پناہ کمائی کا ذریعہ بن کر رہ گئے ہیں۔ نئی نسل میں نہ تو اپنے پرکھوں کے دستی ہنرسیکھنے کا شوق ہے اور نہ ہی تندہی سے محنت کرنے کا جذبہ۔
 

غدیر زھرا

لائبریرین
اس قدر گوندھنا پڑتی ہے لہو سے مٹی
ہاتھ گُھل جاتے ہیں پھر کوزہ گری آتی ہے

کیا خوب فن ہے ۔۔

زبردست شیئرنگ محسن بھیا (y)
 

طالوت

محفلین
بہت عمدہ ۔ ایسے بہت سے فن اب دفن ہونے کے قریب ہیں۔
میرا جی چاہتا ہے کہ یہ فن سیکھوں ، بس کہیں موقع ملا تو کسی کمہار کے ساتھ آلتی پالتی مار کر بیٹھ جانا ہے اگرچہ میری برادری کو اس سے بڑی تکلیف ہو گی پر ان کو اب ایسی تکلیفوں کا عادی ہو جانا چاہیے۔
 

شمشاد

لائبریرین
خوب دھاگا ہے۔

لیکن بہت سے چاک تو بجلی سے چلنے والے نظر آ رہے ہیں جبکہ بجلی پاکستان میں عنقریب بالکل ہی مفقود ہو جائے گی۔
 

مہ جبین

محفلین
بہت زبردست ہنر ہے
واقعی اگر کسی کے اندر غرور کے ذرا سے بھی جراثیم پائے جاتے ہوں تو وہ یہ فن سیکھ لے پھر انشاءاللہ طبیعت میں غرور نہیں آسکتا
اتنے اچھے فن کی خوبصورت تصاویر کا شکریہ محسن وقار علی بیٹا
 
بہت زبردست ہنر ہے
واقعی اگر کسی کے اندر غرور کے ذرا سے بھی جراثیم پائے جاتے ہوں تو وہ یہ فن سیکھ لے پھر انشاءاللہ طبیعت میں غرور نہیں آسکتا
اتنے اچھے فن کی خوبصورت تصاویر کا شکریہ محسن وقار علی بیٹا
درست کہا آنی جی(y)
آپ کا بھی شکریہ شراکت پسند کرنے کا:bighug:
 

غدیر زھرا

لائبریرین
زبردست شعر ہے بچے:applause:
یہ پوری غزل مل سکے گی:)
جی بھیا ضرور :)

یار کے غم کو عجب نقش گری آتی ہے
پور پور آنکھ کی مانند بھری جاتی ہے

بےتعلق نہ ہمیں جان کہ ہم جانتے ہیں
کتنا کچھ جان کے یہ بےخبری آتی ہے

اس قدر گوندھنا پڑتی ہے لہو سے مٹی
ہاتھ گُھل جاتے ہیں پھر کوزہ گری آتی ہے

کتنا رکھتے ہیں وہ اس شہرِ خموشاں کا خیال
روز ایک ناؤ گلابوں سے بھری آتی ہے

زندگی کیسے بسر ہوگی کہ ہم کو تابش
صبر آتا ہے نہ آشفتہ سری آتی ہے

( عباس تابش )
 
جی بھیا ضرور :)

یار کے غم کو عجب نقش گری آتی ہے
پور پور آنکھ کی مانند بھری جاتی ہے

بےتعلق نہ ہمیں جان کہ ہم جانتے ہیں
کتنا کچھ جان کے یہ بےخبری آتی ہے

اس قدر گوندھنا پڑتی ہے لہو سے مٹی
ہاتھ گُھل جاتے ہیں پھر کوزہ گری آتی ہے

کتنا رکھتے ہیں وہ اس شہرِ خموشاں کا خیال
روز ایک ناؤ گلابوں سے بھری آتی ہے

زندگی کیسے بسر ہوگی کہ ہم کو تابش
صبر آتا ہے نہ آشفتہ سری آتی ہے

( عباس تابش )
زبردست(y)(y)
شکریہ بچے:bighug:
 

مہ جبین

محفلین
جی بھیا ضرور :)

یار کے غم کو عجب نقش گری آتی ہے
پور پور آنکھ کی مانند بھری جاتی ہے

بےتعلق نہ ہمیں جان کہ ہم جانتے ہیں
کتنا کچھ جان کے یہ بےخبری آتی ہے

اس قدر گوندھنا پڑتی ہے لہو سے مٹی
ہاتھ گُھل جاتے ہیں پھر کوزہ گری آتی ہے

کتنا رکھتے ہیں وہ اس شہرِ خموشاں کا خیال
روز ایک ناؤ گلابوں سے بھری آتی ہے

زندگی کیسے بسر ہوگی کہ ہم کو تابش
صبر آتا ہے نہ آشفتہ سری آتی ہے

( عباس تابش )

بہت عمدہ کلام پوسٹ کیا غدیر زھرا
 

الشفاء

لائبریرین
بہت خوب دھاگہ بنایا ہے محسن وقار علی بھیا۔۔۔

اور

یار کے غم کو عجب نقش گری آتی ہے
پور پور آنکھ کی مانند بھری جاتی ہے

بےتعلق نہ ہمیں جان کہ ہم جانتے ہیں
کتنا کچھ جان کے یہ بےخبری آتی ہے

اس قدر گوندھنا پڑتی ہے لہو سے مٹی
ہاتھ گُھل جاتے ہیں پھر کوزہ گری آتی ہے

( عباس تابش )

غدیر زھرا ، اس خوبصورت غزل کا حق بنتا ہے کہ اسے ایک الگ دھاگے میں پرویا جائے۔۔۔:)
 

ملائکہ

محفلین
بہت خوبصورت تصاویر بھی ہیں اور بہت اچھا فن ہے ۔۔۔۔ ہمارے خطے میں تو یہ کام قدیم زمانے سے ہوتا آرہا ہے۔۔۔۔:) بہت شکریہ محسن
 
Top