محترم یوسف ثانی صاحب۔ خواتین کارنر میں تو مردوں گا داخلہ منع ہے۔ میں نے فی الحال اس تھریڈ کو اسلامی تعلیمات کے زمرہ میں منتقل کر دیا ہے۔
اور میں نے بغیر دیکھے متفرقات میں منتقل کر دیا۔ ابھی واپس لاتا ہوں۔
وہ کیا ہے کہ میں نے بھی آپ کا مراسلہ "خواتین کارنر" سے اٹھایا تھا، وہ تو بعد میں بڑے صاحب کے مراسلے سے معلوم ہوا کہ یہ واردات وہ پہلے کر چکے ہیں۔
خواتین کارنر میں تو یوسف اول کا داخلہ بھی ممنوع ہے، آپ تو خیر سے ثانی ہیں۔ آپ کی دال وہاں کیسے گل سکتی ہے۔
برس رہی ہے حریم ہوس میں دولت حسن۔۔۔۔۔۔۔۔فیض
گدائے عشق کے کاسے میں اک نظر بھی نہیں
جی بجا فرمایا۔ سر تسلیم خم ہے ۔ ۔ ۔
ویسے دال گلنے والے بات ذرا نظر ثانی کی محتاج ہے۔ خواتین کارنر میں بھی اگر مردوں کی دال نہ گل سکے تو پھرمردوں کے دال دلیہ کا اللہ ہی حافظ ہے ہا ہا ہا
جی میں آپکے مضمون کو پورا پڑھ چکا ہوں
ماشا ء اللہ ۔ ۔ ۔ گویا کوئی تو ہے ، جو میری وحشتوں کا ساتھی ہے ۔ ہا ہا ہا ۔ اصل میں یہ ایک کافی پرانا مضمون ہے جو روزنامہ جنگ کراچی میں شائع شدہ ہے ۔ " نئے قارئین (بلکہ قاریات) کی تلاش" میں اسے یہاں پیش کیا گیا ہے۔
قاريات كو تبصرے كى اجازت ہے؟
اس میں پوچھنے کی ضرورت ہی نہیں، اپنا اسلحہ بارود لیکر چڑھ دوڑیں۔