ایک مسئلہ اور ہے کہ ہند و پاک میں لڑکی کی شادی میں جہیز کے نام پر تو استطاعت سے کہیں زیادہ خرچ کر دیتے ہیں۔ پر اسی نام پر جائداد سے اس کا حصہ غصب کر جاتے ہیں۔ (یہ ہندوستان کی بات ہے پاکستان کے بارے میں میں قطعی طور پر نہیں کہ سکتا)
اب لڑکی کی طلاق بھی ہو جائے تو اس کے پاس کوئی مالی مضبوطی بھی نہیں ہوتی اور آخر کار بھائی بھابھیوں پر بوجھ تصور کر لی جاتی ہے۔ اس طرح مجھے لگتا ہے کہ وراثت سے محروم کرکے عورت کو تہی داماں کر دیا جاتا ہے۔ یہ ایک ایسی لعنت ہے جس کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے۔
پر ہوتا یہ ہے کہ اخیر مین ہم بھی اسی لعنت کا طوق پہننے پر مجبور ہو جائیں گے۔ خواہ والدین کی دل شکنی کا بہانا کر کے، خواہ جگ ہنسائی کے ڈر سے، خواہ اپنی قیمت سمجھ کر خواہ سسرالیوں کے اصرار پر۔ بالآخر کوئی نہ کوئی تو بہانہ بن ہی جائے گا۔ اور ماری جائے گی تو وہ لڑکی جو ابھی مل جائے تو شاید اپیا کہہ بیٹھوں۔