سعد نستعلیق ریلیز!

ہوگا ایسے، کسی ترسیمے کے نہ ہونے کی وجہ سے ممکنہ طور پہ۔
اگر ایسا ہے ہے تو اس صورتحال کو ایکسپشن کے طور پر کیچ کیا جانا چاہیے اور لاگ کیا جانا چاہیے۔ نیز یہ کہ وقت کا فرق فیصد یا نسبت کی صورت ہو تو زیادہ بہتر ہوگا۔ :) :) :)
 

الف نظامی

لائبریرین
اگر ایسا ہے ہے تو اس صورتحال کو ایکسپشن کے طور پر کیچ کیا جانا چاہیے اور لاگ کیا جانا چاہیے۔ نیز یہ کہ وقت کا فرق فیصد یا نسبت کی صورت ہو تو زیادہ بہتر ہوگا۔ :) :) :)
فی الحال تو اس اطلاقیہ کا سورس کوڈ تو کیا ایگزی فایل بھی موجود نہیں،معلوم نہیں عارف کریم نے کہاں سنبھال رکھی تھی۔ :) :) :)
متن رینڈر کرنے کا دورانیہ
 

محمد سعد

محفلین
محمد سعد
ذیل میں 2 مختلف انداز میں ایس وی جیز جنریٹ کر کے اپلوڈ کر دئے ہیں:
https://www.dropbox.com/s/gembpm8cii7w8re/specialsvg.7z?dl=0
انکی تعداد 1000 سے زیادہ نہیں ہے۔ چیک کر لیں کہ یہ بغیر Scour کے فانٹ میں امپورٹ ہو جاتے ہیں یا نہیں۔ اگر ہو رہے ہیں تو سمجھ لیں کہ اسکا مستقل حل مل گیا۔ نہیں تو svgo پر ہاتھ صاف کر نا شروع کریں :)
یہ scour کے بغیر تو امپورٹ نہیں ہوئے۔ صفائی بہرحال کرنی ہی پڑی۔ svgo کی بھی کچھ آزمائشیں کرنی پڑیں گی۔
 

arifkarim

معطل
مدیر کی آخری تدوین:

سعادت

تکنیکی معاون
فانٹ کی درست لائسنسنگ کیلئے مکرمی سعادت کی خدمات درکار ہیں۔
مجھے وکیل سمجھنے کی غلطی مت کیجیے گا۔ :)
اسوقت اصلی کرلپ والا لائسنس ہی ایمبڈ کر دیا گیا ہے۔
میری ناقص رائے میں تو یہ مناسب ہے کہ حسینی نستعلیق کا لائسنس بھی کرلپ ہی کا ہے۔
 

سعادت

تکنیکی معاون
چونکہ الف نظامی کا یہ تخلیق کردہ ٹول کافی پرانا ہے ، یوں یہ ہزاروں صفحات کی رینڈرنگ کرنے سے قاصر ہے۔ آپ جوں جوں متن کا اضافہ کریں گے ویسے ویسے رینڈرنگ کی رفتار میں فرق بڑھتا چلا جائے گا۔

فی الحال تو اس اطلاقیہ کا سورس کوڈ تو کیا ایگزی فایل بھی موجود نہیں،معلوم نہیں عارف کریم نے کہاں سنبھال رکھی تھی۔ :) :) :)
کسی فونٹ کی شیپنگ کی رفتار ناپنے کے لیے حرف باز کی یوٹیلیٹی hb-shape کا استعمال بھی کیا جا سکتا ہے۔ لینکس پر ایک مثال:
کوڈ:
$ time hb-shape nafees.ttf --text-file=urdu-ligatures.txt --num-iterations=10 &>/dev/null

real    0m43.814s
user    0m22.713s
sys     0m0.770s
اوپر کی مثال میں hb-shape کو کہا گیا کہ فونٹ نفیس نستعلیق استعمال کرتے ہوئے urdu-ligatures.txt نامی ٹیکسٹ فائل میں موجود متن کی ۱۰ مرتبہ شیپنگ کرو، اور اس سب کا دورانیہ معلوم کرو۔ میری معصوم سی ۲۵۶ ایم-بی ریم کی ورچوئل مشین پر اس عمل کو 43.814 سیکنڈز لگے۔ فونٹ (اور مشین) کا مزید پسینہ بہانے کے لیے num-iterations کو بڑھایا بھی جا سکتا ہے۔

یاد رہے کہ یہ دورانیہ صرف اوپن ٹائپ شیپنگ کا ہے (جس میں زیادہ وقت صرف ہوتا ہے)، متن کی رینڈرنگ وغیرہ اس میں شامل نہیں۔
 

محمد سعد

محفلین
میرے خیال میں فونٹ کا لائسنس کوئی سٹینڈرڈ اوپن لائسنس ہونا چاہیے۔ ورنہ انہی مسائل کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے جو تاج نستعلیق کو درپیش ہیں۔

SIL اوپن فونٹ لائسنس (SIL OFL)۔1.1۔ ویکیپیڈیا۔

جی پی ایل فونٹ ایکسپشن (GPL + FE)۔
رکاوٹ فانٹ کے اصل مصدر کے لائسنس کے سبب بھی آ سکتی ہے۔ نفیس نستعلیق میں اگر ایس آئی ایل اوپن فانٹ لائسنس کا استعمال ہوا ہوتا تو زیادہ سوچنے کی ضرورت بھی نہ پڑتی۔ :) اب موجودہ حالت میں پتہ نہیں ہم یہ کام کر سکتے ہیں یا نہیں، اس کے لیے دماغ شریف کو کافی تکلیف دینی پڑے گی۔
ویسے کرلپ نے جس طرح کا لائسنس لکھا ہوا ہے، یہ جی پی ایل پلس فانٹ ایکسپشن والا ہی انداز ہے۔
 
آخری تدوین:

arifkarim

معطل
مجھے وکیل سمجھنے کی غلطی مت کیجیے گا۔ :)
مجھے نہیں معلوم تھا کہ کسی آزاد مصدر فانٹ کے اجراء کی لائسنسنگ کیلئے اتنے پاپڑ بیلنے پڑتے ہیں۔ یہ کام تو اصل فانٹ کی تخلیق سے زیادہ کٹھن لگ رہا ہے :)

میری ناقص رائے میں تو یہ مناسب ہے کہ حسینی نستعلیق کا لائسنس بھی کرلپ ہی کا ہے۔
جہاں تک مجھے یاد پڑتا ہے ، اردو وکی پیڈیا پر حسینی نستعلیق فانٹ ایمبڈنگ سے متعلق کافی بحث و مباحثہ ہو چکا ہے اور ویکی میڈیا والوں نے بالآخر اسکے لائسنس کو آزاد مصدر تسلیم کر تے ہوئے اپنے سافٹ وئیر میں شامل کر دیا تھا:
https://phabricator.wikimedia.org/T58939

کسی فونٹ کی شیپنگ کی رفتار ناپنے کے لیے حرف باز کی یوٹیلیٹی hb-shape کا استعمال بھی کیا جا سکتا ہے۔ لینکس پر ایک مثال:
اور جنکے پاس لینکس یا حرف باز تک دسترس نہیں ہے، وہ کیا کریں؟ :)
مطلب سعد نستعلیق کا رزلٹ بھی دکھائیں :)

اس کے لیے دماغ شریف کو کافی تکلیف دینی پڑے گی۔
یا سعادت بھائی جیسے "وکلاء" کو :)
 

arifkarim

معطل
سعد نستعلیق کا حجم قابل استعمال اور معیاری بنانے کیلئے اردو کارپس کی ضرورت پڑے گی جس میں صرف کثیر الاستعمال(high frequency) الفاظ ہی شامل ہوں۔ ان الفاظ کی مدد سے کم سے کم ترین ترسیمے نکالے جا سکتے ہیں تاکہ فانٹ کے حجم میں نمایاں کمی لائی جا سکے۔ یہ کارپس مختلف اردو ویب سائیٹس سے اکٹھا کیا جا سکتا ہے۔ اس ضمن میں ابن سعید فاتح اور دوست ماضی میں تجربات کرتے آئے ہیں۔ حال کا علم نہیں کہ انکا یہ کام کہاں تک پہنچا؟ اگر یہ کارپس دستیاب نہیں ہو سکتی تو پھر ہمیں مجبوراً جمیل نوری نستعلیق کے 20000 ترسیموں پر گزارہ کرنا پڑے گا۔
 

دوست

محفلین
اردو محفل کا ڈیٹا اور اردو ٹیکسٹ آرکائیو کا ڈیٹا ملایا جا سکتا ہے۔ ابن سعید اگر ورڈ لسٹ جنریٹ کر کے اسے فریکوئنسی کے حساب سے ترتیبِ نزولی میں مہیا کر دیں تو یہ وہ الفاظ ہوں گے جو عام استعمال ہو رہے ہیں گفتگو کے زمرے میں۔ اس کے بعد آ جائیں گی کتب وغیرہ۔ تو میں ورڈ لسٹ مہیا کر دیتا ہوں ترتیبِ نزولی میں۔
 
ہمارا خیال ہے کہ ترسیموں کی تعداد کم کرنے کی کوشش میں ہلکان ہونے کی ضرورت نہیں کیونکہ نصب کیے جانے والے فونٹ کا حجم بڑا ہونے سے کوئی بہت زیادہ فرق نہیں پڑتا، البتہ ویب امبیڈنگ کے معاملے میں فونٹ کا حجم بہت اہمیت کا حامل ہو جاتا ہے۔ اگر ترسیموں کی تعداد زیادہ ہونے پر لک اپ کا وقت اس حد تک نہیں بڑھ جاتا کہ وہ مجموعی رفتار کو متاثر کرنے لگے تو اس بابت پریشان ہونے کی چنداں ضرورت نہیں۔ کمپیوٹنگ کے لیے ضروری بنیادی وسائل میں ڈسک سب سے سستی چیز ہے۔ :) :) :)
 

arifkarim

معطل
اگر ترسیموں کی تعداد زیادہ ہونے پر لک اپ کا وقت اس حد تک نہیں بڑھ جاتا کہ وہ مجموعی رفتار کو متاثر کرنے لگے تو اس بابت پریشان ہونے کی چنداں ضرورت نہیں۔
لک اپ تو وولٹ میں محض ایک substitution کا نام ہے۔ یہ فانٹ میں جتنے زیادہ ہوں گے۔ فانٹ کی رفتار اتنی ہی زیادہ تیز ہوگی۔ دراصل ہمیں کارپس اسلئے بھی چاہئے تاکہ 65000 گلفس کی ٹیکنیکل حد کے اندر رہتے ہوئے کم سے کم ترسیموں کا تعین کیا جا سکے۔
 

arifkarim

معطل

یعنی اسکے لئے ہم پہلے نفیس نستعلیق یا کسی بھی دوسرے فانٹ کو امیجز میں جنریٹ کریں اور پھر انکی آؤٹ لائن نکالیں؟ جب فانٹ پہلے ہی آؤٹ لائن فارمیٹ میں موجود ہے تو اسے بٹ میپ میں جنریٹ کرنی کیا منطق ہوئی؟
 

محمد سعد

محفلین
یعنی اسکے لئے ہم پہلے نفیس نستعلیق یا کسی بھی دوسرے فانٹ کو امیجز میں جنریٹ کریں اور پھر انکی آؤٹ لائن نکالیں؟ جب فانٹ پہلے ہی آؤٹ لائن فارمیٹ میں موجود ہے تو اسے بٹ میپ میں جنریٹ کرنی کیا منطق ہوئی؟
اس کا یہ فائدہ ہو سکتا ہے کہ بیچ کے جوڑ ختم ہو جائیں اور نتیجے میں حاصل ہونے والی آؤٹ لائن زیادہ سادہ اور فائل سائز میں کم ہو۔
 

عامر ملک

محفلین
بہت عمدہ۔ آپ حضرات نے ایک ایسی بنیاد رکھ دی ہے سورس کے ساتھ جاری کرکے کہ اس سے مستقبل میں بہت فائدہ ہوگا۔
ترسیموں کی تعداد 30000 تک محدود کرنے کے بعد بھی شائد حجم اور رینڈرنگ پر بہت زیادہ فرق نہیں پڑے۔ مگر یہ تجربہ ضرور کرنا چاہیے۔
 

arifkarim

معطل
اس کا یہ فائدہ ہو سکتا ہے کہ بیچ کے جوڑ ختم ہو جائیں اور نتیجے میں حاصل ہونے والی آؤٹ لائن زیادہ سادہ اور فائل سائز میں کم ہو۔
بالکل۔ ایسا یقیناً ممکن ہوتا اگر نفیس نستعلیق تمام ترسیمہ جات کو "لکھنے" کے قابل ہوتا۔ میری نظر سے تو آج تک کوئی حرفی نستعلیق فانٹ گزرا ہی نہیں جسمیں نکتوں کے ٹکراؤ کے مسائل نہ ہوں۔ اگر ہم نفیس نستعلیق کے ترسیموں کے امیجز بنا کر ٹریس کرواتے ہیں تو اول اس سے کوالٹی لاس ہوگا، دوم نکتوں کا کشتیوں سے ٹکراؤ آپس میں مل کر ایک عجیب سی شکر بن جائے گی جسے بعد میں مینولی درست کرنا جان جوکھوں کا کام ہو گا۔ ہم اسوقت جس طریقے سے ترسیمے بنا رہے ہیں اسکا ایک فائدہ یہ بھی ہے کہ جہاں کہیں ترسیمہ خراب ہو، اسے کسی بھی فانٹ ایڈیٹنگ پروگرام میں کھول کر چند سیکنڈز میں درست کیا جا سکتا ہے کیونکہ اسوقت تمام ترسیمے مختلف کمپوننٹس یا لئیرز کی شکل میں ہے۔ تصویر سے ٹریسنگ کے بعد یہ اک ہی لئیرز میں ہونے کی وجہ سے ترسیمے کی درستگی نامکن کر دیں گے :)
 
Top