سعودیہ کو خطرے پر سخت رد عمل دینگے ۔ ۔ ۔ پاکستان

حسینی

محفلین
1102767624-1.jpg

1102767624-2.gif
 

حسینی

محفلین
سعودیہ کو کسی قسم کا خطرہ نہیں۔۔۔
عجب ستم ہے۔۔۔ سعودیہ اور اس کے اتحادیوں کے جیٹ جہاز جاتے ہیں۔۔۔ مظلوم عوام پر بمباری کرتے ہیں۔۔
اور پھر سعودیہ کی سلامتی کو بھی خطرہ لاحق ہوجاتا ہے۔
پاکستان کے لیے کسی طور بھی اس آگ کا حصہ نہیں بننا چاہیے۔۔ ہاں البتہ ثالث بن کر صلح کے لیے کوشش کرنا چاہیے۔
 

muhajir

محفلین
یہی جیٹ جب فاٹا کی عوام پر استعمال ہورہے تھے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ تو لوگوں کی خوشی دیدنی تھی۔
لیکن معاملہ اپنی دکان کا آیا ہے تو سب اصول و قوانین بدل گئے ہیں۔

شاید یہ مکافاتِ عمل ہے۔

وضاحت: میں نے آل سلول کا حامی نہیں، نہ ہی صفوی سلطنت کا بچاری۔۔۔
 

حسینی

محفلین
یہی جیٹ جب فاٹا کی عوام پر استعمال ہورہے تھے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ تو لوگوں کی خوشی دیدنی تھی۔
لیکن معاملہ اپنی دکان کا آیا ہے تو سب اصول و قوانین بدل گئے ہیں۔

شاید یہ مکافاتِ عمل ہے۔

وضاحت: میں نے آل سلول کا حامی نہیں، نہ ہی صفوی سلطنت کا بچاری۔۔۔
فاٹا کے عوام پر استعمال سے کوئی دشمن ہی خوش ہوا ہوگا۔۔۔
عجیب منطق ہے۔۔۔ فاٹا کی عوام کا مکافات عمل یمن کے مظلوموں پر ظاہر کر رہے ہیں۔۔۔۔
 

muhajir

محفلین
دشمن خوش ہوئے ہیں۔۔۔ اس لیےتو کہہ رہا ہوں۔ :)
اپنی زمین پر آپریشن اور اپنے ہی لوگوں کی نقل مکانی کو جب ہم جواز فراہم کرتے ہیں تو یہی کچھ ہوتا ہے۔۔۔۔ خیر یہ اسی صلیبی جنگ کا تسلسل ہے، جہاں امریکہ کہیں پاکستان کو فرنٹ لائن بناتا ہے تو کہیں سعودیہ کو فرنٹ مین کے طور پر دوسروں کے لیے استعما ل کرتا ہے۔۔۔ ’مرگ بر امریکہ‘ کا قصہ پرانا ہوچکا ہے، سوئیزرلینڈ میں ایٹمی مذاکرات پر ایران نے جس انداز سے امریکہ کا رام کیا ، اس پر اسرائیل کا غصہ دیکھنے والا ہے۔۔۔ اب ایران کی امریکہ و اسرائیل دشمنی کی بناء پر مسلمانوں کی مزید بے وقوف بنانے کی پالیسی ختم ہوجائے گی۔
 

حسینی

محفلین
یہی تو مسئلہ ہے ۔۔ ۔ ایران امریکہ مذاکرات کی کامیابی کاتھوڑا سا بھی یقین ہونے پر اپنے ہی مسلمان ممالک کے پیٹ میں مروڑ شروع ہوگئے۔۔ حالانکہ سب کو معلوم ہے کہ اگر ایران سے پابندی اٹھ جاتی ہے تو یہ تمام ہمسایہ ممالک کے مفاد میں ہے۔
علی سبیل المثال۔۔ پاکستان ایران سے گیس خرید سکتا ہے۔
اسرائیل کا غصہ ہونا ہی حق کی نشانی ہے۔۔۔ اللہ کرے اسرائیل اور غصہ ہوتا رہے۔۔۔
جبکہ یمن پر حملے سے اسرائیل خوش دکھائی دیتا ہے۔۔۔
البتہ اپنی زمین پر آپریشن کے حوالے سے بھی حقائق کو مروڑا نہ جائے۔۔ عام عوام کے خلاف نہیں بلکہ دہشت گردوں کےخلاف یہ آپریشن تھا۔۔ وہ دہشت گرد جو آپ کی پاک فوج کے سروں کو فٹ بال کی جگہ استعمال کرتے تھے۔
 

حسینی

محفلین
سعودی عرب کے یمن پر حملے پر کوئی قانونی اخلاقی جواز نہیں۔
اگر حوثیوں سے ان کو مسئلہ ہے تو کیا یہ جواز فراہم کرتا ہے کہ معصوم عورتوں اور بچوں پر بم برسائیں۔ مہاجرین کے کیمپوں، عام فیکٹریوں اور عوامی آبادی پر میزائلوں کی بارش کریں۔
اور پھر اگر آپ کو کوئی شکایت ہے تو۔۔ ۔ اوآئی سی نامی کوئی تنظیم بھی ہے شاید۔۔ وہاں مسئلہ اٹھاتے۔
اقوام متحدہ میں شکایت کرتے۔۔ سیکیورٹی کونسل سے درخواست کرتے۔۔۔
آپ کی منطق کے مطابق آئندہ ہر قوی ملک ، ہر غریب اور کمزور ملک پر اس بہانے چڑھ دوڑ سکتا ہے کہ۔۔۔ یہ ملک میری سلامتی کے لیے خطرہ ہے۔۔ نہ کسی کی منظوری کی ضرورت ہے اور نہ اجازت کی۔
جس کی لاٹھی اس کی بھینس۔
 

Fawad -

محفلین
فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

يہ امر قابل افسوس ہے کہ کچھ رائے دہندگان منطق اور دانشمندی کے تمام تقاضوں کو بالائے طاق رکھ کر بے اختيار امريکہ کو ان تنازعات اور علاقائ سياسی معاملات کے ليے بھی مورد الزام قرار دے ديتے ہيں جو نا صرف يہ کہ برسابرس سے اپنے ارتقائ مراحل کے بعد عالمی منظرنامے پر نمودار ہوتے ہيں بلکہ ان کا براہراست تعلق مقامی فريقين سے ہوتا ہے جن ميں امريکہ کا کوئ عمل دخل نہيں ہوتا۔

يہ ايک انتہائ ناپختہ سوچ ہے کہ بيرونی حکومتيں، فوجيں اور يہاں تک کہ عام عوام بھی صرف ہماری خواہشات اور اشاروں پر جنگ کے ليے آمادہ ہو جائيں گے۔ اس قسم کی غير حقيقی سوچ نا صرف يہ کہ مختلف اقوام کی مجموعی ذہنی صلاحيت اور قابليت کی توہين کے مترداف ہے بلکہ پڑھنے والوں سے بھی اس چيز کی متقاضی ہوتی ہے کہ وہ فہم اور فراست کے تمام اصولوں کو پس پش ڈال کر عالمی تنازعات اور معاملات کو محض "سازش" کے بناوٹی اور محدود زاويے سی ہی ديکھنے پر اکتفا کريں اور تمام تر توجہ زمينی حقائق اور شواہد کی بجائے سنسنی خيزی پر رکھيں۔

يمن ميں تيزی سے ابتری کا شکار سيکورٹی کی صورت حال کے ضمن ميں سعودی عرب، گلف کونسل ممبرز اور ديگر ممالک نے سعودی عرب کے سرحدی دفاع اور يمن کی قانونی حکومت کے تحفظ کے ليے فوجی کاروائ کا آغاز کيا ہے۔ جی سی سی ممبران کی جانب سے واضح طور پر اعلان کيا گيا ہے کہ يہ اقدام قانونی طور پر تسليم شدہ صدر ہادی کی باضابطہ درخواست کے بعد اٹھايا گيا ہے۔

امريکہ، سعودی عرب اور ہمارے جی سی سی ميں شامل اتحاديوں کے ساتھ ان کی سيکورٹی اور مشترکہ مفادات کے ضمن ميں باہم تعاون اور روابط برقرار رکھے ہوئے ہے۔ جی سی سی کے اقدامات کی حمايت ميں صدر اوبامہ نے جاری فوجی آپريشن کی مدد کے ليے لاجسٹک اور اينٹيلی جينس پر مبنی سپورٹ اور وسائل تک رسائ کی منظوری دے دی ہے۔

اگرچہ امريکہ اس جاری کاوش کے ضمن ميں يمن ميں براہراست فوجی کاروائ کا حصہ نہيں ہے، تاہم ہم سعودی عرب کے ساتھ مل کر ايک مشترکہ "پلاننگ سيل" تشکيل دے رہے ہيں تا کہ لاجسٹک اور اينٹيلی جنس پر مبنی سپورٹ کی فراہمی کے عمل کو فعال بنايا جا سکے۔

امريکہ نے حوتی باغيوں سے بھی مطالبہ کيا ہے کہ وہ موجودہ بحران کے پرامن حل کے ليے تشدد کا راستہ چھوڑ کر مذاکرکت کی ميز پر واپس آئيں۔

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

www.state.gov

https://twitter.com/USDOSDOT_Urdu

http://www.facebook.com/USDOTUrdu
 

حسینی

محفلین
فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

يہ امر قابل افسوس ہے کہ کچھ رائے دہندگان منطق اور دانشمندی کے تمام تقاضوں کو بالائے طاق رکھ کر بے اختيار امريکہ کو ان تنازعات اور علاقائ سياسی معاملات کے ليے بھی مورد الزام قرار دے ديتے ہيں جو نا صرف يہ کہ برسابرس سے اپنے ارتقائ مراحل کے بعد عالمی منظرنامے پر نمودار ہوتے ہيں بلکہ ان کا براہراست تعلق مقامی فريقين سے ہوتا ہے جن ميں امريکہ کا کوئ عمل دخل نہيں ہوتا۔

يہ ايک انتہائ ناپختہ سوچ ہے کہ بيرونی حکومتيں، فوجيں اور يہاں تک کہ عام عوام بھی صرف ہماری خواہشات اور اشاروں پر جنگ کے ليے آمادہ ہو جائيں گے۔ اس قسم کی غير حقيقی سوچ نا صرف يہ کہ مختلف اقوام کی مجموعی ذہنی صلاحيت اور قابليت کی توہين کے مترداف ہے بلکہ پڑھنے والوں سے بھی اس چيز کی متقاضی ہوتی ہے کہ وہ فہم اور فراست کے تمام اصولوں کو پس پش ڈال کر عالمی تنازعات اور معاملات کو محض "سازش" کے بناوٹی اور محدود زاويے سی ہی ديکھنے پر اکتفا کريں اور تمام تر توجہ زمينی حقائق اور شواہد کی بجائے سنسنی خيزی پر رکھيں۔

يمن ميں تيزی سے ابتری کا شکار سيکورٹی کی صورت حال کے ضمن ميں سعودی عرب، گلف کونسل ممبرز اور ديگر ممالک نے سعودی عرب کے سرحدی دفاع اور يمن کی قانونی حکومت کے تحفظ کے ليے فوجی کاروائ کا آغاز کيا ہے۔ جی سی سی ممبران کی جانب سے واضح طور پر اعلان کيا گيا ہے کہ يہ اقدام قانونی طور پر تسليم شدہ صدر ہادی کی باضابطہ درخواست کے بعد اٹھايا گيا ہے۔

امريکہ، سعودی عرب اور ہمارے جی سی سی ميں شامل اتحاديوں کے ساتھ ان کی سيکورٹی اور مشترکہ مفادات کے ضمن ميں باہم تعاون اور روابط برقرار رکھے ہوئے ہے۔ جی سی سی کے اقدامات کی حمايت ميں صدر اوبامہ نے جاری فوجی آپريشن کی مدد کے ليے لاجسٹک اور اينٹيلی جينس پر مبنی سپورٹ اور وسائل تک رسائ کی منظوری دے دی ہے۔

اگرچہ امريکہ اس جاری کاوش کے ضمن ميں يمن ميں براہراست فوجی کاروائ کا حصہ نہيں ہے، تاہم ہم سعودی عرب کے ساتھ مل کر ايک مشترکہ "پلاننگ سيل" تشکيل دے رہے ہيں تا کہ لاجسٹک اور اينٹيلی جنس پر مبنی سپورٹ کی فراہمی کے عمل کو فعال بنايا جا سکے۔

امريکہ نے حوتی باغيوں سے بھی مطالبہ کيا ہے کہ وہ موجودہ بحران کے پرامن حل کے ليے تشدد کا راستہ چھوڑ کر مذاکرکت کی ميز پر واپس آئيں۔

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

www.state.gov

https://twitter.com/USDOSDOT_Urdu

http://www.facebook.com/USDOTUrdu
صرف یہ بتائیں کہ سعودیہ اور اس کے حواریوں نے یمن پر یہ حملہ کن عالمی قوانین کے تحت کیا ہے؟؟
سیکیورٹی کونسل اقوام متحدہ کی کس درد کی دوا ہے؟؟
تو ایسے میں آپ کا امریکہ اس غیر قانونی ظالمانہ اقدام کی حمایت اور سپورٹ کیوں فراہم کررہا ہے؟؟
 
Top