شکر ہے یہ تو مانے کہ نہ اب ہو رہی ہے نہ تب ہو رہی تھی۔واقعی عمران خان کی آمد سے قبل تو ملک کی خارجہ پالیسی دن دگنی رات چگنی ترقی کر رہی تھی۔ نواز شریف دور میں خارجہ پالیسی کا یہ حال تھا کہ اس نے کئی سال وزارت خارجہ اپنے پاس دبا کر رکھی کہ اس بہانے ہمہ وقت دیگر ممالک کے سرکاری دورے بمع اہل و عیال مل جایا کریں گے۔ خبریں چل رہی ہوتی کہ وزیر اعظم نواز شریف پاکستان کا دورہ کرنے واپس آ گئے ہیں۔
وہ تو جب پاناما سکینڈل آیا تب جا کر ان غیرملکی سیر سپاٹوں پر بریک لگی۔ اور موصوف ملک کے اندر اپنی جائیداوں کے پیچھے زیادہ دیر پائے جانے لگے۔
پریشر ٹیکٹکس استعمال کیے جاتے ہیں یہ ایک مسلمہ حقیقت ہے اور یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ پھر ایسے کسی اقدام سے انکار بھی کیا جاتا ہے۔ دوغلی خارجہ پالیسی ہر مالک میں رائج ہے اور رہے گی لیکن کوئی اس کا اقرار نہیں کرے گا۔مہاتیر اور سعودی سفارتخانے نے پاکستان پر دباؤ سے انکار کیا ہے۔ اردگان اور کچھ میڈیا سورسز کہہ رہی ہیں کہ پاکستان پر دباؤ تھا۔ سچ کا تعین کیسے ہوگا؟
A pawn will always remain a pawn
ایٹمی قوت تو شمالی کوریا بھی ہے۔ایسی ہوتی ہے نیوکلیئر پاور، جن میں قوت فیصلہ ہی نہیں وہ نیوکلیائی طاقت کا چورن ہی ڈالیں گے اور کیا کریں گے؟
کورین بچہ ہمارے کئی مہاتماؤں سے بہتر فیصلے کرتا ہے۔ایٹمی قوت تو شمالی کوریا بھی ہے۔