مارگالہ عسکری
محفلین
ریاض: سعودی عرب کے شہریوں پر پاکستانی، بنگلہ دیشی، چیڈ اور میانمار کی خواتین سے شادی پر پابندی عائد کردی گئی ہے۔
مکہ ڈیلی کے مطابق یہ بات مکہ پولیس کے ڈائریکٹر میجر جنرل اساف القریشی نے کہی۔
غیر سرکاری اعدادوشمار کے مطابق سعودی عرب میں اس وقت ان چار ملکوں سے تعلق رکھنے والی 5 لاکھ سے زائد خواتین موجود ہیں۔
سعودی شہریوں کی غیر ملکیوں سے شادی روکنے کے لیے سرکاری سطح پر مزید سخت قوانین ترتیب دے دیے گئے ہیں اور اس طرح کی شادیوں کی حوصلہ شکنی کے لیے متعلقہ محکمے سے اجازت لازمی قرار دے دی گئی ہے۔
اس قانون کے اطلاق کے ساتھ ہی غیر ملکی خواتین سے شادی کے خواہشمند سعودی شہریوں کو سخت قانونی پیچیدگیوں کا سامنا کرنا پڑے گا۔
اخبار نے میجر جنرل قریشی کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ غیر ملکی خواتین سے شادی کے خواہشمند افراد کو حکومتی اجازت درکار ہوگی اور سرکاری قواعد و ضوابط کے تحت درخواست جمع کرانا ہو گی۔
حکام کے مطابق درخواست کی کم از کم عمر 25 سال ہونا ضروری ہے اور اسے ضلعی ناظم(ڈسٹرکٹ میئر) کے دستخط شدہ شناختی دستاویزات اور خاندانی کارڈ سمیت دیگر کاغذات جمع کرانے ہوں گے۔
انہوں نے کہا کہ پہلے سے شادی شدہ شخص کے لیے ضروری ہے کہ وہ ہسپتال کی ایک رپورٹ جمع کرائے جس میں درج ہو کہ اس کی بیوی معذور، بانجھ یا کسی دوسری موذی بیماری کا شکار ہے۔
میجر جنرل قریشی نے کہا کہ طلاق شدہ مرد کو طلاق کے چھ ماہ گزرنے سے پہلے دوسری شادی کی اجازت نہیں ہو گی۔
دیکھیں ربط
مکہ ڈیلی کے مطابق یہ بات مکہ پولیس کے ڈائریکٹر میجر جنرل اساف القریشی نے کہی۔
غیر سرکاری اعدادوشمار کے مطابق سعودی عرب میں اس وقت ان چار ملکوں سے تعلق رکھنے والی 5 لاکھ سے زائد خواتین موجود ہیں۔
سعودی شہریوں کی غیر ملکیوں سے شادی روکنے کے لیے سرکاری سطح پر مزید سخت قوانین ترتیب دے دیے گئے ہیں اور اس طرح کی شادیوں کی حوصلہ شکنی کے لیے متعلقہ محکمے سے اجازت لازمی قرار دے دی گئی ہے۔
اس قانون کے اطلاق کے ساتھ ہی غیر ملکی خواتین سے شادی کے خواہشمند سعودی شہریوں کو سخت قانونی پیچیدگیوں کا سامنا کرنا پڑے گا۔
اخبار نے میجر جنرل قریشی کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ غیر ملکی خواتین سے شادی کے خواہشمند افراد کو حکومتی اجازت درکار ہوگی اور سرکاری قواعد و ضوابط کے تحت درخواست جمع کرانا ہو گی۔
حکام کے مطابق درخواست کی کم از کم عمر 25 سال ہونا ضروری ہے اور اسے ضلعی ناظم(ڈسٹرکٹ میئر) کے دستخط شدہ شناختی دستاویزات اور خاندانی کارڈ سمیت دیگر کاغذات جمع کرانے ہوں گے۔
انہوں نے کہا کہ پہلے سے شادی شدہ شخص کے لیے ضروری ہے کہ وہ ہسپتال کی ایک رپورٹ جمع کرائے جس میں درج ہو کہ اس کی بیوی معذور، بانجھ یا کسی دوسری موذی بیماری کا شکار ہے۔
میجر جنرل قریشی نے کہا کہ طلاق شدہ مرد کو طلاق کے چھ ماہ گزرنے سے پہلے دوسری شادی کی اجازت نہیں ہو گی۔
دیکھیں ربط