سعودی عرب سے ڈی پورٹ

باذوق

محفلین

وَمَا لَهُمْ أَلاَّ يُعَذِّبَهُمُ اللّهُ وَهُمْ يَصُدُّونَ عَنِ الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ وَمَا كَانُواْ أَوْلِيَاءَهُ إِنْ أَوْلِيَآؤُهُ إِلاَّ الْمُتَّقُونَ وَلَ۔كِنَّ أَكْثَرَهُمْ لاَ يَعْلَمُونَ

ان کے لئے اور کیا وجہ ہوسکتی ہے کہ اللہ انہیں عذاب نہ دے حالانکہ وہ (لوگوں کو) مسجدِ حرام (یعنی کعبۃ اللہ) سے روکتے ہیں اور وہ اس کے ولی (یا متّولی) ہونے کے اہل بھی نہیں، اس کے اولیاء (یعنی دوست) تو صرف پرہیزگار لوگ ہوتے ہیں مگر ان میں سے اکثر (اس حقیقت کو) جانتے ہی نہیں
بھائی ! آپ اس آیت کے ذریعے جو کہنا چاہتے ہیں ، ذرا کھل کر کہیں۔
 

باذوق

محفلین
میرے خیال میں آیت کا ترجمہ بھی ساتھ ہی درج ہے۔ ۔ ۔ ۔:)
مگر آپ نے یہ تو نہیں بتایا کہ ترجمہ کس مترجم کا ہے ؟؟؟
چلئے کوئی بات نہیں۔ ڈاکٹر طاہر القادری کا ہی ترجمہ دیکھ لیتے ہیں :
(آپ کی ہجرتِ مدینہ کے بعد مکہ کے) ان (کافروں) کے لئے اور کیا وجہ ہوسکتی ہے کہ اللہ انہیں (اب) عذاب نہ دے حالانکہ وہ (لوگوں کو) مسجدِ حرام (یعنی کعبۃ اللہ) سے روکتے ہیں اور وہ اس کے ولی (یا متّولی) ہونے کے اہل بھی نہیں، اس کے اولیاء (یعنی دوست) تو صرف پرہیزگار لوگ ہوتے ہیں مگر ان میں سے اکثر (اس حقیقت کو) جانتے ہی نہیں

بالا ترجمہ کی رو سے ۔۔۔۔۔۔
کیا یہ آیت پیش کر کے کعبۃ اللہ کے موجودہ متولی یا اہلیان کو آپ کافر جتانا چاہتے ہیں ؟؟؟
یا اگر کوئی اور مطلب ہو تو ضرور بتائیے گا۔
 
أَجَعَلْتُمْ سِقَايَةَ الْحَاجِّ وَعِمَارَةَ الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ كَمَنْ آمَنَ بِاللّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ وَجَاهَدَ فِي سَبِيلِ اللّهِ لاَ يَسْتَوُونَ عِندَ اللّهِ وَاللّهُ لاَ يَهْدِي الْقَوْمَ الظَّالِمِينَ

کیا تم نے (محض) حاجیوں کو پانی پلانے اور مسجدِ حرام کی آبادی و مرمت کا بندوبست کرنے (کے عمل) کو اس شخص کے (اعمال) کے برابر قرار دے رکھا ہے جو اللہ اور یومِ آخرت پر ایمان لے آیا اور اس نے اللہ کی راہ میں جہاد کیا، یہ لوگ اللہ کے حضور برابر نہیں ہو سکتے، اور اللہ ظالم قوم کو ہدایت نہیں فرماتا
 
مگر آپ نے یہ تو نہیں بتایا کہ ترجمہ کس مترجم کا ہے ؟؟؟
جب کسی نے پوچھا ہی نہیں تھا تو کیا یہ بتانا لازم تھا؟:)
چلئے کوئی بات نہیں۔ ڈاکٹر طاہر القادری کا ہی ترجمہ دیکھ لیتے ہیں :
آپ کسی کا بھی ترجمہ دیکھیں مجھے اس سے کیا غرض ہوسکتی ہے;)
(آپ کی ہجرتِ مدینہ کے بعد مکہ کے) ان (کافروں) کے لئے اور کیا وجہ ہوسکتی ہے کہ اللہ انہیں (اب) عذاب نہ دے حالانکہ وہ (لوگوں کو) مسجدِ حرام (یعنی کعبۃ اللہ) سے روکتے ہیں اور وہ اس کے ولی (یا متّولی) ہونے کے اہل بھی نہیں، اس کے اولیاء (یعنی دوست) تو صرف پرہیزگار لوگ ہوتے ہیں مگر ان میں سے اکثر (اس حقیقت کو) جانتے ہی نہیں

بالا ترجمہ کی رو سے ۔۔۔۔۔۔
کیا یہ آیت پیش کر کے کعبۃ اللہ کے موجودہ متولی یا اہلیان کو آپ کافر جتانا چاہتے ہیں ؟؟؟

میں نے جو ترجمہ لکھا ہے اس میں اور آیت میں بھی کہیں کافر کا لفظ استعمال نہیں کیا گیا۔ ۔ لہذا آپکے ذہن میں یہ بات آئی ہے تو آپ ہی اسکا جواب ڈھونڈیں۔ ۔ ۔میں نے تو ایسا کچھ کہا ہی نہیں;)
وہ بات سارے فسانے میں جسکا ذکر نہ تھا
وہ بات انکو بہت ناگوار گذری ہے:rolleyes::rolleyes:

یا اگر کوئی اور مطلب ہو تو ضرور بتائیے گا۔
یہ درخواست ہے یا حکم؟
یہ عالم شوق کا دیکھا نہ جائے:)
 

باذوق

محفلین
أَجَعَلْتُمْ سِقَايَةَ الْحَاجِّ وَعِمَارَةَ الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ كَمَنْ آمَنَ بِاللّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ وَجَاهَدَ فِي سَبِيلِ اللّهِ لاَ يَسْتَوُونَ عِندَ اللّهِ وَاللّهُ لاَ يَهْدِي الْقَوْمَ الظَّالِمِينَ

کیا تم نے (محض) حاجیوں کو پانی پلانے اور مسجدِ حرام کی آبادی و مرمت کا بندوبست کرنے (کے عمل) کو اس شخص کے (اعمال) کے برابر قرار دے رکھا ہے جو اللہ اور یومِ آخرت پر ایمان لے آیا اور اس نے اللہ کی راہ میں جہاد کیا، یہ لوگ اللہ کے حضور برابر نہیں ہو سکتے، اور اللہ ظالم قوم کو ہدایت نہیں فرماتا
بحوالہ : تفسیر ابن کثیر / تفسیر طبری
حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ درج بالا آیت (التوبہ:19) کی تفسیر میں فرماتے ہیں کہ
[ARABIC]عن ابن عباس في تفسير هذه الآية قال: إن المشركين قالوا: عمارة بيت الله، وقيام على السقاية، خير ممن آمن وجاهد، وكانوا يفخرون بالحرم، ويستكبرون به من أجل أنهم أهله وعماره، فذكر الله استكبارهم وإعراضهم، فقال لأهل الحرم من المشركين:
{ قَدْ كَانَتْ ءَايَ۔ٰتِى تُتْلَىٰ عَلَيْكُمْ فَكُنتُمْ عَلَىٰ أَعْقَ۔ٰبِكُمْ تَنكِصُونَ مُسْتَكْبِرِينَ بِهِ سَ۔ٰمِراً تَهْجُرُونَ }
[المؤمنون: 66-67] يعني: أنهم كانوا يستكبرون بالحرم، قال: { بِهِ سَ۔ٰمِراً } كانوا يسمرون به، ويهجرون القرآن والنبي صلى الله عليه وسلم فخير الله الإيمان والجهاد مع النبي صلى الله عليه وسلم على عمارة المشركين البيت، وقيامهم على السقاية، ولم يكن ينفعهم عند الله مع الشرك به، وإن كانوا يعمرون بيته، ويحرمون به. قال الله تعالى: { لاَ يَسْتَوُونَ عِندَ ٱللَّهِ وَٱللَّهُ لاَ يَهْدِى ٱلْقَوْمَ ٱلظَّ۔ٰلِمِينَ } يعني الذين زعموا أنهم أهل العمارة، فسماهم الله ظالمين بشركهم، فلم تغن عنهم العمارة شيئاً.[/ARABIC]
ابن عباس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ کافروں کا قول تھا کہ بیت اللہ کی خدمت اور حاجیوں کو پانی پلانے کی سعادت ایمان و جہاد سے بہتر ہے ، ہم چونکہ یہ دونوں خدمتیں انجام دے رہے ہیں ، اس لیے ہم سے بہتر کوئی نہیں۔
اللہ نے ان کے فخر و غرور اور حق سے تکبر اور منہ پھیرنے کو بےنقاب کیا کہ میری آیات کی تمہارے سامنے تلاوت ہوتے ہوئے تم ان سے بےپرواہی سے منہ موڑ کر اپنی بات چیت میں مشغول رہتے ہو ، پس تمہارا گمان بےجا ، تمہارا غرور غلط ، تمہارا فخر نامناسب ہے۔ ویسے بھی اللہ کے ساتھ ایمان اور اس کی راہ میں جہاد بہت بڑی چیز ہے لیکن تمہارے مقابلے میں تو وہ اور بھی بڑی چیز ہے کیونکہ اگر تمہاری کوئی نیکی ہو بھی تو اسے شرک کا کیڑا کھا جاتا ہے۔
پس اللہ فرماتا ہے کہ یہ دونوں گروہ برابر کے نہیں ، یہ تو خود کو آباد کرنے والا کہتے تھے ، اللہ نے ان کا نام ظالم رکھا ، ان کی اللہ کے گھر کی خدمت بےکار کر دی گئی۔


*******
صحیح بخاری کی ایک روایت ہے کہ :
وكان ابن عمر يراهم شرار خلق الله وقال إنهم انطلقوا إلى آيات نزلت في الكفار فجعلوها على المؤمنين‏.
حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ ، خارجی لوگوں کو اللہ تعالیٰ کی بدترین مخلوق سمجھتے تھے ، کیونکہ انہوں نے یہ کام کیا کہ جو آیات کافروں کے باب میں اتری تھیں ، ان کو مسلمانوں پر چسپاں کر دیا۔
 

باذوق

محفلین
جب کسی نے پوچھا ہی نہیں تھا تو کیا یہ بتانا لازم تھا؟:)

آپ کسی کا بھی ترجمہ دیکھیں مجھے اس سے کیا غرض ہوسکتی ہے;)


میں نے جو ترجمہ لکھا ہے اس میں اور آیت میں بھی کہیں کافر کا لفظ استعمال نہیں کیا گیا۔ ۔ لہذا آپکے ذہن میں یہ بات آئی ہے تو آپ ہی اسکا جواب ڈھونڈیں۔ ۔ ۔میں نے تو ایسا کچھ کہا ہی نہیں;)
وہ بات سارے فسانے میں جسکا ذکر نہ تھا
وہ بات انکو بہت ناگوار گذری ہے:rolleyes::rolleyes:


یہ درخواست ہے یا حکم؟
یہ عالم شوق کا دیکھا نہ جائے:)
بہت خوب !!
ویسے آپ نے اور میں نے ترجمہ ایک ہی مترجم کا پیش کیا ہے۔ صرف اتنا ہے کہ قوسین کے الفاظ آپ نے اڑا ڈالے :)
کیونکہ ۔۔۔۔
وہ بات سارے فسانے میں جسکا ذکر نہ تھا
وہ بات سامنے آ جانے والی تھی پھر تو ;)

خیر بھائی۔ آیات کا سیاق و سباق بھی دیکھ لیا کرنا چاہئے۔ یہ تو یقیناَ میری طرح آپ بھی مانتے ہی ہوں گے۔ اور جو آیت آپ نے پیش کی ، اس سے اگلی آیات میں کفار اور ان کے کفر کا واضح ذکر ہے۔
 
صحیح بخاری کی ایک روایت ہے کہ :
وكان ابن عمر يراهم شرار خلق الله وقال إنهم انطلقوا إلى آيات نزلت في الكفار فجعلوها على المؤمنين‏.
حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ ، خارجی لوگوں کو اللہ تعالیٰ کی بدترین مخلوق سمجھتے تھے ، کیونکہ انہوں نے یہ کام کیا کہ جو آیات کافروں کے باب میں اتری تھیں ، ان کو مسلمانوں پر چسپاں کر دیا۔ :
واقعی خارجی لوگ بدترین مخلوق تھے۔ ۔جنہوں نے کلمہ گو مسلمانوں کو کافر سمجھ کر انکا خون بہانا مباح قرار دیا۔ ۔ ۔ اور رسولِ پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے کوئی وجہ تھی جبھی تو نجد کیلئے دعا نہیں کی کیونکہ انکے ارشاد کے مطابق مطابق قرن الشیطان ہے جو نجد سے نکلے گا۔ ۔ ۔اور غور کرنا چاہیئے کہ وہ کون لوگ تھے جنہوں نے کافروں کے باری میں اتری ہوئی آیات کو مسلمانوں پر(ان مسلمانوں پر جو انکے فرقے سے اختلاف رکھتے تھے) چسپاں کر کے ترکی کی مسلم حکومت کے خلاف خروج کیا اور مسلمانوں کے سوادِ اعظم کو مشرک قرار دیا۔ ۔ ۔واقعی بدترین لوگ تھے وہ۔ ۔ ۔
 

کعنان

محفلین
کنعان بھائی ، آپ نے لکھا تھا :
بھیا کسی بھی قرآن کی آیت سے یا حدیث سے دکھا دو کہ حج و عمرہ کے لئے آپ کو ویزہ لے کر جانا پڑے گا۔
اس پر میری بھی درخواست ہے کہ قرآن کی آیت سے یا حدیث سے دکھا دیں کہ دونوں افراد کی فضیلت میں برابری کا ذکر کہاں ہے؟؟

یقیناَ کسی بھی مسلمان کو حج و عمرہ کی ادائیگی کے لیے حرمین شریفین میں داخلے سے روکا نہیں گیا ہے۔ لیکن ویزہ کی جو پابندیاں ، دنیاوی قوانین کے حساب سے لاگو کی گئی ہیں ، ان پر عمل آوری (چاہے ہمیں ایسی پابندیاں ناپسند ہی کیوں نہ ہوں) ہم پر اس حدیث کے ناتے ضروری ہے :
[arabic]السمع والطاعة على المرء المسلم، فيما أحب وكره، ما لم يؤمر بمعصية، فإذا أمر بمعصية فلا سمع ولا طاعة[/arabic]


وَمَا لَهُمْ أَلاَّ يُعَذِّبَهُمُ اللّهُ وَهُمْ يَصُدُّونَ عَنِ الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ وَمَا كَانُواْ أَوْلِيَاءَهُ إِنْ أَوْلِيَآؤُهُ إِلاَّ الْمُتَّقُونَ وَلَ۔كِنَّ أَكْثَرَهُمْ لاَ يَعْلَمُونَ

ان کے لئے اور کیا وجہ ہوسکتی ہے کہ اللہ انہیں عذاب نہ دے حالانکہ وہ (لوگوں کو) مسجدِ حرام (یعنی کعبۃ اللہ) سے روکتے ہیں اور وہ اس کے ولی (یا متّولی) ہونے کے اہل بھی نہیں، اس کے اولیاء (یعنی دوست) تو صرف پرہیزگار لوگ ہوتے ہیں مگر ان میں سے اکثر (اس حقیقت کو) جانتے ہی نہیں

السلام علیکم باذوق بھائی صاحب آپ کے سوال کا جواب غزنوی بھائی نے عنایت فرما دیا ھے قرآن مجید کی آیت سے اس پر آپ کا رد عمل کیا ھے۔
شکریہ
 

باذوق

محفلین
السلام علیکم باذوق بھائی صاحب آپ کے سوال کا جواب غزنوی بھائی نے عنایت فرما دیا ھے قرآن مجید کی آیت سے اس پر آپ کا رد عمل کیا ھے۔
شکریہ
وعلیکم السلام۔ کنعان بھائی ، شائد آپ نے میرے پچھلے جوابات نہیں پڑھے ہیں ، خیر۔
ویسے یہ آیت میرے سوال کا جواب نہیں ہے۔ کیونکہ آیت میں کفار کو مخاطب کیا گیا ہے۔ اگلی پچھلی آیات بھی ملاحظہ فرما لیں۔
اور کعبۃ اللہ جس ملک میں ہے ، میرے علم میں نہیں ہے کہ وہاں کے حکمرانوں کے کافر ہونے کا فتویٰ کسی نے دیا ہو۔ اگر آپ کے علم میں ہے تو براہ مہربانی پیش فرمائیے گا۔
 

کعنان

محفلین
وعلیکم السلام۔ کنعان بھائی ، شائد آپ نے میرے پچھلے جوابات نہیں پڑھے ہیں ، خیر۔

السلام ولیکم بھائی صاحب
جب میں کسی پوسٹ کو کوٹ کرتا ہوں تو کبھی کبھی ادھر ادھر ہونا پڑتا ھے ، کبھی باہر جانا پڑتا ھے۔ کبھی کچھ کبھی کچھ خیر کوٹنگ پوسٹ وہیں رہتی ھے نہ براڈبینڈ بند ہونے کی ہچ کھچ نہ بجلی کی لیکن سلسلہ وہیں سے شروع ہوتا ھے جہاں پر کوٹ پینڈنگ ہوتی ھے۔ اس پوسٹ کے بعد اگر بیچ والی پوسٹ‌ میں کوئی بات قابل تحسین ہو تو جواب دینا بہتر ہوتا ھے ورنہ اس کا انتظار کرنا پڑتا ھے۔



ویسے یہ آیت میرے سوال کا جواب نہیں ہے۔

جناب آپ کا سوال کرنے کا کوئی موقع ہی نہیں تھا جو آپ نے انٹری فرما لی آپ اپنا سوال " سوال جواب" والے سیکشن میں درج کرواتے تو بہتر ہوتا کیونکہ میری کسی کے ساتھ نامل کنورسیشن چل رہی تھی اور میرا اس کی باتوں‌ کے مطابق اس کو سوال کرنا ضروری تھا کیونکہ وہ اس کنورسیشن کا حصہ تھا۔ آپ اس کنورسیشن کا حصہ نہیں تھے، پھر بھی اگر آپ میری اس بات پر اپنے جذبات قابو نہیں‌ رکھ سکے تو آپ اس پر روشنی ڈالتے جو میں نے پوچھا تھا آپ پہلے کنورسیشن کا حصہ بنتے پھر اپنا سوال درج کرواتے جس پر آپ کو مشکل پیش آ‌ رہی تھی۔
آپ کو پتہ ھے کہ کسی کا دیا ہوا جواب آپ کے سوال کا جواب نہیں ہوتا تو پھر بھائی میرے سوال کرنے سے آپ ہی پرہیز کیا کریں جو جواب آپ کو دیا جاتا ھے وہ آپ اکیلے کے لئے نہیں ہوتا بلکہ ہر عقل شعور کے لئے ہوتا ھے۔ اگر آپ کو وہ سمجھ نہ آئے تو پھر اسے چھوڑ دینا ہی اچھا ہوتا ھے۔ کیونکہ سوال کرنے والے کی اگر نیت ٹھیک ہو تو اسے جواب بھی سمجھ آ جاتا ھے


کیونکہ آیت میں کفار کو مخاطب کیا گیا ہے۔ اگلی پچھلی آیات بھی ملاحظہ فرما لیں۔
آپ یہ کہتے ہیں کہ جو آیت کا ترجمہ آپ نے پیش کیا ھے وہ آیت کفار مکہ کے لئے ھے
اور کعبۃ اللہ جس ملک میں ہے ، میرے علم میں نہیں ہے کہ وہاں کے حکمرانوں کے کافر ہونے کا فتویٰ کسی نے دیا ہو۔
اگر آپ کے علم میں ہے تو براہ مہربانی پیش فرمائیے گا۔

باذوق بھائی صاحب آپ کے جواب میں‌‌ یہ ترجمہ پیش کیا گیا تھا

وَمَا لَهُمْ أَلاَّ يُعَذِّبَهُمُ اللّهُ وَهُمْ يَصُدُّونَ عَنِ الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ وَمَا كَانُواْ أَوْلِيَاءَهُ إِنْ أَوْلِيَآؤُهُ إِلاَّ الْمُتَّقُونَ وَلَ۔كِنَّ أَكْثَرَهُمْ لاَ يَعْلَمُونَ
ان کے لئے اور کیا وجہ ہوسکتی ہے کہ اللہ انہیں عذاب نہ دے حالانکہ وہ (لوگوں کو) مسجدِ حرام (یعنی کعبۃ اللہ) سے روکتے ہیں اور وہ اس کے ولی (یا متّولی) ہونے کے اہل بھی نہیں، اس کے اولیاء (یعنی دوست) تو صرف پرہیزگار لوگ ہوتے ہیں مگر ان میں سے اکثر (اس حقیقت کو) جانتے ہی نہیں


باذوق بھائی صاحب آپ یہ کلیم کرتے ہیں کہ یہ ترجمہ جو آپ دکھا رہے ہیں ٹھیک ھے اور یہ آیت کافروں‌ کے لئے اتری تھی آپ صرف یہ کنفرم کر دیں کہ آپ اس آیت پر یہ اقرار کرتے ہیں کہ یہ آیت کافروں کے لئے اتری تھی تو میرے لئے آپ کا جواب دینا آسان ہو جائے گا۔

مگر آپ نے یہ تو نہیں بتایا کہ ترجمہ کس مترجم کا ہے ؟؟؟
چلئے کوئی بات نہیں۔ ڈاکٹر طاہر القادری کا ہی ترجمہ دیکھ لیتے ہیں :
(آپ کی ہجرتِ مدینہ کے بعد مکہ کے) ان (کافروں) کے لئے اور کیا وجہ ہوسکتی ہے کہ اللہ انہیں (اب) عذاب نہ دے حالانکہ وہ (لوگوں کو) مسجدِ حرام (یعنی کعبۃ اللہ) سے روکتے ہیں اور وہ اس کے ولی (یا متّولی) ہونے کے اہل بھی نہیں، اس کے اولیاء (یعنی دوست) تو صرف پرہیزگار لوگ ہوتے ہیں مگر ان میں سے اکثر (اس حقیقت کو) جانتے ہی نہیں
بالا ترجمہ کی رو سے ۔۔۔۔۔۔
کیا یہ آیت پیش کر کے کعبۃ اللہ کے موجودہ متولی یا اہلیان کو آپ کافر جتانا چاہتے ہیں ؟؟؟
یا اگر کوئی اور مطلب ہو تو ضرور بتائیے گا۔

ہاں‌ یا نہ میں بتانا ھے تشریح کی کوئی ضرورت نہیں‌‌

والسلام
 

آبی ٹوکول

محفلین
واقعی خارجی لوگ بدترین مخلوق تھے۔ ۔جنہوں نے کلمہ گو مسلمانوں کو کافر سمجھ کر انکا خون بہانا مباح قرار دیا۔ ۔ ۔ اور رسولِ پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے کوئی وجہ تھی جبھی تو نجد کیلئے دعا نہیں کی کیونکہ انکے ارشاد کے مطابق مطابق قرن الشیطان ہے جو نجد سے نکلے گا۔ ۔ ۔اور غور کرنا چاہیئے کہ وہ کون لوگ تھے جنہوں نے کافروں کے باری میں اتری ہوئی آیات کو مسلمانوں پر(ان مسلمانوں پر جو انکے فرقے سے اختلاف رکھتے تھے) چسپاں کر کے ترکی کی مسلم حکومت کے خلاف خروج کیا اور مسلمانوں کے سوادِ اعظم کو مشرک قرار دیا۔ ۔ ۔واقعی بدترین لوگ تھے وہ۔ ۔ ۔
محمود بھائی باذوق بھائی بالکل درست فرما رہے ہیں خارجیوں کا یہ ہمیشہ سے وطیرہ رہا ہے کہ مشرکین مکہ کی مذمت میں اترنے والی آیات کو صحابہ کرام پر چسپاں کرتے اور آجکل انہی کی تقلید میں نجدی فکر کے علماء عامۃ المسلمین کے حق میں یہ فریضہ بڑی تندہی سے انجام دے رہے ہیں ایسے میں آپ کو یہ ہرگز روا نہیں کہ آپ بھی نجدی فکر علماء کی تقلید کریں اگرچہ انہی کی مخالفت میں ہی کیوں نہ ہو ۔ ۔ والسلام
 
شکریہ عابد بھائی۔ میں خدانخواستہ کسی مسلمان کو کیوں کافر و مشرک ٹھرانے لگا۔ میں نے جو آیت سب سے پہلے پیش کی تھی اسکا مْقصد یہی تھا کہ حرمین شریفین جانا ہر مسلمان کا حق ہے لہذا کسی بھی حکومت کو یہ حق نہیں کہ من مرضی کے قوانین اور شرائط لاگو کرکے مسلمانوں کا حرمین شریفین میں داخلہ مشکل بنائے۔ ۔ آپ دیکھ لیجئے کہ مسلمانوں کو کلاس میں تقسیم کیا جارہا ہے۔ حرمین شریفین کے گردا گرد فائیو سٹار ہوٹلس بنا کر پیسہ بنانے کے واسطے ایسے اقدامات کئے گئے ہیں کہ غریب مسلمان حج و عمرہ افورڈ ہی نہیں کرسکتے۔ آج سے تین چار سال پہلے یہاں دبئی سے آدمی چھ ہزار درہم میں حج کر آتا تھا لیکن اب اسکے لئے تئیس ہزار درکار ہیں۔ ۔ امیرکنز اور کینیڈینز تو بغیر ویزے کے کہیں بھی آ جا سکتے ہیں لیکن مسلمان کیلئے ہزار ہا شرائط ہیں۔ بات صرف وہی ہے کہ پیسہ اور صرف پیسہ۔ ۔ ۔میں نو سال جدّے میں رہا ہوں اور میں نے بڑے قریب سے دیکھا ہے کہ کیا ہوتا ہے۔ ۔ ۔پھر بے اختیار یہی بات ذہن میں آتی ہے اور سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ یصدّون عن المسجد الحرام کسے کہتے ہیں؟۔ ۔ ۔آپ آیت کی شانِ نزول سے قطعِ نظر یہ دیکھین کہ کیا یہ درست ہے کہ نہیں کہ مسلمان کیلئے حج و عمرہ اسقدر مشکل بنا دینا صرف پیسہ کمانے کی غرض سے یصدّون عن المسجد الحرام کی ذیل میں آتا ہے۔ بات شروع ہوئی تھی فضیلت سے۔ ۔۔کچھ صاحبان نے کہا کہ سعودی قانون کے مطابق جا کر عمرہ کرنا اور غیر قانونی طور پر جاکر عمرہ کرنا دونوں کی فضیلت میں فرق ہے۔ ۔ جبکہ میں یہ سمجھتا ہوں کہ ایسے قوانین بنانا ہی غیر شرعی ہے جن سے غریب مسلمان کا حرمین کی زیارت کرنا مشکل سے مشکل تر ہوتا جائے۔ ۔ ۔
 

کعنان

محفلین

وَمَا لَهُمْ أَلاَّ يُعَذِّبَهُمُ اللّهُ وَهُمْ يَصُدُّونَ عَنِ الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ وَمَا كَانُواْ أَوْلِيَاءَهُ إِنْ أَوْلِيَآؤُهُ إِلاَّ الْمُتَّقُونَ وَلَ۔كِنَّ أَكْثَرَهُمْ لاَ يَعْلَمُونَ

ان کے لئے اور کیا وجہ ہوسکتی ہے
کہ اللہ انہیں عذاب نہ دے
حالانکہ وہ (لوگوں کو) مسجدِ حرام (یعنی کعبۃ اللہ) سے روکتے ہیں
اور وہ اس کے ولی (یا متّولی) ہونے کے اہل بھی نہیں
اس کے اولیاء (یعنی دوست) تو صرف پرہیزگار لوگ ہوتے ہیں
مگر ان میں سے اکثر (اس حقیقت کو) جانتے ہی نہیں
8:34


السلام علیکم آبی ٹوکول بھائی صاحب

غزنوی بھائی صاحب نے باذوق بھائی صاحب کے سوال کے جواب میں قرآن کی یہ آیت پیش کی تھی۔

اب آپ سوال کر رہے ہیں اور میں آپ کو جواب دے رہا ہوں اور آپ اس پر یہ کہیں‌ کہ امریکی قرآن کا ترجمہ میں تو یہ لکھا ہوا ھے تو پھر آپ کا سوال کا مقصد فوت ہو جاتا ھے۔ سوال بھی آپ کر رہے ہیں اور جواب ملنے پر آپ اپنا جواب بہتر بنا رہے ہیں تو اس کے لئے آپ دھاگہ بنا کر اس پر اپنی معلومات وہاں فراہم کریں تو یہ بہتر ھے بنسبت آپ سوال کریں۔

ٹھیک ھے آپ یہ کہتے ہیں کہ یہ آیت کافروں کے لئے اتری تھی تو پھر آپ کو پتہ ہونا چاہئیے کہ قرآن کی اس آیت کا جو ترجمہ ھے اس میں‌ کوئی بھی بات "ماضی" پر ختم نہیں ہو رہی۔ کہیں بھی "تھا" کا لفظ‌ استعمال نہیں‌ ہوا ، اس کے سنٹنسز میں بات جاری ھے، اور جا کام جاری ہوتا ھے وہ نہ ختم ہونے تک جاری ھے، جو آیت کا ترجمہ ھے اس میں جو بات جاری ھے وہ قیامت تک جاری ھے۔

میں نے لال رنگ کے نشان لگائے ہیں آپ دوبارہ اس ترجمہ کو پڑھیں‌ اور یہ قیامت تک جو بھی اللہ کے گھر آنے والوں‌ کو روکیں گے ان کے لئے ھے چاہے وہ پچھلے زمانہ میں روکتے تھے چاہے وہ آج روکتے ہیں‌ اور جو مستقبل میں روکیں گے۔

ان کے لئے اور کیا وجہ ہوسکتی ہے کہ اللہ انہیں عذاب نہ دے حالانکہ وہ (لوگوں کو) مسجدِ حرام (یعنی کعبۃ اللہ) سے روکتے ہیں اور وہ اس کے ولی (یا متّولی) ہونے کے اہل بھی نہیں اس کے اولیاء (یعنی دوست) تو صرف پرہیزگار لوگ ہوتے ہیں مگر ان میں سے اکثر (اس حقیقت کو) جانتے ہی نہیں
8:34

اس پر ایک اور آیت پیش کرتا ہوں۔


جَعَلَ اللّهُ الْكَعْبَةَ الْبَيْتَ الْحَرَامَ قِيَامًا لِّلنَّاسِ
5:97
اللہ نے عزت (و ادب) والے گھر کعبہ کو لوگوں کے (دینی و دنیوی امور میں) قیام (امن) کا باعث بنا دیا ہے



والسلام
 
Top