dxbgraphics
محفلین
مجبورا بتانا پڑا تھا کیونکہ آپکے نزدیک "سبھی" لوگ معاشی مجبوری کی وجہ سے ہجرت کرتے ہیں۔
معاش کے لئے ہجرت کے کئی واقعات تاریخ میں درج ہیں۔ اس میں کوئی بری بات نہیں عارف
مجبورا بتانا پڑا تھا کیونکہ آپکے نزدیک "سبھی" لوگ معاشی مجبوری کی وجہ سے ہجرت کرتے ہیں۔
بھائی ! آپ اس آیت کے ذریعے جو کہنا چاہتے ہیں ، ذرا کھل کر کہیں۔
وَمَا لَهُمْ أَلاَّ يُعَذِّبَهُمُ اللّهُ وَهُمْ يَصُدُّونَ عَنِ الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ وَمَا كَانُواْ أَوْلِيَاءَهُ إِنْ أَوْلِيَآؤُهُ إِلاَّ الْمُتَّقُونَ وَلَ۔كِنَّ أَكْثَرَهُمْ لاَ يَعْلَمُونَ
ان کے لئے اور کیا وجہ ہوسکتی ہے کہ اللہ انہیں عذاب نہ دے حالانکہ وہ (لوگوں کو) مسجدِ حرام (یعنی کعبۃ اللہ) سے روکتے ہیں اور وہ اس کے ولی (یا متّولی) ہونے کے اہل بھی نہیں، اس کے اولیاء (یعنی دوست) تو صرف پرہیزگار لوگ ہوتے ہیں مگر ان میں سے اکثر (اس حقیقت کو) جانتے ہی نہیں
مگر آپ نے یہ تو نہیں بتایا کہ ترجمہ کس مترجم کا ہے ؟؟؟میرے خیال میں آیت کا ترجمہ بھی ساتھ ہی درج ہے۔ ۔ ۔ ۔
جب کسی نے پوچھا ہی نہیں تھا تو کیا یہ بتانا لازم تھا؟مگر آپ نے یہ تو نہیں بتایا کہ ترجمہ کس مترجم کا ہے ؟؟؟
آپ کسی کا بھی ترجمہ دیکھیں مجھے اس سے کیا غرض ہوسکتی ہےچلئے کوئی بات نہیں۔ ڈاکٹر طاہر القادری کا ہی ترجمہ دیکھ لیتے ہیں :
(آپ کی ہجرتِ مدینہ کے بعد مکہ کے) ان (کافروں) کے لئے اور کیا وجہ ہوسکتی ہے کہ اللہ انہیں (اب) عذاب نہ دے حالانکہ وہ (لوگوں کو) مسجدِ حرام (یعنی کعبۃ اللہ) سے روکتے ہیں اور وہ اس کے ولی (یا متّولی) ہونے کے اہل بھی نہیں، اس کے اولیاء (یعنی دوست) تو صرف پرہیزگار لوگ ہوتے ہیں مگر ان میں سے اکثر (اس حقیقت کو) جانتے ہی نہیں
بالا ترجمہ کی رو سے ۔۔۔۔۔۔
کیا یہ آیت پیش کر کے کعبۃ اللہ کے موجودہ متولی یا اہلیان کو آپ کافر جتانا چاہتے ہیں ؟؟؟
یہ درخواست ہے یا حکم؟یا اگر کوئی اور مطلب ہو تو ضرور بتائیے گا۔
بحوالہ : تفسیر ابن کثیر / تفسیر طبریأَجَعَلْتُمْ سِقَايَةَ الْحَاجِّ وَعِمَارَةَ الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ كَمَنْ آمَنَ بِاللّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ وَجَاهَدَ فِي سَبِيلِ اللّهِ لاَ يَسْتَوُونَ عِندَ اللّهِ وَاللّهُ لاَ يَهْدِي الْقَوْمَ الظَّالِمِينَ
کیا تم نے (محض) حاجیوں کو پانی پلانے اور مسجدِ حرام کی آبادی و مرمت کا بندوبست کرنے (کے عمل) کو اس شخص کے (اعمال) کے برابر قرار دے رکھا ہے جو اللہ اور یومِ آخرت پر ایمان لے آیا اور اس نے اللہ کی راہ میں جہاد کیا، یہ لوگ اللہ کے حضور برابر نہیں ہو سکتے، اور اللہ ظالم قوم کو ہدایت نہیں فرماتا
بہت خوب !!جب کسی نے پوچھا ہی نہیں تھا تو کیا یہ بتانا لازم تھا؟
آپ کسی کا بھی ترجمہ دیکھیں مجھے اس سے کیا غرض ہوسکتی ہے
میں نے جو ترجمہ لکھا ہے اس میں اور آیت میں بھی کہیں کافر کا لفظ استعمال نہیں کیا گیا۔ ۔ لہذا آپکے ذہن میں یہ بات آئی ہے تو آپ ہی اسکا جواب ڈھونڈیں۔ ۔ ۔میں نے تو ایسا کچھ کہا ہی نہیں
وہ بات سارے فسانے میں جسکا ذکر نہ تھا
وہ بات انکو بہت ناگوار گذری ہے
یہ درخواست ہے یا حکم؟
یہ عالم شوق کا دیکھا نہ جائے
واقعی خارجی لوگ بدترین مخلوق تھے۔ ۔جنہوں نے کلمہ گو مسلمانوں کو کافر سمجھ کر انکا خون بہانا مباح قرار دیا۔ ۔ ۔ اور رسولِ پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے کوئی وجہ تھی جبھی تو نجد کیلئے دعا نہیں کی کیونکہ انکے ارشاد کے مطابق مطابق قرن الشیطان ہے جو نجد سے نکلے گا۔ ۔ ۔اور غور کرنا چاہیئے کہ وہ کون لوگ تھے جنہوں نے کافروں کے باری میں اتری ہوئی آیات کو مسلمانوں پر(ان مسلمانوں پر جو انکے فرقے سے اختلاف رکھتے تھے) چسپاں کر کے ترکی کی مسلم حکومت کے خلاف خروج کیا اور مسلمانوں کے سوادِ اعظم کو مشرک قرار دیا۔ ۔ ۔واقعی بدترین لوگ تھے وہ۔ ۔ ۔صحیح بخاری کی ایک روایت ہے کہ :
وكان ابن عمر يراهم شرار خلق الله وقال إنهم انطلقوا إلى آيات نزلت في الكفار فجعلوها على المؤمنين.
حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ ، خارجی لوگوں کو اللہ تعالیٰ کی بدترین مخلوق سمجھتے تھے ، کیونکہ انہوں نے یہ کام کیا کہ جو آیات کافروں کے باب میں اتری تھیں ، ان کو مسلمانوں پر چسپاں کر دیا۔ :
قوسین میں کہی گئی بات ترجمہ نہیں ہوتی بلکہ ایک تشریحی کلمہ ہوتا ہے۔ ۔ ۔بہت خوب !!
ویسے آپ نے اور میں نے ترجمہ ایک ہی مترجم کا پیش کیا ہے۔ صرف اتنا ہے کہ قوسین کے الفاظ آپ نے اڑا ڈالے
کنعان بھائی ، آپ نے لکھا تھا :
بھیا کسی بھی قرآن کی آیت سے یا حدیث سے دکھا دو کہ حج و عمرہ کے لئے آپ کو ویزہ لے کر جانا پڑے گا۔
اس پر میری بھی درخواست ہے کہ قرآن کی آیت سے یا حدیث سے دکھا دیں کہ دونوں افراد کی فضیلت میں برابری کا ذکر کہاں ہے؟؟
یقیناَ کسی بھی مسلمان کو حج و عمرہ کی ادائیگی کے لیے حرمین شریفین میں داخلے سے روکا نہیں گیا ہے۔ لیکن ویزہ کی جو پابندیاں ، دنیاوی قوانین کے حساب سے لاگو کی گئی ہیں ، ان پر عمل آوری (چاہے ہمیں ایسی پابندیاں ناپسند ہی کیوں نہ ہوں) ہم پر اس حدیث کے ناتے ضروری ہے :
[arabic]السمع والطاعة على المرء المسلم، فيما أحب وكره، ما لم يؤمر بمعصية، فإذا أمر بمعصية فلا سمع ولا طاعة[/arabic]
وَمَا لَهُمْ أَلاَّ يُعَذِّبَهُمُ اللّهُ وَهُمْ يَصُدُّونَ عَنِ الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ وَمَا كَانُواْ أَوْلِيَاءَهُ إِنْ أَوْلِيَآؤُهُ إِلاَّ الْمُتَّقُونَ وَلَ۔كِنَّ أَكْثَرَهُمْ لاَ يَعْلَمُونَ
ان کے لئے اور کیا وجہ ہوسکتی ہے کہ اللہ انہیں عذاب نہ دے حالانکہ وہ (لوگوں کو) مسجدِ حرام (یعنی کعبۃ اللہ) سے روکتے ہیں اور وہ اس کے ولی (یا متّولی) ہونے کے اہل بھی نہیں، اس کے اولیاء (یعنی دوست) تو صرف پرہیزگار لوگ ہوتے ہیں مگر ان میں سے اکثر (اس حقیقت کو) جانتے ہی نہیں
وعلیکم السلام۔ کنعان بھائی ، شائد آپ نے میرے پچھلے جوابات نہیں پڑھے ہیں ، خیر۔السلام علیکم باذوق بھائی صاحب آپ کے سوال کا جواب غزنوی بھائی نے عنایت فرما دیا ھے قرآن مجید کی آیت سے اس پر آپ کا رد عمل کیا ھے۔
شکریہ
وعلیکم السلام۔ کنعان بھائی ، شائد آپ نے میرے پچھلے جوابات نہیں پڑھے ہیں ، خیر۔
ویسے یہ آیت میرے سوال کا جواب نہیں ہے۔
کیونکہ آیت میں کفار کو مخاطب کیا گیا ہے۔ اگلی پچھلی آیات بھی ملاحظہ فرما لیں۔
آپ یہ کہتے ہیں کہ جو آیت کا ترجمہ آپ نے پیش کیا ھے وہ آیت کفار مکہ کے لئے ھے
اور کعبۃ اللہ جس ملک میں ہے ، میرے علم میں نہیں ہے کہ وہاں کے حکمرانوں کے کافر ہونے کا فتویٰ کسی نے دیا ہو۔
اگر آپ کے علم میں ہے تو براہ مہربانی پیش فرمائیے گا۔
وَمَا لَهُمْ أَلاَّ يُعَذِّبَهُمُ اللّهُ وَهُمْ يَصُدُّونَ عَنِ الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ وَمَا كَانُواْ أَوْلِيَاءَهُ إِنْ أَوْلِيَآؤُهُ إِلاَّ الْمُتَّقُونَ وَلَ۔كِنَّ أَكْثَرَهُمْ لاَ يَعْلَمُونَ
ان کے لئے اور کیا وجہ ہوسکتی ہے کہ اللہ انہیں عذاب نہ دے حالانکہ وہ (لوگوں کو) مسجدِ حرام (یعنی کعبۃ اللہ) سے روکتے ہیں اور وہ اس کے ولی (یا متّولی) ہونے کے اہل بھی نہیں، اس کے اولیاء (یعنی دوست) تو صرف پرہیزگار لوگ ہوتے ہیں مگر ان میں سے اکثر (اس حقیقت کو) جانتے ہی نہیں
مگر آپ نے یہ تو نہیں بتایا کہ ترجمہ کس مترجم کا ہے ؟؟؟
چلئے کوئی بات نہیں۔ ڈاکٹر طاہر القادری کا ہی ترجمہ دیکھ لیتے ہیں :
(آپ کی ہجرتِ مدینہ کے بعد مکہ کے) ان (کافروں) کے لئے اور کیا وجہ ہوسکتی ہے کہ اللہ انہیں (اب) عذاب نہ دے حالانکہ وہ (لوگوں کو) مسجدِ حرام (یعنی کعبۃ اللہ) سے روکتے ہیں اور وہ اس کے ولی (یا متّولی) ہونے کے اہل بھی نہیں، اس کے اولیاء (یعنی دوست) تو صرف پرہیزگار لوگ ہوتے ہیں مگر ان میں سے اکثر (اس حقیقت کو) جانتے ہی نہیں
بالا ترجمہ کی رو سے ۔۔۔۔۔۔
کیا یہ آیت پیش کر کے کعبۃ اللہ کے موجودہ متولی یا اہلیان کو آپ کافر جتانا چاہتے ہیں ؟؟؟
یا اگر کوئی اور مطلب ہو تو ضرور بتائیے گا۔
محمود بھائی باذوق بھائی بالکل درست فرما رہے ہیں خارجیوں کا یہ ہمیشہ سے وطیرہ رہا ہے کہ مشرکین مکہ کی مذمت میں اترنے والی آیات کو صحابہ کرام پر چسپاں کرتے اور آجکل انہی کی تقلید میں نجدی فکر کے علماء عامۃ المسلمین کے حق میں یہ فریضہ بڑی تندہی سے انجام دے رہے ہیں ایسے میں آپ کو یہ ہرگز روا نہیں کہ آپ بھی نجدی فکر علماء کی تقلید کریں اگرچہ انہی کی مخالفت میں ہی کیوں نہ ہو ۔ ۔ والسلامواقعی خارجی لوگ بدترین مخلوق تھے۔ ۔جنہوں نے کلمہ گو مسلمانوں کو کافر سمجھ کر انکا خون بہانا مباح قرار دیا۔ ۔ ۔ اور رسولِ پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے کوئی وجہ تھی جبھی تو نجد کیلئے دعا نہیں کی کیونکہ انکے ارشاد کے مطابق مطابق قرن الشیطان ہے جو نجد سے نکلے گا۔ ۔ ۔اور غور کرنا چاہیئے کہ وہ کون لوگ تھے جنہوں نے کافروں کے باری میں اتری ہوئی آیات کو مسلمانوں پر(ان مسلمانوں پر جو انکے فرقے سے اختلاف رکھتے تھے) چسپاں کر کے ترکی کی مسلم حکومت کے خلاف خروج کیا اور مسلمانوں کے سوادِ اعظم کو مشرک قرار دیا۔ ۔ ۔واقعی بدترین لوگ تھے وہ۔ ۔ ۔
8:34
وَمَا لَهُمْ أَلاَّ يُعَذِّبَهُمُ اللّهُ وَهُمْ يَصُدُّونَ عَنِ الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ وَمَا كَانُواْ أَوْلِيَاءَهُ إِنْ أَوْلِيَآؤُهُ إِلاَّ الْمُتَّقُونَ وَلَ۔كِنَّ أَكْثَرَهُمْ لاَ يَعْلَمُونَ
ان کے لئے اور کیا وجہ ہوسکتی ہے
کہ اللہ انہیں عذاب نہ دے
حالانکہ وہ (لوگوں کو) مسجدِ حرام (یعنی کعبۃ اللہ) سے روکتے ہیں
اور وہ اس کے ولی (یا متّولی) ہونے کے اہل بھی نہیں
اس کے اولیاء (یعنی دوست) تو صرف پرہیزگار لوگ ہوتے ہیں
مگر ان میں سے اکثر (اس حقیقت کو) جانتے ہی نہیں