سعودی عرب میں ریپ کا شکار عورت کی سزا میں اضافہ

نبیل

تکنیکی معاون
حوالہ: Saudi lawyer in rape victim plea

ایک خبر کے مطابق سعودی عرب میں ریپ کا شکار ہونے والی ایک عورت کی سزا محض اس بات پر دگنی سے زیادہ بڑھا دی گئی کہ اس نے اس واقعے کے بارے میں میڈیا سے بات کرنے کی جرات کی تھی۔ ایک سال قبل سات افراد نے اس شادی شدہ خاتون کو ایک اور آدمی کے ساتھ اغوا کیا اور ریپ کا نشانہ بنایا۔ اس عورت کو پہلے 90 کوڑوں کی سزا ملی اور جب اس نے میڈیا سے اس کیس کے بارے میں بات کی تو عدالت نے اس کی سزا کو بڑھا کر 200 کوڑے کر دیا اور مزید یہ کہ اب اسے چھ مہینے قید کی سزا بھی کاٹنی پڑے گی۔ اس کے ساتھ ساتھ اس کے وکیل کو بھی وکالت کے لائسنس کی منسوخی کا سامنا ہے۔
 

خرم

محفلین
جی ہم تو خاموش ہیں وگرنہ نجانے کیا کیا خطابات سُننے پڑیں۔ بس دعا کیجئے کہ پاکستان میں ظالمان نہ آ جائیں وگرنہ یہاں پر بھی یہی کچھ ہوگا۔ ویسے ایک بات نہیں سمجھ آتی، یہ بادشاہت کے خلاف کوئی فتوٰی کیوں نہیں آتا؟ :cool:
 

قیصرانی

لائبریرین
اب وہ ساری برادری گم ہے جو اسی ملک میں بیٹھ کر افلاطونیاں جھاڑتی ہے۔ شاید "رزق حلال" کی فکر کھائے جا رہی ہوگی
 

شمشاد

لائبریرین
غلط بات غلط ہے چاہے سعودی عرب میں ہو، پاکستان میں ہو یا امریکہ میں۔

جب سعودی عرب میں سعودیوں کا یہ حال ہے تو آپ خود ہی سوچیں خارجیوں کے ساتھ کیا سلوک ہو گا اور وہ کیا بولیں گے؟
 

خرم

محفلین
بھائی میں تو ایک بات جانوں۔ اگر قرآن اور حدیث فہمی صرف لفظی ہوتے نا تو ابوجہل و ابولہب کبھی کافر نہ ہوتے۔ آج بھی ایک طبقہ بس قرآن و حدیث کے الفاظ کے معنی سمجھنے کی بجائے انہیں اپنی مرضی کے معنی پہنا رہا ہے اور دھڑا دھڑ دوسروں پر فتاوٰئے کفر اور اپنی خود ساختہ حدود کا نفاذ کئے جا رہا ہے۔
شمشاد بھائی، خوارج کو تو یہ لوگ انسان ہی نہیں سمجھتے اور آپ سے زیادہ کسے پتا ہوگا اس بات کا۔ یہ اور بات کہ ان کے پالے ہوئے فتنے اپنے گھر کو کچھ نہیں کہتے ہم احمقوں کے یہاں آکر "دینی ریاست" کی تشکیل کے لئے قتل و غارت کر رہے ہیں۔
 

فرخ منظور

لائبریرین
عجیب بات یہ ہے کہ ہمیں ان عرب ریاستوں میں دوسرے درجے کے شہری بھی نہیں سمجھا جاتا- جبکہ مغرب میں ہمیں اپنے انسان ہونے کا احساس ہوتا ہے- پھر بھی ہم مغرب کو گا لیاں نکا لتے ہیں اور عرب ملکوں سے صرف اپنی عقیدت کی وجہ سے ان کے رطب اللسان ہیں جبکہ وہاں پر عجمیوں کو آج بھی انسان نہیں سمجھا جاتا -
 

شمشاد

لائبریرین
عرب ریاستوں میں ہم لوگوں کو ہمارے کرتوتوں کی وجہ سے ایسا سمجھا جاتا ہے۔
یہاں آپ آئے دن پڑھتے ہوں گے کہ ایک پاکستانی کا سر ہیروین سمگل کرنے پر قلم کر دیا گیا۔ جب کہ وہ اصل میں افغانی ہوتا ہے۔ اب چونکہ اس کے پاس پاسپورٹ پاکستانی ہے تو وہ پاکستانی ہی لکھا جائے گا۔

فراڈ اور دھوکہ دہی کی واردتوں میں بھی ایشائی زیادہ ملوث ہوتے ہیں۔

پرانے رہنے والے بتاتے ہیں کہ ایک وقت تھا یہاں پاکستانیوں کی بہت عزت تھی، بہت وقار تھا ان کا۔ لیکن اب اپنی حرکتوں کی وجہ سے ان کے ساتھ ایسا سلوک ہو رہا ہے۔
 
سعودی عرب میں کوئی فرشتے نہیں رہتے، وہاں بھی انسان رہتے ہیں۔ اور انسانوں سے غلطیاں ہونا کوئی عجب بات نہیں۔ مذکورہ بالا واقعہ یقیناً ایک داستانِ ظلم ہے اور اس کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے۔ ہمارے دلوں میں اگر سعودی عرب کیلئے احترام کا جذبہ ہے تو اس کی وجہ وہاں پر کعبۃ اللہ اور روضہء رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا ہونا ہے۔ لیکن ان وجوہات کے پیشِ نظر سعودی حکام کے کسی غلط فیصلے یا ظلم کو جائز قرار دینا قطعاً درست نہیں۔ حقیقت تو یہ ہے کہ سعودی عرب سمیت تمام عرب حکمران عیش و عشرت کے نشے میں چور ہیں اور انہیں کسی اور طرف توجہ دینے کی فرصت ہی میسر نہیں۔
 
Top