arifkarim
معطل
سعودی عرب میں ملازمین کے لیے 'مغربی' کیلنڈر کا اطلاق
سعودی عرب نے اپنے ملک میں سرکاری ملازمین کی تنخواہوں کی ادائیگی کے لیے ہجری قمری کی بجائے 'مغربی' گریگوری کیلنڈر کو اپنا لیا ہے۔
یہ ان متعدد مالیاتی اصلاحات میں سے ایک ہے جن کا اعلان گزشتہ دونوں وزراءکونسل نے کیا تھا۔
سعودی عرب میں چاند پر مبنی ہجری کیلنڈر کو 1932 سے استعمال کیا جارہا ہے مگر اب اسے سرکاری شعبے کے ملازمین کو تنخواہوں کی ادائیگی کے لیے سورج پر مبنی گریگوری کیلنڈر میں تبدیل کردیا گیا ہے۔
قمری تقویم پر مبنی اسلامی کیلنڈر عام طور پر 354 دن پر مشتمل ہوتا ہے جو کہ مغربی کیلنڈر سے 11 دن کم ہوتا ہے۔
اس تبدیلی کا مطلب یہ ہے کہ سرکاری ملازمین تنخواہوں کی مد میں 11 دن کی کٹوتی کا سامنا کریں گے۔
یہ اقدام سعودی عرب میں مالیاتی خسارے میں کمی لانے کے لیے کیے گئے متعدد اقدامات میں سے ایک ہے۔
اس سے پہلے دوسری بار حج کرنے والوں کے ویزہ فیس کی مد میں 2 ہزار ریال لینے کا اعلان کیا گیا تھا جبکہ یہی اضافہ دوسری بار عمرہ کرنے والوں پر بھی لاگو ہوگا۔
اسی طرح دو ماہ کی ویزہ فیس دو سو ریال بڑھائی گئی جبکہ تین ماہ کے لیے یہ اضافہ تین سو ریال تھا۔
اسی طرح سرکاری ملازمین کے بونسز کو بھی ختم کردیا گیا جبکہ وزراءکی تنخواہ میں 20 فیصد کٹوتی کی گئی۔
سعودی عرب نے اپنے ملک میں سرکاری ملازمین کی تنخواہوں کی ادائیگی کے لیے ہجری قمری کی بجائے 'مغربی' گریگوری کیلنڈر کو اپنا لیا ہے۔
یہ ان متعدد مالیاتی اصلاحات میں سے ایک ہے جن کا اعلان گزشتہ دونوں وزراءکونسل نے کیا تھا۔
سعودی عرب میں چاند پر مبنی ہجری کیلنڈر کو 1932 سے استعمال کیا جارہا ہے مگر اب اسے سرکاری شعبے کے ملازمین کو تنخواہوں کی ادائیگی کے لیے سورج پر مبنی گریگوری کیلنڈر میں تبدیل کردیا گیا ہے۔
قمری تقویم پر مبنی اسلامی کیلنڈر عام طور پر 354 دن پر مشتمل ہوتا ہے جو کہ مغربی کیلنڈر سے 11 دن کم ہوتا ہے۔
اس تبدیلی کا مطلب یہ ہے کہ سرکاری ملازمین تنخواہوں کی مد میں 11 دن کی کٹوتی کا سامنا کریں گے۔
یہ اقدام سعودی عرب میں مالیاتی خسارے میں کمی لانے کے لیے کیے گئے متعدد اقدامات میں سے ایک ہے۔
اس سے پہلے دوسری بار حج کرنے والوں کے ویزہ فیس کی مد میں 2 ہزار ریال لینے کا اعلان کیا گیا تھا جبکہ یہی اضافہ دوسری بار عمرہ کرنے والوں پر بھی لاگو ہوگا۔
اسی طرح دو ماہ کی ویزہ فیس دو سو ریال بڑھائی گئی جبکہ تین ماہ کے لیے یہ اضافہ تین سو ریال تھا۔
اسی طرح سرکاری ملازمین کے بونسز کو بھی ختم کردیا گیا جبکہ وزراءکی تنخواہ میں 20 فیصد کٹوتی کی گئی۔