ستم ظریفی کی بات یہ ہے کہ بہت سارے پاکستانی اس واقعے اور تاریخ کو یا تو بالکل فراموش کر چکے ہیں یا بھولتے جا رہے ہیں۔ مشرقی پاکستان کا سقوط اور بنگلہ دیش کا قیام ایک مخصوص پس منظر اور لمبی تاریخ رکھتا ہے لیکن 36 برس گزر جانے کے بعد بھی صحیح حقائق عوام کے سامنے نہیں آ سکے اور نہ ہی شاید مستقبل قریب میں آنے کی توقع ہے اور نہ ہی ہم اپنے بچوں کو "صحیح اور غیر جانب دار" تاریخ پڑھاتے ہیں۔
سقوطِ مشرقی پاکستان کے حوالے سے کئی سوال جواب طلب ہیں۔
- کیا مشرقی اور مغربی پاکستان کا اتحاد روزِ اول ہی سے غیر فطری تھا؟
- کیا ون یونٹ نے اس سقوط میں مہمیز کا کام کیا؟
- کیا مغربی پاکستان کے حکمرانوں، جاگیرداروں اور وڈیروں کا رویہ مشرقی پاکستان کے متعلق متعصبانہ اور نفرت کا تھا؟
- کیا مغربی پاکستان کے حکمران اور سیاستدان مشرقی پاکستان کی عددی برتری سے خائف تھے؟
- کیا مشرقی پاکستان کے زیادہ تر وسائل غیر منصفانہ طور پر مغربی پاکستان میں استعمال ہوتے تھے؟
- کیا بھارت نے سقوط مشرقی پاکستان میں مرکزی کردار ادا کیا؟
- کیا پاکستانی جرنیلوں اور فوج نے مشرقی پاکستان میں ظلم و زیادتیاں کیں؟
- کیا پاکستان کے حکمرانوں نے امریکی اور چینی "مدد" کا غلط اندازہ لگایا؟
- کیا جنرل یحییٰ خان اپنا اقتدار کو طویل سے طویل کرنا چاہتا تھا؟
- کیا بھٹو اقتدار کا بھوکا تھا اور اس کیلیئے کسی حد تک بھی جا سکتا تھا؟
- کیا مجیب الرحمٰن نے اپنے اقتدار کیلیئے مشرقی پاکستان میں آگ لگا دی؟
- کیا اندار گاندھی کا یہ کہنا کہ "آج ہم نے دو قومی نظریہ خلیجِ بنگال میں ڈبو دیا"، درست تھا؟
- کیا حمود الرحمٰن کمیشن رپورٹ کو جان بوجھ کر خفیہ رکھا گیا تاکہ پاکستانی فوج اور سیاستدانوں کے پول نہ کھل جائیں؟
وغیرہ وغیرہ۔
مجھے تو ان سوالوں میں تمام یا زیادہ تر جواب "ہاں" میں لگتے ہیں لیکن افسوس اس بات کا ہے ان اور ان جیسے بے شمار سوالوں کا صحیح جواب شاید ہی کہیں سے مل سکے۔
تاریخ، مستقبل کا آئینہ ہوتی ہے اور مختار مسعود نے کیا خوب کہا ہے کہ جو قومیں اپنی تاریخ بھلا دیتی ہیں انکا جغرافیہ ان کو بھلا دیتا ہے۔
۔