سلامِ آخر ہو شہرِ یاراں، استاد محترم بابا جی جاوید حیات کی آخری غزل

یہ غزل میرے استادِ محترم بابا جی جاوید حیات کی ہے
کچھ عرصہ پیشتر اُن کا انتقال ہو گیا
یہ ان کی آخری غزل ہے
ممکن ہے یہ غزل پڑھتے ہوئے آپ کے وہ محسوسات نہ ہوں جومیرے ہیں
ذرا دیکھئے اپنے تخلص کو کس خوبی سے استمعال کیا ہے
میرا تو یہ حال ہے ٹائپنگ کے ساتھ آنکھوں سے آنسو رواں ہو رہے ہیں
اگر احباب نے فرمائیش کی تو بابا جی کا تفصیلی تعارف پیش کروں گا
آپ کی آراء کا انتطار رہے گا

سلامِ آخر ہو شہرِ یاراں،تمہاری محفل سے جا رہا ہوں
فضول ہو گی تلاش میری،میں نقشِ پاء بھی مٹا رہا ہوں
وفا کے ایوان سجا دئے ہیں،اندھیرے شب کے مٹا دئے ہیں
چراغِ الفت کی لو نہ کم ہو،میں خون دل کا جلا رہا ہوں
جو کہ رہا ہوں گلہ نہ سمجھو،جو مجھ پہ گُزری جفا نہ سمجھو
عطا ہوئے ہیں جو داغِ حسرت،وہ قصرِ دل میں سجا رہا ہوں
جو بعد میرےہے مجھ سے ملنا، ہوا کے جھونکوں پر کان دھرنا
فضائیں دیں گی گواہی میری،میں گیت ایسے سجا رہا ہوں
شباب پر ہے تمہاری محفل،لُٹا رہے ہو خمارِ مستی
بتوُ میرا بھی خیال رکھنا،کبھی تو میں بھی خُدا رہا ہوں
نئی ہے منزل نیا سفر ہے،حیات سے اب مجھے مُفر ہے
عدم کی وادی کو جانے والو ذرا سا ٹھہرو، میں آ رہا ہوں
 

نایاب

لائبریرین
یہ غزل میرے استادِ محترم بابا جی جاوید حیات کی ہے
کچھ عرصہ پیشتر اُن کا انتقال ہو گیا
یہ ان کی آخری غزل ہے
ممکن ہے یہ غزل پڑھتے ہوئے آپ کے وہ محسوسات نہ ہوں جومیرے ہیں
ذرا دیکھئے اپنے تخلص کو کس خوبی سے استمعال کیا ہے
میرا تو یہ حال ہے ٹائپنگ کے ساتھ آنکھوں سے آنسو رواں ہو رہے ہیں
اگر احباب نے فرمائیش کی تو بابا جی کا تفصیلی تعارف پیش کروں گا
آپ کی آراء کا انتطار رہے گا

سلامِ آخر ہو شہرِ یاراں،تمہاری محفل سے جا رہا ہوں
فضول ہو گی تلاش میری،میں نقشِ پاء بھی مٹا رہا ہوں
وفا کے ایوان سجا دئے ہیں،اندھیرے شب کے مٹا دئے ہیں
چراغِ الفت کی لو نہ کم ہو،میں خون دل کا جلا رہا ہوں
جو کہ رہا ہوں گلہ نہ سمجھو،جو مجھ پہ گُزری جفا نہ سمجھو
عطا ہوئے ہیں جو داغِ حسرت،وہ قصرِ دل میں سجا رہا ہوں
جو بعد میرےہے مجھ سے ملنا، ہوا کے جھونکوں پر کان دھرنا
فضائیں دیں گی گواہی میری،میں گیت ایسے سجا رہا ہوں
شباب پر ہے تمہاری محفل،لُٹا رہے ہو خمارِ مستی
بتوُ میرا بھی خیال رکھنا،کبھی تو میں بھی خُدا رہا ہوں
نئی ہے منزل نیا سفر ہے،حیات سے اب مجھے مُفر ہے
عدم کی وادی کو جانے والو ذرا سا ٹھہرو، میں آ رہا ہوں
تشنگی بڑھ گئی سید صاحب ۔۔
حق مغفرت فرمائے آمین
عجب تاثر کا حامل کلام محسوس ہوا
تفصیلی تعارف مع" کلام حیات " کا انتظار رہے گا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔
 
جب بھی بابا جی سے ان کی زندگی کے متعلق پوچھتے تو وہ یہ شعر پڑھ دیتے

میرے گھر کے لیل و نہار پہ جو گزر گئی سو گزر گئی
اجی چھوڑیئے، دل ِ زار پہ جو گزر گئی سو گزر گئی
میرے اشک نہ تُو شمار کر، بھلا تارے بھی کوئی گن سکا
تیرے شہر میں میرے پیار پہ جو گزر گئی سو گزر گئی

ان سے زیادہ کسبِ فیض اُٹھانے کا موقع نہیں ملا
صرف 2 سال ان کی صحبت میں گزرے
انشااللہ ان کا تفصیلی تعارف مع کلام جلد شیئر کروں گا
ان کی کتابیں گھر پڑی ہیں
 
ن

نامعلوم اول

مہمان
شاندار۔ بہت خوب۔ شئیر کرنے کا شکریہ۔ کتنا اچھا ہو اگر تعارف کے علاوہ مزید کلام بھی پڑھنے کو ملے۔ سب فائدہ اٹھائیں گے۔
 
واہ۔۔۔ زبردست کلام۔۔۔
لگتا ہے ایک بہترین شخصیت ہمارے علم میں آنے والی ہے۔۔۔
میری بدقسمتی ہے کہ اُن سے زیادہ فیض اُٹھانے کا موقعہ نہ ملا انشااللہ جب گھر جاؤں گا تو ان کے کلام سے انتخاب شریکِ محفل کروں گا
 

مہ جبین

محفلین
نئی ہے منزل نیا سفر ہے،حیات سے اب مجھے مُفر ہے
عدم کی وادی کو جانے والو ذرا سا ٹھہرو، میں آ رہا ہوں
بہترین غزل کا بہترین شعر ہے
سید شہزاد ناصر بھائی بہترین کلام شاملِ محفل کرنے کا شکریہ
 

سید زبیر

محفلین
بہت خوبصورت کلام
عدم کی وادی کو جانے والو ! ذرا سا ٹھہرو، میں آ رہا ہوں
اللہ کریم مرحوم کو جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام عطا کرے
 
جو کہ رہا ہوں گلہ نہ سمجھو،جو مجھ پہ گُزری جفا نہ سمجھو
عطا ہوئے ہیں جو داغِ حسرت،وہ قصرِ دل میں سجا رہا ہوں
شباب پر ہے تمہاری محفل،لُٹا رہے ہو خمارِ مستی
بتوُ میرا بھی خیال رکھنا،کبھی تو میں بھی خُدا رہا ہوں
بہت عمدہ دوست بہت عمدہ مزا آگیا ۔ تفصیلی تعارف اور حالات و واقعات جاننے کا شوق دامن گیر ہوگیا ہے ۔ جیتے رہو یار
 
واہ واہ عمدہ کلام ہے ۔مزید کا بھی انتظار رہے گا ۔
شیئرکرنے کا بہت شکریہ شہزاد صاحب ۔
مدیحہ بہن آپ کے ذوقِ سخن کا متعرف ہوں
پسند کرنے کا شکریہ
انشااللہ باقی کلام جلد شریکِ محفل کروں گا
شاد و آباد رہیں
 
جو کہ رہا ہوں گلہ نہ سمجھو،جو مجھ پہ گُزری جفا نہ سمجھو
عطا ہوئے ہیں جو داغِ حسرت،وہ قصرِ دل میں سجا رہا ہوں
شباب پر ہے تمہاری محفل،لُٹا رہے ہو خمارِ مستی
بتوُ میرا بھی خیال رکھنا،کبھی تو میں بھی خُدا رہا ہوں
بہت عمدہ دوست بہت عمدہ مزا آگیا ۔ تفصیلی تعارف اور حالات و واقعات جاننے کا شوق دامن گیر ہوگیا ہے ۔ جیتے رہو یار
بہت ممنون ہوں جناب
کلام پسند کرنے کا شکریہ
بابا جی احسان دانش کے شاگرد تھے
روائتی شاگردوں کی طرح نہیں اک مدت تک استاد کی خدمت بھی کی
استاد محترم کے اوّلین مجموعہِ کلام میں احسان دانش بابا جی کے بارے میں فرماتے ہیں
"اللہ کی شان چوروں اور ڈاکووں کی روائیت کے علاقے میں ایسا شخص پیدا ہو گیا جس پر ہزاروں زاہدِ مرتاض قربان ہیں اگر کوئی صاحبِ نظر دل کی آنکھوں سے دیکھے تو دروّد و سلام سے فرصت نہ ہو اور اگر شر کے دیدبان سے دیکھے تو کفِ افسوس ملنے کے علاوہ کوئی چارہ نہ ہو"
احسان دانش نے اپنے ایک مجموعہِ کلام میں پورا باب بابا جی کے نام کیا ہے

کیا کچھ لالہ و گل میں نمایاں ہو گئیں
خاک میں کیا صورتیں ہوں کی کہ پنہاں ہو گئیں
 
Top