حسان خان
لائبریرین
سلامی جاں گزا ہے رنج و غم خاصانِ داور کا
قلق سبطین کا زہرا کا حیدر کا پیمبر کا
سدا شہرہ رہے گا جود و خلق و زورِ حیدر کا
قطار و شیر و انگشتر کا دَر کا روح کے پر کا
علی کی تیغ کے دم سے ہوا ہر معرکہ فیصل
احد کا بدر کا صفین کا خندق کا خیبر کا
یہ پانچوں سُورے اے دل پنجتن کی شان میں آئے
قمر کا شمس کا رحمان کا مریم کا کوثر کا
فدائے شاہ ہو کر حُر نے کس کس کا شرف پایا
اویس و زید کا عمار کا سلماں کا بوذر کا
نشاں مٹ کر وفاداری میں کیسا نام نکلا ہے
ظہیر و مسلم و وہب و حبیب و حُرِ صفدر کا
غلامِ پنجتن کو ڈر نہیں ان پانچ چیزوں کا
اجل کا جاں کنی کا قبر کا برزخ کا محشر کا
ملا ہے رونے والوں کو ثواب اک آہ میں کیا کیا
صلوة و صوم کا خمس و زکوة و حجِ اکبر کا
سوائے تشنگی شبیر کو ایک ایک صدمہ تھا
بھتیجوں بھانجوں کا بھائی کا اکبر کا اصغر کا
برابر زخم پر ہے زخم شہ کے جسمِ اطہر پر
تبر کا تیر کا تلوار کا نیزے کا خنجر کا
غضب ہے اتنے صدمے ایک جانِ خواہرِ شہ پر
ردا کا قید کا بچوں کا اکبر کا برادر کا
سکینہ لے گئی یہ پانچ داغ اس باغِ عالم سے
طمانچوں کا رسن کا باپ کا سقے کا گوہر کا
چلے بیمار یا کانٹے چنے یا غل سنے ہے ہے
سلاسل کا پسر کا ماں پھوپھی کا چھوٹی خواہر کا
تڑپ کر کہتی تھی بانو کروں کس کس کا میں ماتم
جواں کا طفل کا داماد کا دختر کا شوہر کا
قیامت ہے نئی بیاہی سہے بچپن میں کیا کیا غم
پدر کا بھائی کا گھر کا رنڈاپے کا کھلے سر کا
پدر کا بھائی کا گھر کا رنڈاپے کا کھلے سر کا
تہِ خنجر امامِ پاک کو کس کس کا دھیان آیا
بہن کا بیٹی کا بیمار کا امت کا محضر کا
تپِ ہجراں میں جلنے کو چراغ اک رہ گیا باقی
نبی و فاطمہ کا حیدر و شبیر و شبر کا
شمیم اس کلمۂ وحدت کا ہر دم دھیان رکھتا ہے
میں بندہ ایک کا دو تین کا نو کا اکہتر کا
(شمیم امروہوی)