کاشفی

محفلین
سلام
(عبدالجبار اثر)

جب بھی میں ان کے واسطے محوِ ثنا ہوا
میرے دل و دماغ کا روشن دیا ہوا

ارض و سما میں اُس گھڑی ماتم بپا ہوا
سجدے میں سر حسین کا جس دم جدا ہوا

اُن کو ملی شہادتِ عظمیٰ کی برتری
یہ مرتبہ نہ اور کسی کو عطا ہوا

یہ پنجتن کا فیض ہے مجھ پر کہ آج میں
دنیا میں سرخرو ہوا اور باخدا ہوا

کربل میں آخری جو تھا سجدہ حسین کا
کیا اس کا ہم سے آج تلک حق ادا ہوا

سر کو کٹا کے سرخرو کربل میں ہوگئے
نانا سے جو کیا تھا وہ وعدہ وفا ہوا

غنچوں کو پھول بننے سے پہلے مسل دیا
"کیسا ستم یہ تجھ پہ شہِ کربلا ہوا"

دیں پر نہ آنچ آنے دی شبیر نے اثر
کیا کیا ستم نہ آلِ نبی پر روا ہوا
 
Top