مغزل
محفلین
سلام یا حسین
(غیر روایتی حرفِ چند عقیدت)
گوشۂ چشم جس نے نَم رکھّا
فرشِ احساس پر قدم رکھّا
دل کے سب نون کردیے آباد
اُس نے جب لوح پر قلم رکھّا
سورۂ عنکبوت پڑھتے ہوئے
یار نے یار کا بھرم رکھّا
گونج اٹھّا ہے خانۂ دل میں
سینۂ عرش پر الم رکھّا
’’لیسَ‘‘ رکھّا ’’کمِثلِ شیئ ‘‘ پر
اور پھر کربلا کا غم رکھّا
آس کا التزام رہنے دیا
آب اور پیاس کو بہم رکھّا
نوکِ نیزہ نے مسکرا کے کہا
خم وہی جس کو حق نے خم رکھّا
اک فرات آنکھ میں اُتر آیا
اور محمود ؔ نے قلم رکھّا
م۔م۔مغل ؔ