ربیع م
محفلین
ہاہاہا
صاف صاف مان لینے میں کیا ہرج ہے کہ دوسرے بادشاہوں کی طرح اسے بھی فتوحات کا شوق تھا۔
جی ہاں تساہل اور حقائق سے نظریں چرانے کا تقاضہ تو یہی ہے کہ
"گل مکاؤ "
ہاہاہا
صاف صاف مان لینے میں کیا ہرج ہے کہ دوسرے بادشاہوں کی طرح اسے بھی فتوحات کا شوق تھا۔
تاریخ انسانی میں بلا تفریق مذہب ہر طرح کے بادشاہ گزرے ہیں۔ نیک و عادل بھی اور ظالم و جابر بھی۔ہاہاہا
صاف صاف مان لینے میں کیا ہرج ہے کہ دوسرے بادشاہوں کی طرح اسے بھی فتوحات کا شوق تھا۔
حقیقت یہ ہے کہ آپ کی رغبت اور دلچسپی مسلمان بادشاہوں سے ہے اس لئے آپ کو ان پر کی گئی تنقید کا علم ہوتا ہے اور دکھ بھی۔ دوسرے بادشاہوں سے آپ کو کینا دینا نہیں اس لئے اس بارے میں گفتگو سے غافل ہیں۔تاریخ انسانی میں بلا تفریق مذہب ہر طرح کے بادشاہ گزرے ہیں۔ نیک و عادل بھی اور ظالم و جابر بھی۔
لیکن سوچنے کی بات ہے کہ تنقید کی زد میں مسلمان حکمران ہی آتے ہیں اور تعریفیں اور مثالیں دی جاتی ہیں تو غیر مسلم حکمرانوں کی۔
یہ آج کی بات نہیں ہے بلکہ شروع زمانے سے اسلام سے بھی قبل سے ہمیشہ سے آسمانی مذاہب کی سخت مخالفت کی جاتی رہی ہے۔ وجہ صاف ہے کہ وہ حق کی بات کہتے ہیں جو کہ طاغوتی طاقتوں کیلئے ناقابل برداشت ہے۔
ایک دفعہ میرے ایک استاد نے مجھے کہا تھا کہ بیٹا ایک عام انسان کوئی غلطی کرتا ہے تو لوگ اس پر انگلی نہیں اٹھاتے لیکن اگر وہی غلطی کوئی مذہبی عالم کرے تو کیا اپنے کیا پرائے سب ہی تنقید کرتے ہیں۔ کیونکہ مذہبی شخص سے سب ہی توقع کرتے ہیں کہ یہ اس مذہب کا رول ماڈل ہوگا۔ بالکل اسی طرح تنقید ہمیشہ مسلمان حاکم پر کی جاتی ہے یعنی درپردہ ناقدین بھی دین اسلام کی عظمت کے قائل ہیں۔
کونسی یورپی مملکت؟صدر اعظم نے دیوان میں یورپی مملکت کے سفیر کی آمد سے فائدہ اٹھایا اور سلطان کی خدمت میں عرض کی
چلیے آپ کی بات مان لیتے ہیں کہ چونکہ میری نسبت اور رغبت مسلمانوں کے ساتھ ہے تو مجھے ان پر کی جانے والی تنقید کا دکھ ہوتا ہے۔ لیکن کیا یہ بات باعث حیرت نہیں کہ میرے علم میں تعریف کبھی نہیں آئی یا کبھی آئی بھی تو یوں کہ اس سے تنقید جڑی ہو۔حقیقت یہ ہے کہ آپ کی رغبت اور دلچسپی مسلمان بادشاہوں سے ہے اس لئے آپ کو ان پر کی گئی تنقید کا علم ہوتا ہے اور دکھ بھی۔ دوسرے بادشاہوں سے آپ کو کینا دینا نہیں اس لئے اس بارے میں گفتگو سے غافل ہیں۔
سلیم کے بیٹے سلیمان کی مثال لے لیں۔ یا شہنشاہ اکبر کی یا صلاح الدین ایوبی کیچلیے آپ کی بات مان لیتے ہیں کہ چونکہ میری نسبت اور رغبت مسلمانوں کے ساتھ ہے تو مجھے ان پر کی جانے والی تنقید کا دکھ ہوتا ہے۔ لیکن کیا یہ بات باعث حیرت نہیں کہ میرے علم میں تعریف کبھی نہیں آئی یا کبھی آئی بھی تو یوں کہ اس سے تنقید جڑی ہو۔