خلیل بھائی ۔بچوں کے لئے واقعی بہت کام کی چیز ہے۔میرا مشورہ ہے کہ محکمہ تعلیم کو بھیجیں ممکن ہے کسی نصاب میں شامل کر لیں
 
مدیر کی آخری تدوین:
IMG-20210701-115556.jpg
 

امین شارق

محفلین
اُوپر اللہ ، نیچے ہم
ہم پر اُس کا ہے یہ کرم
اللہ کے لئے سمت مقرر کرنا درست نہیں ہے اللہ تو ہر جگہ موجود ہے
 
اُوپر اللہ ، نیچے ہم
ہم پر اُس کا ہے یہ کرم
اللہ کے لئے سمت مقرر کرنا درست نہیں ہے اللہ تو ہر جگہ موجود ہے

سورت نمبر آیت نمبر
پچھلی آیتمکمل سورتاگلی آیت
(2) سورۃ البقرۃ (مدنی — کل آیات 286)
قَدْ نَرٰى تَقَلُّبَ وَجْهِكَ فِى السَّمَآءِ ۖ فَلَنُ۔وَلِّيَنَّكَ قِبْلَ۔ةً تَ۔رْضَاهَا ۚ فَوَلِّ وَجْهَكَ شَطْرَ الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ ۚ وَحَيْثُ مَا كُنْتُ۔مْ فَوَلُّوْا وُجُوْهَكُمْ شَطْرَهٝ ۗ وَاِنَّ الَّ۔ذِيْنَ اُوْتُوا الْكِتَابَ لَيَعْلَمُوْنَ اَنَّهُ الْحَقُّ مِنْ رَّبِّهِ۔مْ ۗ وَمَا اللّ۔ٰهُ بِغَافِلٍ عَمَّا يَعْمَلُوْنَ (144)
بے شک ہم آپ کے منہ کا آسمان کی طرف پھرنا دیکھ رہے ہیں، سو ہم آپ کو اس قبلہ کی طرف پھیر دیں گے جسے آپ پسند کرتے ہیں، پس اب اپنا منہ مسجد حرام کی طرف پھیر لیجیئے، اور جہاں کہیں تم ہوا کرو اپنے مونہوں کو اسی کی طرف پھیر لیا کرو، اور بے شک وہ لوگ جنہیں کتاب دی گئی ہے یقیناً جانتے ہیں کہ وہی حق ہے ان کے رب کی طرف سے، اور اللہ اس سے بے خبر نہیں جو وہ کر رہے ہیں۔
https://quranurdu.org/2/144
 

محمد عبدالرؤوف

لائبریرین
چند اور آیات
﴿ إنّ ربَّكم الله الذي خلق السماوات والأرض في ستة أيام ثم استوى على العرش ﴾ (الأعراف: 54)، (يونس: 40) وفي سورة الرعد: ﴿ الله الذي رفع السماوات بغير عمدٍ ترونها ثم استوى على العرش ﴾ (الرعد: 2) وفي سورة طه: ﴿ الرحمن على العرش استوى ﴾ (طه: 5) وفي سورة الفرقان: ﴿ ثم استوى على العرش ﴾ (الفرقان: 59). وفي سورة السجدة: ﴿ الله الذي خلق السماوات والأرض وما بينهما في ستة أيام ثم استوى على العرش ﴾ (السجدة: 4). وفي سورة الحديد: ﴿ هو الذي خلق السماوات والأرض في ستة أيام ثم استوى على العرش ﴾ (الحديد: 4)
 

سید عاطف علی

لائبریرین
اُوپر اللہ ، نیچے ہم
ہم پر اُس کا ہے یہ کرم
اللہ کے لئے سمت مقرر کرنا درست نہیں ہے اللہ تو ہر جگہ موجود ہے
یہ شاعری ہے بھائی ۔ اور شاعری الفاظ کو تخلیقی وسعت و معنوی لطافت دینے کا نام ہے ۔
غواص کو مطلب ہے صدف سے کہ گہر سے ؟
 

محمد عبدالرؤوف

لائبریرین
یہ نظم ان بچوں کے لیے ہے جن کو ابھی سمتوں کا بھی علم نہیں ہے اور ویسے بھی جب چھوٹے بچوں کو اللہ پاک کے متعلق بتایا جاتا ہے ہمیشہ اوپر کی طرف ہی اشارہ کیا جاتا ہے
لگے ہاتھوں آپ کو ایک لطیفہ بھی سناتا چلوں ہم کچھ لوگوں نے ماہِ رمضان کے آخری عشرے کا اعتکاف کیا اس میں ایک آدمی کی بھتیجی (کوئی پانچ چھ سال کی ہو گی) آئی اب اس نے اپنے والدین سے سن رکھا تھا کہ اللہ پاک سب سے بڑے ہیں اور مسجد اللہ کا گھر ہے وہاں اس بچی نے ایک نحیف بزرگ کو دیکھ زور زور سے کہنے لگی "میں نے اللہ پاک کو دیکھ لیا، میں نے اللہ پاک کو دیکھ لیا"
 
Top