سمجھدار کو اشارہ کافی ہے

پکچر کا مزہ علیحدہ ہے
ایک آدمی نے اپنی ساری دولت تجوری میں رکھ کر اوپر لکھ دیا..
"ھذا من فضل ربی"
یہ سب کچھ اللہ کا دیا ہوا ہے‎..‎
چور آیا چوری کر کے اوپر لکھ گیا‎..‎
"ان اللہ مع الصبرین"
اللہ صبر کرنے والوں کے ساتھ ہے‎..‎
552861bb4ec14ebb34490f7b4419f837.jpg
 
پکچر کا مزہ علیحدہ ہے
ایک آدمی نے اپنی ساری دولت تجوری میں رکھ کر اوپر لکھ دیا..
"ھذا من فضل ربی"
یہ سب کچھ اللہ کا دیا ہوا ہے‎..‎
چور آیا چوری کر کے اوپر لکھ گیا‎..‎
"ان اللہ مع الصبرین"
اللہ صبر کرنے والوں کے ساتھ ہے‎..‎
552861bb4ec14ebb34490f7b4419f837.jpg
کچھ سمجھ نہیں آئی
 

سیما علی

لائبریرین
پچھتا رہا ہوں نبض حکیم کو دکھا کر "

ایک بار استاد قمر جلالوی کی ہم عصر شاعرہ وحیدہ نسیم صاحبہ (جو غربت کی وجہ سےاستاد کو کسی حد تک کمتر سمجھتی تھیں)، نے طنزاً استاد سے کہا کہ قمر شاعر تو میں تمھیں تب مانوں جب تم مشاعرے میں ایک ہی شعر پڑھو اور محفل لوٹ لو۔ استاد نے چیلنج قبول کرلیا۔ کچھ ہی دنوں بعد ایک مشاعرہ ہوا جس میں یہ دونوں بھی مدعو تھے۔ وحیدہ نسیم اگلی صفوں میں بیٹھی تھیں۔

استاد کی باری آئی تو استاد نے مائیک پر کہا:
"خواتین وحضرات ! آج کسی کے چیلنج پر صرف ایک ہی شعر پڑھونگا آگے فیصلہ آپ لوگوں پر۔ یہ کہہ کر استاد نے پہلا مصرع پڑھا:

پچھتا رہا ہوں نبض دکھا کر حکیم کو
(بڑی واہ وا شاوا ہوئی)

استاد نے پہلا مصرع مکرر کیا لوگوں نے کہا
"پھر کیا کیا ہوا استاد۔ آگے تو بتائیے"

اب استاد نے مکمل شعر پڑھا

*پچھتا رہا ہوں نبض دکھا کر حکیم کو*
*نسخے میں لکھ دیا ہے وحیدہ نسیم کو*

محفل میں دس منٹ تک تالیاں بجتی رہیں اور قہقہے لگتے رہے
جب کچھ شور کم ہوا تو بے ساختہ لوگوں کی نظریں وحیدہ نسیم کی طرف گئیں مگر وہ تو جانے کب کی غائب ہو چکی تھیں.

قمرجلالوی کو زبان پر بلا کی دسترس حاصل تھی۔ اسی لیے ان کے یہاں فکر کی شدت کم ہے اور زبان کا ذائقہ بہت زیادہ۔ ان کے اشعار سہل ہیں جن میں کسی قسم کی پیچیدگی نہیں ہے اور سامع کو سمجھنے میں کوئی دشواری پیش نہیں آتی۔ اسی سادگی کی وجہ سے قمر کے کلام کو ایسی زبردست مقبولیت حاصل ہوئی کہ ہندو پاک کا شاید ہی کوئی ا یسا نامور گلوکار اور گلوکارہ ہو جس نے ان کے کلام کو اپنی آواز نہ دی ہو۔ بلکہ ان کی کچھ غزلوں کو پاکستان کے کئی گلو کاروں اور قوالوں نے صدا بند کیا ہے۔ قمر جلالوی کی چند گائی جانے والی غزلیں بے حد مشہور ہوئیں:

کب میرا نشیمن اہلِ چمن گلشن میں گوارا کرتے ہیں ۔۔۔ حبیب ولی محمد، منی بیگم
مریضِ محبت انھی کا فسانہ سناتا رہا دم نکلتے نکلتے ۔۔۔ منی بیگم
میرا خاموش رہ کر بھی انھیں سب کچھ سنا دینا ۔۔۔ عابدہ پروین
کبھی کہا نہ کسی سے ترے فسانے کو ۔۔۔ نورجہاں
آئے ہیں وہ مزار پہ ۔۔۔ صابری برادران
 
Top