افسوس صد افسوس
انا للہ ونا الیہ راجعون
اتوار کی رات ہندوستان سے مسافروں کو پاکستان لانے والی ٹرین سمجھوتہ ایکسپریس میں کئی دھماکوں کے بعد آگ بھڑک اٹھنے سے کم از کم 66 افراد ہلاک ہوگئے ہیں۔
یہ واقعہ اتوار اور پیر کی درمیانی رات ریاست ہریانہ کے گاؤں دیوانہ کے قریب پیش آیا۔
ایک ریلوے اہلکار نے بتایا کہ آتشزدگی سے پہلے دھماکوں کی آوازیں سنائی دی تھیں۔ ریلوے حکام کہتے ہیں کہ انہیں ٹرین کی بوگیوں سے دھماکہ خیز مواد ملا ہے۔
بھارت کے وزیرِ اعظم من موہن سنگھ نے سمجھوتہ ایکسپریس پر تخریب کاری کو دہشت گردی کا بدترین واقعہ قرار دیا ہے۔ پاکستان نے کہا ہے کہ دھماکے کرنے والوں کو سزا ملنی چاہیے۔ دفترِ خارجہ کی ترجمان تسنیم اسلم نے رائٹرز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان دہشت گردی کے اس واقعہ کی مذمت کرتا ہے۔ بھارت کے وزیرِ داخلہ شِو راج پاٹل نے کہا ہے کہ جس نے بھی یہ کیا ہے وہ امن کا دشمن ہے۔
سمجھوتہ ایکسپریس پر دھماکوں سے درجنوں افراد جن میں بیشتر پاکستانی تھے، جل کر ہلاک اور زخمی ہوئے ہیں۔ مرنے والوں میں عورتیں اور بچے بھی شامل ہیں۔ پاکستانی مسافر بھارت سے واپس آ رہے تھے اور طے شدہ وقت کے مطابق سمجھوتہ ایکسپریس کو پیر کی شام لاہور پہنچنا تھا۔
سمجھوتہ ایکسپریس ہفتے میں دو مرتبہ لاہور اور اٹاری کے درمیان مسافروں کو لاتی اور لے جاتی ہے۔ لاہور میں ریلوے حکام کو اس واقعے کا مکمل علم پیر کی صبح ہوا۔
موقع پر موجود نامہ نے ناردرن ریلوے کے مینیجر کے حوالے سے بتایا کہ جلی ہوئی بوگیوں سے صبح سات بجے تک 61 لاشیں نکالی جا چکی تھیں۔ لاشوں کو پانی پت بھیج دیا گیا ہے جہاں کفن اور تابوت تیار کیے جا رہے ہیں۔ زخمیوں کو دہلی منتقل کر دیا گیا ہے۔
آگ کا پتہ چلنے پر ڈرائیور نے ٹرین شیوا نامی گاؤں میں روکی جہاں گاؤں کے لوگوں کی بڑی تعداد جمع ہوگئی اور انہوں نے آگ بجھانے کی کوشش کی۔آگ پر دو گھنٹے کے بعد قابو پایا جا سکا۔
سیکورٹی کے اہلکار بھی موقع پر پہنچ گئے اور تحقیقات کی غرض سے مواد اکٹھا کرنے کے بعد جلی ہوئی بوگیوں کو ٹریک سے ہٹا دیا گیا جبکہ باقی بوگیوں کو دہلی روانہ کر دیا گیا ہے۔
نامہ نگار نے حکام کے حوالے سے بتایا کہ بوگیوں میں دو بم رکھے گئے تھے جو دھماکوں کے بعد جل گئیں۔ بم ناکارہ بنانے والی ٹیم نے بتایا ہے کہ سمجھوتہ ایکسپریس کی تیسری بوگی سے بھی چار بم برآمد کر کے انہیں ناکارہ بنا دیا گیا ہے۔ حکام نے یہ بھی کہا ہے کہ تخریب کاری کی اس کارروائی میں کئی طرح کے دھماکہ خیز آلات یا مواد استعمال کیا گیا ہے۔
دو میں سے ایک بوگی کا دروازہ نہیں کھل سکا جس کے باعث اس میں سوار تمام مسافر جل کر راکھ ہوگئے۔ دوسری بوگی میں سوار کچھ افراد نے کود کر جان بچائی لیکن خدشہ ہے کہ بچے اور عورتیں جان بچانے میں ناکام رہے۔
اس سے قبل انڈیا میں ریلوے کے وفاقی وزیر لالو پرساد یادو نے گفتگو کرتے ہوئےخدشہ ظاہر کیا تھا کہ مرنے والوں کی تعداد ساٹھ سے تجاوز کر سکتی ہے۔ انہوں نے کہا تھا کہ کئی افراد زخمی ہیں۔ لالو پرساد یادو نے تخریب کاری کے امکان کو رد نہیں کیا اور کہا کہ ایک بوگی سے سوٹ کیس میں آتشگیر سیال مادہ ملا ہے۔
موقع پر موجود ایک صحافی نے بتایا کہ ٹرین میں آگ نصف شب کے قریب لگی۔ غیر مصدقہ اطلاعات کے مطابق مرنے والوں کی تعداد سو سے بھی زیادہ ہو سکتی ہے کیونکہ آتشزدگی کے وقت اکثر مسافر سو رہے تھے۔
آگ سے متاثرہ دونوں بوگیاں بری طرح سے جل گئیں اور کئی لاشیں جل کر مسخ ہوگئیں۔ بعض اطلاعات کے مطابق مرنے والوں کی ایک بڑی تعداد کا تعلق پاکستان سے ہے جن میں سے کچھ فیصل آباد جا رہے تھے۔
صحافی نے بتایا کہ جس وقت وہ جائے حادثہ پر پہنچے، تو دو بوگیاں آگ کی لپیٹ میں تھیں اور ہر طرف چیخ و پکار جاری تھی۔ انہوں نے ایک خاتون کو جس کا تعلق فیصل آباد سے تھا ہسپتال پہنچایا۔ اس خاتون کے پانچ بچے جل کر ہلاک ہوگئے تھے اور وہ زخمی تھی۔
جس مقام پر ٹرین کی بوگیوں کو آگ لگی وہ نسبتاً ویران جگہ ہے اور شہر سے تقریباً آٹھ دس کلو میٹر دور ہے۔ اسی وجہ سے امدادی کارکن جائے حادثہ پر دیر کے بعد پہنچ سکے۔
مقامی وقت کے مطابق رات تقریباً دو بجے ٹرین کی متاثرہ بوگیوں کے دروازے کاٹ کر لاشوں کو باہر نکالنے کا کام شروع ہوا۔ زخمیوں کو پرائیویٹ ہسپتالوں اور پانی پت کے سول ہسپتال میں پہچایا گیا ہے۔
بشکریہ بی بی سی