عاطف بٹ
محفلین
سمجھ ہی میں نہیں آتا کچھ ایسے دلربا تم ہو
قیامت ہو، غضب ہو، قہر ہو، آفت ہو، کیا تم ہو؟
اندھیرے میں وہ آ لپٹے تھے پہلے کس کے دھوکے میں
کہ جب آخر مجھے دیکھا تو شرما کر کہا، تم ہو!
زمانے میں اگر کوئی نہیں اپنا تو کیا پروا
کسی سے کیا غرض مجھ کو کہ میرا آسرا تم ہو
رگِ جاں سے بھی ہو نزدیک لیکن وائے محرومی
ابھی تک جانتے ہیں سب یہی تم کو، جدا تم ہو
ندامت کیوں نہ ہو حسرت غرورِ پادشاہی کو
سمجھنا چاہیے تھا کس کے کوچے کے گدا تم ہو
مولانا سید فضل الحسن حسرت موہانی