اکمل زیدی
محفلین
دل بڑا بوجھل ہے دو مختلف خبریں لب لباب انسانی جاں کا ضیاع مگر دونوں میں دنیا کا الگ الگ نقطہ نظر دونوں خبروں میں جان لیوا سمندر ایک میں چند لوگ ایک ایڈونچر کی نظر ہو گئے دنیا انہیں سراہ رہی ہے ساری دنیا سے غم و اندوہ کا اظہار ہو رہا ہے اور واقعی خبر بھی اندوہ ناک ہے اپنی آنکھوں سے لمحہ لمحہ موت کی گرفت میں جاتے ہوئے انسان ایک باپ اپنے سامنے اپنے جواں بیٹے کو مرتا ہوا دیکھ رہا ہو گا یا بیٹا بے بسی سے باپ کو جاں سے گذرتا ہو دیکھ رہا ہو گا مگر وائے رے بے بسی اتنی گہرائی اتنی دوری بے نام و نشاں ہو گئے اور اپنے پیچھے کسی ماں کو لمحہ لمحہ مرتے ہوئے چھوڑ گئے۔۔ ٹائٹنک نے ایک اور کہانی کو جنم دے دیا اب لوگوں کو ٹائٹنک کے ساتھ ٹیٹان بھی یاد رہے گا شاید آگے چل کر اس پر بھی فلمبندی ہو خیر اس پر بہت کچھ کہنے کو ابھی باقی ہے ۔
ایک اور رخ یونان کے سمندوروں میں سینکڑوں مسافر اپنی جاں سے گئے مختلف النوع خبریں مگر بہرحال سمندر اتنا بے رحم نہیں تھا جتنا وہاں موجود انسانوں کے روپ میں سفاک لوگ تھے انسان نہیں انسانیت دم توڑ رہی تھی دنیا یہاں خاموش کیا یہ انسان نہیں تھے ؟ قصور کیا یہی کہ اچھے مستقبل کو خواب آنکھوں میں سجائے وہ ان مشکلات کو جھیلنے پر تیار ہو گئے رازق خدا کی ذات ہے وہ خالق ہے وہ مالک ہے تم خود خدا بن گئے مگر دیکھنا کسی نا کسی طور تم بھی گھیرے میں آؤ گے پتہ نہیں کس کی آہ کہاں لگے بچے جوان مستورات کسی کا تو خیال کر لیتے پکڑ لیتے جیل میں ڈال دیتے مقدمہ چلاتے مگر یوں تو موت کے حوالے نہ کرتے ۔۔۔بس اب کچھ نہیں لکھا جا رہا ۔۔۔احباب کو اظہار خیال کی دعوت ہے ۔ ۔ ۔
ایک اور رخ یونان کے سمندوروں میں سینکڑوں مسافر اپنی جاں سے گئے مختلف النوع خبریں مگر بہرحال سمندر اتنا بے رحم نہیں تھا جتنا وہاں موجود انسانوں کے روپ میں سفاک لوگ تھے انسان نہیں انسانیت دم توڑ رہی تھی دنیا یہاں خاموش کیا یہ انسان نہیں تھے ؟ قصور کیا یہی کہ اچھے مستقبل کو خواب آنکھوں میں سجائے وہ ان مشکلات کو جھیلنے پر تیار ہو گئے رازق خدا کی ذات ہے وہ خالق ہے وہ مالک ہے تم خود خدا بن گئے مگر دیکھنا کسی نا کسی طور تم بھی گھیرے میں آؤ گے پتہ نہیں کس کی آہ کہاں لگے بچے جوان مستورات کسی کا تو خیال کر لیتے پکڑ لیتے جیل میں ڈال دیتے مقدمہ چلاتے مگر یوں تو موت کے حوالے نہ کرتے ۔۔۔بس اب کچھ نہیں لکھا جا رہا ۔۔۔احباب کو اظہار خیال کی دعوت ہے ۔ ۔ ۔