سنا کرو مری جاں ان سے ان کے افسانے

شمشاد

لائبریرین
سنا کرو مری جاں ان سے ان کے افسانے
سب اجنبی ہیں یہاں کون کس کو پہچانے

یہاں سے جلد گزر جاؤ قافلے والو
ہیں میری پیاس کے پھونکے ہوئے یہ ویرانے

مرے جنون پرستش سے تنگ آ گئے لوگ
سنا ہے بند کیے جا رہے ہیں بت خانے

جہاں سے پچھلے پہر کوئی تشنہ کام اٹھا
وہیں پہ توڑے ہیں یاروں نے آج پیمانے

بہار آئے تو میرا سلام کہہ دینا
مجھے تو آج طلب کر لیا ہے صحرا نے

ہوا ہے حکم کہ کیفیؔ کو سنگسار کرو
مسیح بیٹھے ہیں چھپ کے کہاں خدا جانے
(کیفی اعظمی)
 
آخری تدوین:

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
عنوان میں بھی درستی کردیجئے ۔
شمشاد بھائی ، اب آپ کی طبیعت کیسی ہے ۔ امید ہے بہتر محسوس کررہے ہوں گے۔ اللہ کریم آپ کو ہمیشہ تندرست رکھے اور ہر مصیبت پریشانی کو دور کرے۔ دین و دنیا کی تمام نعمتیں عطا فرمائے! آمین۔
 

شمشاد

لائبریرین
عنوان میں بھی درستی کردیجئے ۔
شمشاد بھائی ، اب آپ کی طبیعت کیسی ہے ۔ امید ہے بہتر محسوس کررہے ہوں گے۔ اللہ کریم آپ کو ہمیشہ تندرست رکھے اور ہر مصیبت پریشانی کو دور کرے۔ دین و دنیا کی تمام نعمتیں عطا فرمائے! آمین۔
شکریہ ظہیر بھائی۔ میں نے مراسلہ رپورٹ کر دیا ہے کہ انتظامیہ لڑی کا عنوان درست دے۔

الحمد للہ میں بالکل تندرست ہوں۔ جزاک اللہ خیر۔
 

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
الحمد للہ ۔ اللہ کریم تندرست رکھے!
شمشاد بھائی ، عنوان تو آپ خود بھی درست کرسکتے ہیں ۔بائیں طرف اوپر لڑی کے اختیارات کو کلک کیجئے اور عنوان میں تدوین کا آپشن استعمال کیجئے۔
 
Top