جاسم محمد
محفلین
سنجرانی کو جتوانے کے لیے مسلم لیگ ن کے سینیٹرز کو دھمکیاں
پاکستان میں حزب اختلاف کی جماعت مسلم لیگ ن نے الزام عائد کیا ہے کہ ’اس کے سینیٹرز کو چیئرمین سینیٹ کے انتخاب میں صادق سنجرانی کو ووٹ ڈالنے کے لیے فون کالز آرہی ہیں۔‘
جمعرات کو اسلام آباد میں مسلم لیگ ن کے رہنماؤں شاہد خاقان عباسی اور احسن اقبال نے نیوز کانفرنس میں دعویٰ کیا کہ ’ان کے سینیٹرز کو ٹیلی فون کالز آرہی ہیں کہ حکومتی امیدوار کو ووٹ دیں۔‘
اس موقع پر مسلم لیگ ن کے سینیٹر حافظ عبدالکریم نے کہا کہ ’مجھے چھ، سات اور نو مارچ کو فون کالز آئیں اور ان میں کہا گیا کہ ’آپ حکومتی امیدوار کو ووٹ دیں۔‘
حافظ عبدالکریم کے مطابق ”میں نے ان سے یہ کہا کہ ’دیکھیں ملک کا حال آپ کے سامنے ہے۔ ہمارے ملک کا کتنا نقصان ہو چکا ہے۔ غریب پس گیا ہے، مہنگائی اتنی زیادہ ہو چکی ہے اور ملک اقتصادی طور پر تباہ ہو چکا ہے۔ ہم کیسے ان (سرکاری امیدوار) کی حمایت کریں۔ میں نے کہا ہم میاں نواز شریف کے ساتھ ہیں۔‘
حافظ عبدالکریم نے مزید کہا کہ ’میرے خلاف ایک پرانا کیس کھول دیا گیا اور الیکشن شیڈول کا اعلان ہوتے ہی ایف آئی اے اور اینٹی کرپشن کے نوٹسز آنے لگے۔‘
ان مبینہ دھمکی آمیز فون کالز پر سابق وزیراعظم اور مسلم لیگ ن کے سینیئر رہنما شاہد خان عباسی نے کہا کہ ’ہمارے سینیٹرز کو ٹیلی فون آرہے ہیں کہ ایوان میں نہ آئیں یا حکومتی امیدوار کو ووٹ دیں۔‘
’مجھے پہلی ٹیلی فون کال چھ مارچ کو واٹس ایپ پر آئی جو میں نہیں سن سکا۔ پھر سات مارچ اور نو مارچ کو بھی کالز آئیں۔‘
حافظ عبدالکریم نے کہا کہ ’سنہ 2016 کی ایک ایف آئی آر نکال کر اس میں میرا نام ڈال دیا گیا۔ اس کا مقصد مجھ پر دباؤ ڈال کر ووٹ لینا ہے۔‘
پاکستان میں حزب اختلاف کی جماعت مسلم لیگ ن نے الزام عائد کیا ہے کہ ’اس کے سینیٹرز کو چیئرمین سینیٹ کے انتخاب میں صادق سنجرانی کو ووٹ ڈالنے کے لیے فون کالز آرہی ہیں۔‘
جمعرات کو اسلام آباد میں مسلم لیگ ن کے رہنماؤں شاہد خاقان عباسی اور احسن اقبال نے نیوز کانفرنس میں دعویٰ کیا کہ ’ان کے سینیٹرز کو ٹیلی فون کالز آرہی ہیں کہ حکومتی امیدوار کو ووٹ دیں۔‘
اس موقع پر مسلم لیگ ن کے سینیٹر حافظ عبدالکریم نے کہا کہ ’مجھے چھ، سات اور نو مارچ کو فون کالز آئیں اور ان میں کہا گیا کہ ’آپ حکومتی امیدوار کو ووٹ دیں۔‘
حافظ عبدالکریم کے مطابق ”میں نے ان سے یہ کہا کہ ’دیکھیں ملک کا حال آپ کے سامنے ہے۔ ہمارے ملک کا کتنا نقصان ہو چکا ہے۔ غریب پس گیا ہے، مہنگائی اتنی زیادہ ہو چکی ہے اور ملک اقتصادی طور پر تباہ ہو چکا ہے۔ ہم کیسے ان (سرکاری امیدوار) کی حمایت کریں۔ میں نے کہا ہم میاں نواز شریف کے ساتھ ہیں۔‘
حافظ عبدالکریم نے مزید کہا کہ ’میرے خلاف ایک پرانا کیس کھول دیا گیا اور الیکشن شیڈول کا اعلان ہوتے ہی ایف آئی اے اور اینٹی کرپشن کے نوٹسز آنے لگے۔‘
ان مبینہ دھمکی آمیز فون کالز پر سابق وزیراعظم اور مسلم لیگ ن کے سینیئر رہنما شاہد خان عباسی نے کہا کہ ’ہمارے سینیٹرز کو ٹیلی فون آرہے ہیں کہ ایوان میں نہ آئیں یا حکومتی امیدوار کو ووٹ دیں۔‘
’مجھے پہلی ٹیلی فون کال چھ مارچ کو واٹس ایپ پر آئی جو میں نہیں سن سکا۔ پھر سات مارچ اور نو مارچ کو بھی کالز آئیں۔‘
حافظ عبدالکریم نے کہا کہ ’سنہ 2016 کی ایک ایف آئی آر نکال کر اس میں میرا نام ڈال دیا گیا۔ اس کا مقصد مجھ پر دباؤ ڈال کر ووٹ لینا ہے۔‘