کسرِ نفسی اور حُسنِ ظن کی عمدہ مثال ہے آپ کا مراسلہجیتے رہو شہزادے بھائی مجھے امید تھی کہ تم ضرور بالضرور آؤ گے اسی لیے منسلک بھی کیا کہ بعد میں خفا نہ ہو۔ ہاہہاہاہ
بس بھیا کیا خاک اعلیٰ ہے بس ٹوٹا پھوٹا لیکھکھ ہوں سو ٹوٹا پھوٹا لکھ لیتا ہوں ۔ بہت محبت شہزادے سلامت رہو شاد رہو کامران رہو
ویسے اللہ کی قسم مجھے سمجھ نہیں آئی کہ میں اپ کے کمنٹس پر کروں یا اگر یوں بھی نہیں تو یا پھرگڑیا رانی آداب۔۔ جیتی رہو ۔۔ وہ ’’فاتح‘‘ جسے میں ’’ قبلہ و کعبہ و جامع مسجد و عیدگاہ فاتح المفتوحین والفتّاح المفتاح الفاتح الدین بشیر محمود ‘‘ لکھتے ہوئے خالی آنکھوں سے مسکراتے دیکھتا تھا۔۔۔ (یہ ذرا آسان ہے دیکھ لو ہاہاہہا )۔۔کی رائے تو اس بابت مل ہی گئی ہے آپ کو ہاہاہہاہا۔۔۔ اب کیا کہتی ہیں کہ کون ’’تف‘‘ اردو بولتا ہے اور کون ’’ٹف ‘‘ ۔۔ ہاہاہاہاہاہ یہ تو اچھا ہے کہ آپ کو ایک لفظ سمجھ نہیں آیا میں تو لکھا ہے مجھے خود سمجھ نہیں آیا ہاہاہہاہا جیتی رہو بٹیا سلامت رہو شاد رہو آباد رہو کامران رہو۔۔۔ سدا مسکراؤ
جی بابا جانی ضرور بالضرور حاضر ہوتا ہوں ربط ذپ کر دیجے گا انشا اللہ حاضری رہے گی ۔۔خوب محمود میاں، اور اس کی خوشی ہوئی کہ اب پھر فعال ہو رہے ہو۔ بزمِ اردو میں بھی آؤ!!