اس کالم میں ایک ہی نشست میں کئی دوغلی باتیں کی گئی ہیں ۔ ایک طرف کہا گیا کہ سندھ میں پنجابی اسٹیبلشمنٹ نے پٹھانوں اور پنجابیوں کو آباد کیا اور دوسری طرف لکھا گیا کہ سندھ میں غریب پٹھانوں اور پنجابیوں کو ایم کیو ایم سے دور رکھنے کی سازش کی گئی ۔ ایک طرف کہا جا رہا ہے کہ ایم کیو ایم نے کراچی کی نقشہ بدل دیا تو ساتھ یہ نہیں بتایا کہ فاروق ستار بھی ایم کیو ایم کا میئر تھا اس نے کراچی کے لیے کیا کیا ۔ پھر نعمت اللہ خان جس نے کراچی میں کام کا آغاز کیا اسے یکسر نظر انداز کر دیا ۔
جناب رسول بخش پلیجو ببانگ دہل ایم کیو ایم کو اسٹیبلشمنٹ کی مدد سے سندھیوں کا استحصال کرنے والا گروپ کہتے ہیں ۔ میرے خیال میں رسول بخش پلیجو کو ایم کیو ایم اور اردو بولنے والے محب وطن لوگوں میں فرق معلوم ہے ۔
اس بات میں بہرحال کوئی شک نہیں کہ سندھیوں کا استحصال کرنے میں وڈیرے سب سے آگے ہیں ۔ جن کی وجہ سے اندرون سندھ تعلیم کی کمی ہے اور لوگ اپنے حقوق سے ناآشنا ہیں ۔
ہم کراچی والے اس حقیقت سے اچھی طرح آگاہ ہے کہ اس وقت کراچی میں انڈسٹری زیادہ تر پنجاب کے لوگوں نے لگا رکھی ہے اور ٹرانسپورٹ پٹھان کمیونٹی کی ہے ۔ جو کراچی کی خوش حالی کا سب سے بڑا سبب ہے ۔
کالم لکھنے والے نے بہت خوبصورتی سے ایم کیو ایم کو فرشتہ ثابت کرنے کی کوشش کی ہے اور سندھی کمیونٹی کا رخ اپنے حقوق کے حصول سے موڑ کر پنجاب اور سرحد سے تعلق رکھنے والے لوگوں کی طرف موڑ دیا ہے ۔ ایم کیو ایم ہمیشہ سے لڑاؤ اور حکومت کرو کے فارمولے پر عمل پیرا ہے ۔