جناب بات ہو رہی ہے توہین رسالت کی:
اگر کسی نے توہین رسالت کی ہے خواد کسی نبی یا رسول کی تو اس گستاخی کے ثابت ہو جانے پر وہ سزا کا مستحق ہو جاتا ہے۔
1۔ غازی علم دین شہید نے ایک مصدقہ معلومات کے ہوتے ہوئے اس شخص کا قتل کیا جائز ہے۔
السلام علیکم
آپ غازی علم دین شہید کی مثال دے رہے ہیں بھائی اس وقت یہ ہندوستان تھا انڈر برٹش کنٹرول، اور اس کے اس عمل کو کبھی فراموش نہیں
کیا جا سکتا
اگر کوئی ہمارے والدین یا عزیز رشتے داروں کو گالی دے یا گستاخی کرے۔ ہم اس کی تو جان لینے کو تیار ہو جاتے ہیں۔ لیکن اگر کوئی ہمارے دل و جان سے عزیز نبی یا رسول کی گستاخی کرے تو چپ کر کے بیٹھ جاو اور حکومت کا انتظار کرو کہ وہ اسے سزا دے واہ رے واہ۔۔۔۔۔۔۔۔ رسول کا جو گستاخ ہے ۔۔۔۔۔ موت کا حقدار ہے۔
اس پر تو حدیث بھی ھے کہ اپنے والدین سے زیادہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پیار کرو
2۔ عامر چیمہ شہید:
اس نے بھی مکمل اور مصدقہ معلومات کے ہوتے ہوئے اس کو قتل کیا۔ وہاں کوئی اسلامی حکوت قائم نہیں تھی۔ کہ جو اس گستاخی پر اس مجرم کو سزا دیتی۔ عامر چیمہ تو وہاں تعلیم کے لئے گیا تھا۔ جب اسے معلوم ہوا کہ یہ گستاخ رسول ہے۔ تو اس نے حق امتی ادا کر دیا۔
عامر نزیر چیمہ شہید نے جرمنی ایڈیٹر کے آفس میں جا کر اس کو وارن کیا تھا لیکن ایڈیٹر کے منع نہ ہونے پر پھر شہید نے ایڈیٹر پر چھری سے حملہ کیا اور 2 وار کیے جس سے ایڈیٹر زخمی ہوا اور پھر اس کو پکڑ لیا گیا اور جیل میں پھانسی لگا کر اس کی لعش پاکستان کے حوالے کر دی
اب اس کے بعد کا واقعی آپ نے نہیں پڑھا ہو گا کہ پاکستان مشرف گورنمنٹ نے انکوائری نہ کرنے پر نذیر چیمہ کو دھمکیاں دیں
اگر کرسچن نے پاگل پن دکھایا تو ہمارے دین میں پاگل پن نہیں ھے انصاف مہیا کیا جاتا ھے
اب لوگ اسے افسانے سمجھیں یا اپنی غیرت ایمانی کا جنازہ اٹھائیں ۔ ہمیں اس سے کوئی فرق نہیں پڑھتا ہے۔
مومن وہ ہے جو اپنے ایمان اور رسول کی ناموس پر کٹ جائے۔ لیکن ناموس رسالت اور ایمان پر ضرب نہ آنے دے۔
پاکستان میں اسلامی قانون نہیں ھے
اگر کوئی گستاخی کرتا ھے تو اس کی سزا موت آپ کس طرح اخذ کرتے ہیں
حالانکہ اسلامی قانون کے مطابق بھی گواہوں کی ضرورت ھے
اور اس کے لیے معافی مانگنے کا آپشن بھی ھے ، اگر کسی مسلمان سے ایسی حرکت ہوئی ھے تو اس کا دماغی توازن چیک کروایا جاتا ھے اور اگر اس کا دماغی توازن ٹھیک ھے تو اسے اپنی اس حرکت کی معافی مانگنے کا موقع فراہم کیا جاتا ھے
اگر وہ نن مسلم ھے تو بھی معافی کا موقع فراہم کیا جاتا ھے اور ہو سکتا ھے وہ مسلمان بھی ہو جائے
اگر ان سب چیزوں پر گستاخی کرنے والا خاموشی اختیار کرتا ھے تو پھر آپ ایسی کوئی ڈسیزن لے سکتے ہیں
پاکستان میں کسی کو بھی جیل میں قتل کر کے اس پر اسی طرح کے الزام لگا کے فائل بند کر دی جاتی ھے۔
والسلام
میں نہ تو کسی مذھبی بحث میں پڑتی ہوں نہ میں کوئی عالم ہوں ، مگر میں اتنا ضرور پوچھنا چاہوں گی کہ مجھے کوئی 1 مثال ایسی دیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلی وسلم کے زمانے میں توھین رسالت پہ کسی کو قتل کیا گیا ہو ، جبکہ وہ صحابہ تو نبی کریم پہ فدا ہونے کو ہر وقت تیار رہتے تھے ہم تو شاید ان صحابہ کرام کی خاک بھی نہیں ھیں
میری عرض اب بھی وہی ہے مکمل حدیث کو بیان کرنے پر بھی سوالات تو اپنی جگہ ہیں ۔ ہاں یہ اور بات ہے کہ امام بخاری سےے اس قدر عقیدت ہو کہ سب کچھ ہضم کیا جا سکتا ہے تو میں کیا کہوں ۔ ممکن ہے ان سوالات کا کوئی جواب بھی ہو جیسا کہ ام المومنین سیدہ عائشہ سے نکاح و رخصتی سے متعلق احادیث کا دفاع بے تکی تاویلوں اور دلیلوں سے کیا جاتا ہے ۔ یاد رہے یہ تمام گفتگو ناموس رسالت کے سلسلے میں ہے ۔
جس موضوع پر گفتگو ہو رہی ہو اگر اس کا جواب نہ ہو تو پھر ضروری نہیں ھے آگے آگے بھاگو اگر آگے بھاگنا ہی ھے تو اس کے لیے آپ نیا دھاگہ تشکیل دے سکتے ہیں ہم ضرور وہاں حاضری دیں گے
خوشی مجھے یاد پڑتا ہے کہ کسی صحابی کے حوالے سے یہ نام نہاد واقع موجود ہے کہ ان کی بیویاں رسول اللہ کو برا بھلا کہتی تھی تو ایک دن انھوں نے کدال یا اس جیسی کسی چیز سے اس پیٹ پھاڑ ڈالا اور رسول اللہ کی خدمت میں حاضر ہوئے تو انھوں نے اس پر شاید خوشی کا اظہار کیا یا اطمینانی کیفیت میں رہے ۔ بہرحال پورا واقع اور حوالہ میرے ذہن میں نہیں کسی رکن کے علم میں ہو تو پیش کریں ۔
اگر آپ اپنی یاد کو اپنے تک ہی محدود رکھیں تو اچھا ہو گا حدیث لکھنے کی کوشش کریں اگر حدیث لکھتے ہوئے ڈر لگتا ھے تو بتا دیں تاکہ میں سمجھ سکوں کہ آپ کا کن سے رابطہ ھے پھر میں بھی اپنی یادداشت اور عقلی دلیلوں اور فلسفوں سے آپ سے گفگتو کر سکوں
کنعان اس غیرت ایمانی کی رگ شاید ہم جیسوں میں زیادہ پھڑکتی ہے اسی لئے ہم کسی ایک بھی ایسے واقعے کی صحت کو تسلیم نہیں کرتے جس میں رسول اللہ کی ذات اقدس کے بارے میںذرا سا بھی شائبہ پایا جائے کجا یہ کہ اس دیدہ دلیری سے ایک عیسائی کو رسول اللہ سے زیادہ سمجھدار دکھایا جائے ۔
استغفراللہ
پہلے ہی اندازہ ہو گیا تھا لیکن اب اپنی زبان سے اقرار بھی کر دیا
آپ کوئی ایسا دھاگہ دکھا دیں جہاں میں نے کوئی غلط بات کہی ہو
اور آپ کے لیے ایک خاص بات کہوں گا کہ آپ نے یہ جملہ تو لکھ دیا لیکن اس جملے میں آپ نے جو رسول اللہ لکھا ھے وہ یا تو لاہوری گروپ والے لکھتے ہیں یا قادیانی، اب آپ کو متعلق اللہ بہتر جانتا ھے آپ کو جو عادت پڑی ہوئی ھے آپ اسی طرح کریں۔ یہ آپکی محبت کا انداز ھے۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم
الصلوۃ و سلام ہو تمام انبیاء پر ۔
زباں سے کہہ بھی دیا لا الٰہ تو کیا حاصل
دِل ونگاہ مسلمان نہیں تو کچھ بھی نہیں
وسلام
آپ اپنا پیغام اقتباس کے باہر رکھا کریں تاکہ ریکارڈ محفوظ رہے ۔ خیر "مینولی" کاپی پیسٹ سے کام چلاتا ہوں ۔----------------------------
آپ کا یہ انداز نیا نہیں اس لئے میں نہ حیران ہوں نہ پریشان ۔ موضوع پر ہی گفتگو ہو رہی ہے مگر شاید آپ کے اوپر سے گزر رہی ہے ۔ آپ نے سابقہ مراسلے میں مجھے " ایک بھائی صاحب" کہہ کر مخاطب کیا ہے اسلئے میں نے آپ کا براہ راست نام لیا ہے تاکہ پڑھنے والے یا میں کسی الجھن میں نہ پڑیں ۔ کہ ڈھونڈتے ہی رہ جائیں کہ یہ بھائی صاحب کون ہیں ۔ میرے سوالات یا اعتراضات بھی توہین رسالت سے متعلق ہی ہیں ۔جس موضوع پر گفتگو ہو رہی ہو اگر اس کا جواب نہ ہو تو پھر ضروری نہیں ھے آگے آگے بھاگو اگر آگے بھاگنا ہی ھے تو اس کے لیے آپ نیا دھاگہ تشکیل دے سکتے ہیں ہم ضرور وہاں حاضری دیں گے
آپ ہرگز ذہن پر زور نہ دیں میرا تعلق واسطہ سب عیاں ہے اور میں بارہا اس کا اظہار کر چکا ہوں ۔ رہی بات یاد کی تو ایک بات ذہن میں تھی سو عرض کر دی تھوپی نہیں محفلین سے تصدیق کی درخواست کی ہے جس کا واضح مطلب ہے کہ اگر تصدیق نہیں ہوتی تو اس پر نہ یقین کرنے کی ضرورت ہے نہ اس کی کوئی اہمیت باقی رہ جاتی ہے ۔ یہ اور بات ہے کہ میں اکثر حوالے بھول جاتا ہوں بس لب لباب ذہن میں رہ جاتا ہے کہ سعودیہ میں آمد کے وقت میں اپنے نوٹس ساتھ نہیں لا سکا ۔ آپ اپنی عقلی دلیلوں سے بے شک گفتگو کریں مجھے خوشی ہو گی مگر وہ ویسی گفتگو نہ ہو جس کا ہمیں تجربہ ہو چکا ہے ۔اگر آپ اپنی یاد کو اپنے تک ہی محدود رکھیں تو اچھا ہو گا حدیث لکھنے کی کوشش کریں اگر حدیث لکھتے ہوئے ڈر لگتا ھے تو بتا دیں تاکہ میں سمجھ سکوں کہ آپ کا کن سے رابطہ ھے پھر میں بھی اپنی یادداشت اور عقلی دلیلوں اور فلسفوں سے آپ سے گفگتو کر سکوں
استغفر اللہ تو آپ نے یوں کہا جیسے میں نے کوئی الزام آپ کے سر رکھ دیا ۔ آپ نے بلا واسطہ مجھے مخاطب کیا تھا میں نے براہ راست کر لیا ۔ اور میں نے کہیں نہیں کہا کہ آپ نے کوئی غلط کہی بھلا مجھے کہنے کی کیا ضرورت ہے ۔استغفراللہ
پہلے ہی اندازہ ہو گیا تھا لیکن اب اپنی زبان سے اقرار بھی کر دیا
آپ کوئی ایسا دھاگہ دکھا دیں جہاں میں نے کوئی غلط بات کہی ہو
اور آپ کے لیے ایک خاص بات کہوں گا کہ آپ نے یہ جملہ تو لکھ دیا لیکن اس جملے میں آپ نے جو رسول اللہ لکھا ھے وہ یا تو لاہوری گروپ والے لکھتے ہیں یا قادیانی، اب آپ کو متعلق اللہ بہتر جانتا ھے آپ کو جو عادت پڑی ہوئی ھے آپ اسی طرح کریں۔ یہ آپکی محبت کا انداز ھے۔
اس کا جواب نہ دینے میں ہی عافیت ہے سو میں خاموش ہوں ۔ یہ تو ہوئی گئی غیر متعلق گفتگو ۔ جس کا آپ اظہار فرما رہے تھے وہ کام آپ نے کہیں بڑھ کر کیا ۔زباں سے کہہ بھی دیا لا الٰہ تو کیا حاصل
دِل ونگاہ مسلمان نہیں تو کچھ بھی نہیں
آپ اپنا پیغام اقتباس کے باہر رکھا کریں تاکہ ریکارڈ محفوظ رہے ۔ خیر "مینولی" کاپی پیسٹ سے کام چلاتا ہوں ۔
وسلام
اللہ ہم سب کی حالت پر رحم فرمائے ۔ میرے عقیدے پر آپ پریشاں نہ ہوں آپ جیسے کئی حضرات نے عجیب و غریب اندازے لگائے کہ سطحی سوچ اور پہلی ملاقات میں فتوے صادر کرنے سے ایسا ہی ہوتا ہے ۔ شاید آپ کو بھی سوال گول کرنے کی عادت ہے ورنہ جس علم کے آپ ڈنکے پہلے دن سے بجا رہے ہیں کوئی ڈھکی چھپی بات نہیں ۔السلام
اللہ آپ کے حال پر رحم کرے آپ کے عقیدے کا بخوبی اندازہ ہو گیا ھے اب میں مناسب نہیں سمجھتا کہ آپ کو چھیڑوں اور اپنا وقت برباد کروں کیونکہ فارم کا قانون بھی اس بات کی اجازت نہیں دیتا اگر آپ کی طرف سے کوئی بات ہوئی تو علم کی حد تک ضرور گفتگو ہو گی
والسلام
اوپری بات میں میرے الفاظ کی زیادتی پر متفق ہوں مگر نیچے آپ نے جو وضاحت کی ہے اور پھر آیات پیش کی ہیں وہ آپس میں میل نہیں کھاتیں ، کیونکہ آپ نے صرف ورقہ بن نوفل اور رسول اللہ کے مکالمے پر بحث کی ہے جبکہ اس میں رسول اللہ کا بقول حدیث گھبرا جانا ڈر جانا خوف سے کپکپانا بھی منظر میں لایا جائے تو آپ کی پیش کردہ تاویلیں نہ تو درست ثابت ہوتیں اور نہ بحث مکمل ہوتی ہے ۔ اور آخری جملے کی بابت کیا کہوں اوپر سے نیچے تک کی تحریر کی آپ نے خود ہی نفی کر دی کیونکہ رسول اللہ کا علم حق پر مبنی تھا اسلئے ورقہ کو زیادہ معلوم ہو یا بہت زیادہ اس کے علم کا رسول کے علم سے کوئی موازنہ کیا ہی نہیں جا سکتا کیونکہ انبیاء پہلے سے ہی ان معاملات کے لئے تربیت کئے جاتے تھے یہ ایسا نہیں کہ نبوت کا بار اچانک ڈال دیا جائے اور پھر معاذ اللہ رسول خوف سے کانپنے لگیں اور کوئی بے دین آ کر ان کی تائید کرتا پھرے تسلی کے واسطے اور پھر اس کے علم کے مدراج بیان ہوں۔ شاید جلدی میں آپ یہ عبارت لکھ گئے ۔ بلاشبہ رسول اللہ کی علم و حکمت دینی معاملات میں نہ کسی تائید کی محتاج ہے اور نہ کوئی ایسا ہے جو اس سے موازنے کے لائق ہو ۔" ورقہ بن نوفل نے رسول اللہ کو بتایا کہ آپ تو نبی بن گئے ہیں اور وہ فرشتہ جبریل تھا "
آپ کے لکھے ہوئے الفاظ سے یہ سمجھ میں آتا ہے کہ ورقہ نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو نبی ہونے کی خبر دی اور بتایا کہ وہ فرشتہ جبریل تھا
" ورقہ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا کہ یہی وہ ناموس ہے، جو اللہ تعالی نے حضرت موسیٰ پر نازل فرمایا تھا "
جبکہ حدیث کے الفاظ میں نبی ہونے کی خبر دینے کا کوئی ذکر نہیں صرف یہ تائید ہے کہ جو فرشتہ آپ پر قرآن مجید کی ابتدائی آیات لے کر آیا وہ موسٰی علیہ السلام پر بھی نازل ہوا تھا
اس سے یہ لازم نہیں آتا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو نبی بننے کی خبر نہ ہوئی اور ورقہ نے خبر دی کیونکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرشتے کی آمد اور آیات کے نزول کی تفصیل اس سے پہلے خود حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے بیان فرمائی ہے۔
اگر یہ سوال پیدا ہو کہ کیا نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ علم نہ تھا کہ یہ وہ فرشتہ ہے "جو اللہ تعالی نے حضرت موسیٰ پر نازل فرمایا تھا" اور ورقہ کو اس کا علم تھا؟
تو حدیث سے صرف یہ ثابت ہوتا ہے کہ ورقہ کو اس کا علم تھا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کے علم کی نفی نہیں ہے
کیونکہ ایک کی واقفیت دوسرے کی عدم واقفیت پر دلیل نہیں ہوا کرتی
بلکہ یہاں تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سوال بھی نہیں فرمایا جبکہ اگلی بات میں سوال فرمایا تو یہاں سوال نہ کرنا معلوم ہونے کی وجہ سے ہوسکتا ہے
اس جملے کے متعلق یہ سوال ضرور پیدا ہوتا ہے کہ
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا! کیا وہ مجھے نکال دیں گے؟
توورقہ کا علم گزشتہ آسمانی کتابوں کی بنیاد پر تھا اور ان سے "امّی" ہونے میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی اہانت نہیں افتخار ہے
جیسا کہ اسے قرآن مجید میں وحی کے نزول کے متعلق آیات میں بیان فرمایا گیا ہے
[arabic]وكذلك اوحينا اليك روحا من امرنا ما كنت تدري ما الكتاب ولا الايمان ولكن جعلناه نورا نهدي به من نشاء من عبادنا وانك لتهدي الي صراط مستقيم[/arabic] [ayah]42:52[/ayah]
ترجمہ: اور اسی طرح ہم نے آپ کی طرف اپنا حکم سے قرآن نازل کیا آپ نہیں جانتے تھے کہ کتاب کیا ہے اور ایمان کیا ہے اورلیکن ہم نے قرآن کو ایسا نور بنایا ہے کہ ہم اس کے ذریعہ سے ہم اپنے بندوں سے جسے چاہتے ہیں ہدایت کرتے ہیں اور بے شک آپ سیدھا راستہ بتاتے ہیں۔
دوسری جگہ ارشاد باری تعالٰی ہے
[arabic]وما كنت تتلو من قبله من كتاب ولا تخطه بيمينك اذا لارتاب المبطلون[/arabic][ayah]29:48[/ayah]
ترجمہ: اور تم اس سے پہلے کوئی کتاب نہیں پڑھتے تھے اور نہ اُسے اپنے ہاتھ سے لکھ ہی سکتے تھے ایسا ہوتا تو اہلِ باطل ضرور شک کرتے
اور یہاں امی ہونے کو بطور افتخار بیان فرمایا ہے۔
[arabic]قل يأيها الناس اني رسول الله اليكم جميعا الذي له ملك السماوات والارض لا اله الا هو يحيي ويميت فامنوا بالله ورسوله النبي الامي الذي يؤمن بالله وكلماته واتبعوه لعلكم تهتدون[/arabic][ayah]7:158[/ayah]
ترجمہ: کہہ دو اے لوگو تم سب کی طرف الله کا رسول ہوں جس کی حکومت آسمانوں اور زمین میں ہے اس کے سوا اور کوئی معبود نہیں وہی زندہ کرتا اور مارتا ہے پس الله پر ایمان لاؤ اوراس کے رسول نبی امی پر جو کہ الله پر اور اس کے سب کلاموں پر یقین رکھتا ہے اور اس کی پیروی کرو تاکہ تم راہ پاؤ
اور اگر ورقہ کو ایک بات زیادہ معلوم بھی تھی تو یہ ابتدائے وحی کے زمانے میں میں تھی بعد میں بتدریج آپ صلی اللہ علیہ وسلم علم کے اس بلند مقام تک پہنچے کہ کوئی راہب اس راستے کی خاک بھی نہیں ہوسکتا۔