کاشف رفیق
محفلین
لندن (پ ر)متحدہ قومی موومنٹ کے قائد الطاف حسین نے صوبہ سندھ کے کھربوں ڈالر مالیت کے قومی اثاثوں کی فروخت پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے اور اس عمل کو صوبہ سندھ کے خلاف منظم سازش کا حصہ قرار دیا ہے ،ایک بیان میں الطاف حسین نے کہاکہ پاکستان کے مالی خسارے پر قابو پانے کے لیے صوبہ سندھ کی کھربوں ڈالر مالیت کے معدنی ذخائر اور دیگر اثاثے فروخت کرنے کے منصوبے بنائے جارہے ہیں جو صوبہ سندھ کے خلاف ایسی سازش ہے جس سے صوبہ سندھ اور اس کے عوام کو ناقابل تلافی نقصان پہنچ سکتا ہے ،اُنہوں نے کہاکہ امریکی اخبار میں شائع ہونے والی ایک تشویشناک خبر کے مطابق پاکستان کے مالی خسارے پر قابو پانے کے لیے سندھ میں موجود کوئلے ، تیل اور گیس کے ذخائر سمیت دیگر معدنیات کو فروخت کرنے کے منصوبے بنائے جارہے ہیں جو کہ سندھ کے خلاف منظم ساز ش ہے اور اس سازش کے خلاف سندھ کے عوام کو اُٹھ کھڑا ہونا چاہیے،مذکورہ خبر کے مطابق سندھ میں قادر گیس فیلڈ جوکہ کراچی سے 425/کلومیٹر شمال مشرق انڈس ریور فلڈ پلین پر واقع ہے جس کا ذخیرہ 2.9 ٹریلین کیوبک فٹ یا82.1 بلین کیوبک میٹرہے ،اس معدنی ذخائر کی مالیت اندازاً 3/ بلین ڈالر ہے اوراس مالیت پر نظر ثانی کی ذمہ داریMerrill Lynch نامی شخص کو سونپی گئی ہے، اُنہوں نے کہاکہ اسی طرح مذکورہ خبر کے مطابق جامشورو پاور، تھر میں کوئلہ کے ذخائر اور سندھ کی زمینیں فروخت کرنے کی بھی تیاری کی جاچکی ہے جس سے ثابت ہوتا ہے کہ سندھ کے معدنی ذخائر فروخت کرنے کی سازش پر عملدرآمد شروع کردیا گیا ہے، اُنہوں نے نومنتخب صدر آصف علی زرداری، وزیراعظم پاکستان سید یوسف رضا گیلانی اور وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ سے اپیل کی کہ وہ سندھ دھرتی کے خلاف سازش کا فوری نوٹس لیں اور سندھ کے معدنی ذخائر اور قومی اثاثوں کی فروخت کا سلسلہ فی الفور رکوائیں اُنہوں نے منتخب ارکان سندھ اسمبلی سے کہاکہ وہ سندھ کے قومی اثاثوں کی فروخت کے خلاف جمہوری انداز میں احتجاج کریں اور اس عمل کے خلاف سندھ اسمبلی میں قرارداد پیش کی جائے۔
سورس
لیجئے بلوچستان کے بعد اب سندھ کے معدنی ذخایر کی بھی باری آگئی۔ خبر انتہائی افسوسناک اور پرتشویش ہے۔ اگر اس خبر میں سندھ کی بجائے پاکستان کا لفظ استعمال کیا جاتا تو کیا ہی بات تھی۔
سورس
لیجئے بلوچستان کے بعد اب سندھ کے معدنی ذخایر کی بھی باری آگئی۔ خبر انتہائی افسوسناک اور پرتشویش ہے۔ اگر اس خبر میں سندھ کی بجائے پاکستان کا لفظ استعمال کیا جاتا تو کیا ہی بات تھی۔