سند باد جہازی بمقابلہ دیہاتن

arifkarim

معطل
2 مئی 2015۔ ناروے میں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔18 فروری 2015۔۔۔قائداعظم کا خطاب
قائد اعظم کا خطاب؟ قائد یوٹرن کہیں :)

2
3 مئی 2015۔۔بر گن ایک سحر انگیز شہر !۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔19 فروری 2015۔۔نہر کے کنارے پر
اگلی بار اوسلو کا چکر ضرور لگائیں گا عثمان
 

جاسمن

لائبریرین
اب تک تقریباً بارہ مرتبہ پڑھ چکا ہوں ، کاغذ قلم لے کر یہ تاریخیں بھی لکھ لکھ کر دیکھ رہا ہوں کہ ، ان تاریخوں میں کوئی تہوار تو نہیں تھا ، الغرض کئی کئی طرح سے سمجھنے کی کوشش کی اس پوسٹ کو مگر تاحال ناکام ہوں۔

آپ کے ذہن میں یہ سوال پیدا ہو سکتا ہے کہ "بھئی آخر ایسی کیا آفت آئی ہے اس پوسٹ کو سمجھنے کی ؟ نہیں سمجھ آرہی تو نہ سہی "

جی ، سوال ایسا غلط بھی نہیں ، مگر معاملہ یہ ہے کہ اگر مجھے یکسر سمجھ نہ آتا تو میں بھی سکون سے بیٹھ جاتا ۔۔۔ مسئلہ تو یہی ہے ۔۔۔ یہ کچھ کچھ سمجھ میں بھی آرہا ہے ۔۔۔ اور جو کچھ بادی النظر میں سمجھ آرہا ہے وہ میں سمجھنا نہیں چاہ رہا ۔ اس لیے میں کوشش کر رہا ہوں کہ مجھے کچھ اور سمجھ میں آجائے۔

کیفیت نامے میں اپنے سفر کے حوالے سے کبھی کبھی کوئی بات شئیر کرتی تھی۔ عثمان بھائی کے کیفیت نامے پہ بھی نظر رہتی تھی۔ اُن پہ رشک آتا تھا۔ ایسے ہی خیال آیا کہ تقابل کیا جائے۔۔۔۔۔۔باقی عثمان بھائی نے جو کچھ کہا،سچ کہا،سچ کے سوا کچھ نہیں کہا۔۔۔:)
 

جاسمن

لائبریرین
تو پھر سند باد جہازی ہیں کون؟
سند باد جہازی کے سفر کی کہانیاں ہم نے اپنے بچپن میں بہت پڑھیں اور خواب دیکھا کرتے تھے اِن انجانے جزیروں پہ جانے کی۔۔۔۔۔سند باد جہازی بحری سفر پہ مشتمل کہانیوں کا ایک کردار ہے۔
 

شزہ مغل

محفلین
سند باد جہازی کے سفر کی کہانیاں ہم نے اپنے بچپن میں بہت پڑھیں اور خواب دیکھا کرتے تھے اِن انجانے جزیروں پہ جانے کی۔۔۔۔۔سند باد جہازی بحری سفر پہ مشتمل کہانیوں کا ایک کردار ہے۔
شکر ہے میں نے نہیں پڑھیں یہ کہانیاں ورنہ میرا تو ذہن ہی جہازی ہو جاتا
 

جاسمن

لائبریرین
پوسٹ سمجھ میں نہیں آسکی ، لیکن حفظ ما تقدم کے طور سے پسندیدہ کر دیا ہے

بہت بار ارادہ کیا کہ وضاحت کر سکوں۔۔۔بہت سے جملے ترتیب بھی دیے لیکن۔۔۔۔۔
دیہی علاقوں کے کسی ایسے فرد کا تصور کیجیے جو کبھی اپنے گاؤں سے باہر نہ نکلا ہو۔ وہ اگر کسی قریبی شہر میں کبھی کسی کام سے جاتا ہے تو وہاں کے حالات ایسے انوکھے رنگوں میں،آواز اور آنکھوں میں حیرانی بھر کے لوگوں کو چوپال میں بتاتا ہے کہ لوگ بھی اُس سے زیادہ حیران ہوتے ہیں اور اُسے رشک سے دیکھتے اور سنتے ہیں۔ اُس دیہی شخص کے لئے وہ ایک شہر ایک پوری دنیا ہوتا ہے،جسے اُس نے دریافت کیا ہوتا ہے۔ وہ ہر بار کئی بار کے سنائے قصے پھر اُسی جوش و خروش سے سناتا ہے۔اور لوگ بھی اُسی لگن سے سُنتے ہیں۔
جبکہ سند باد جہازی کے سفر اگر کسی نے پڑھے ہوں تو اُس کا صرف ایک سفر بھی بہت دور دراز کے جزیروں کا ہے۔ وہاں کی کرشماتی دنیا، سند باد کے ایڈونچر،کامیابیاں۔۔۔۔۔۔بہت کچھ ہے۔سند باد کے سامنے ایک وسیع دنیا۔۔۔ایک وسیع آسمان ہے۔
کہاں ایک دیہاتی کی ننھّی مُنّی سی دنیا!
کہاں سند باد کی وسیع کائنات!
بس یہی ایک بات تحریک بنی اِس تحریر کی۔
آپ عثمان بھائی کے کیفیت نامے دیکھیے تو آپ کو وہ ایسے شخص کی مانند لگیں گے جو شخص بھرا ہوا ہے۔ سیرنیت۔ ایک پختہ سوچ کا حامل، ایک تعلیم یافتہ شہری۔ وہ بڑے سے بڑا کام بھی کرتا ہے تو زیادہ شو نہیں کرتا۔ کہیں سیر کو جاتا ہے تو کوئی پوچھے کہاں گئے تھے؟ اس کا جواب بس ایک لفظ پہ مبنی ہوگا۔وہ چاند کی سیر بھی کر آئے گا تو صرف ایک لفظ بولے گا۔"چاند"
جبکہ میرے کیفیت نامے دیکھیے تو ایسا شخص نظر آئے گا جو پہلی بار دنیا دیکھنے نکلا ہو۔ایک دیہی شخص ۔ چیچوں کی ملیاں بھی جائے گا تو وہاں کا احوال بھی خوب تفصیل سے بتائے گا۔ اُس کے لئے ڈونگا بونگا جانا بھی سیر کے لئے جانا ہوگا۔ اور وہ تمنائی ہوگا کہ کوئی پوچھے تو سہی۔۔۔۔۔۔۔:D
عثمان بھائی نے بالکل درست تجزیہ کیا ہے۔

دیہاتن کے اندر کائنات کی وسعتوں کو کھوجنے کی لگن ہے۔ وہ سند باد جہازی تو نہیں بننا چاہتی۔۔۔لیکن سند باد جہازی کو رشک کی نظر سےضرور دیکھتی ہے۔
وہ تمنائی ہے کہ پوری دنیا نہ سہی لیکن کچھ قابلِ دید مقامات ضرور دیکھے۔
قوس و قزح والا دریا۔
مصر کے اہرام۔
کلیموتو۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔
۔۔
۔
 
آخری تدوین:

جاسمن

لائبریرین
اب تک تقریباً بارہ مرتبہ پڑھ چکا ہوں ، کاغذ قلم لے کر یہ تاریخیں بھی لکھ لکھ کر دیکھ رہا ہوں کہ ، ان تاریخوں میں کوئی تہوار تو نہیں تھا ، الغرض کئی کئی طرح سے سمجھنے کی کوشش کی اس پوسٹ کو مگر تاحال ناکام ہوں۔

آپ کے ذہن میں یہ سوال پیدا ہو سکتا ہے کہ "بھئی آخر ایسی کیا آفت آئی ہے اس پوسٹ کو سمجھنے کی ؟ نہیں سمجھ آرہی تو نہ سہی "

جی ، سوال ایسا غلط بھی نہیں ، مگر معاملہ یہ ہے کہ اگر مجھے یکسر سمجھ نہ آتا تو میں بھی سکون سے بیٹھ جاتا ۔۔۔ مسئلہ تو یہی ہے ۔۔۔ یہ کچھ کچھ سمجھ میں بھی آرہا ہے ۔۔۔ اور جو کچھ بادی النظر میں سمجھ آرہا ہے وہ میں سمجھنا نہیں چاہ رہا ۔ اس لیے میں کوشش کر رہا ہوں کہ مجھے کچھ اور سمجھ میں آجائے۔
ادب دوست بھائی ! آپ کے مراسلے کا جواب اب دے رہی ہوں جبکہ آپ یہاں نہیں ہیں لیکن شاید آپ پڑھتے ہوں۔ میں نے بہت بار سوچا اور جیسا کہ اوپر لکھا ہے کہ جملے بھی ترتیب دیے لیکن۔۔۔۔نہ لکھ سکی۔
یہ دو محفلین یعنی عثمان بھائی اور میرے کیفیت نامے ہیں۔ مجھے کمپیوٹر زیادہ نہیں آتا لیکن میں بہت کوشش کی کہ دو عدد کالم بنا سکوں لیکن شاید یہاں ایسی سہولت موجود نہیں۔ پھر بھی اپنی طرف سے کچھ الگ الگ لکھنے کی کوشش کی۔ اب میں نے عثمان بھائی کے کیفیت نامے سبز رنگ میں کر دیے ہیں۔
اُن کے کیفیت نامے اُن کے سمندر کے سفر میں اُن کی منزلوں اور واپسی وغیرہ کی مختصر ترین اطلاعات ہیں۔ میرے کیفیت نامے پاکستان میں کئے میرے محدود سے سفروں کے احوال ہیں۔
 
بہنا جی اکثر خواہشات اور تمناؤں کا جال انسان کو اس قدر جکڑ لیتا ہے کہ وہ پوری نہ ہوں تو بندہ اپنے وجود کے قید خانے میں گھٹ کر رہے جاتا ہے ۔اپنی آرزو اور تمنا کا بوجھ لادے نگرنگر بستی گھومتا ہے مگر دل کی تشنگی ختم ہونے کے بجائے بڑھتی جاتی ہے۔کچھ لوگوں کے مقدر میں سے سفر لکھ دیا جاتا ہے اور وہ سفر ان چاہی منزل کی طرف جاری رہتا ہےشاید یہی ان کا حاصل سفر یہی ہوتاہے۔
کوئی یہ آرزو کرتا ہے کہ میں قدرت کی تخلیقات، عجائب اور کائنات کی وسعت کا نظارہ کرو ۔کچھ کو بن چاہیے سب کچھ عطا کر دیا جاتا ہےمگر اصل حقیقت یہ ہے کہ رب سے مانگنا اور آرزو تمنا رکھنا ہی درحقیقت اصل بندگی ہے اور بن مانگے نوازشوں اور عنائیتوں کی انتہا کر دینا ہی رب قدیر کی شان بے نیازی ہے۔
 
بہت خوب
جدت طبع کے کیا کہنے
ہر دھاگہ دوسرے دھاگے سے جدا اور منفرد ہوتا ہے
اللہ آپ کے قلم تحریر اور ندرت خیال میں مزید نکھار پیدا فرمائے آمین
 

فہد اشرف

محفلین
تحریر کا عنوان یہ ہوتا تو اور مزیدار ہوتا: سند باد جہازی بمقابلہ جہاز باد سندھی

غالباً ابن انشاء کی اردوکی آخری کتاب میں جہاز باد سندھی کا ایک مضمون بھی موجود ہے۔
کرنل شفیق الرحمن کی کتاب 'مزید حماقتیں' میں ہے 'سفرنامہ جہازباد سندھی کا'
 

عثمان

محفلین
بہت بار ارادہ کیا کہ وضاحت کر سکوں۔۔۔بہت سے جملے ترتیب بھی دیے لیکن۔۔۔۔۔
دیہی علاقوں کے کسی ایسے فرد کا تصور کیجیے جو کبھی اپنے گاؤں سے باہر نہ نکلا ہو۔ وہ اگر کسی قریبی شہر میں کبھی کسی کام سے جاتا ہے تو وہاں کے حالات ایسے انوکھے رنگوں میں،آواز اور آنکھوں میں حیرانی بھر کے لوگوں کو چوپال میں بتاتا ہے کہ لوگ بھی اُس سے زیادہ حیران ہوتے ہیں اور اُسے رشک سے دیکھتے اور سنتے ہیں۔ اُس دیہی شخص کے لئے وہ ایک شہر ایک پوری دنیا ہوتا ہے،جسے اُس نے دریافت کیا ہوتا ہے۔ وہ ہر بار کئی بار کے سنائے قصے پھر اُسی جوش و خروش سے سناتا ہے۔اور لوگ بھی اُسی لگن سے سُنتے ہیں۔
جبکہ سند باد جہازی کے سفر اگر کسی نے پڑھے ہوں تو اُس کا صرف ایک سفر بھی بہت دور دراز کے جزیروں کا ہے۔ وہاں کی کرشماتی دنیا، سند باد کے ایڈونچر،کامیابیاں۔۔۔۔۔۔بہت کچھ ہے۔سند باد کے سامنے ایک وسیع دنیا۔۔۔ایک وسیع آسمان ہے۔
کہاں ایک دیہاتی کی ننھّی مُنّی سی دنیا!
کہاں سند باد کی وسیع کائنات!
بس یہی ایک بات تحریک بنی اِس تحریر کی۔
آپ عثمان بھائی کے کیفیت نامے دیکھیے تو آپ کو وہ ایسے شخص کی مانند لگیں گے جو شخص بھرا ہوا ہے۔ سیرنیت۔ ایک پختہ سوچ کا حامل، ایک تعلیم یافتہ شہری۔ وہ بڑے سے بڑا کام بھی کرتا ہے تو زیادہ شو نہیں کرتا۔ کہیں سیر کو جاتا ہے تو کوئی پوچھے کہاں گئے تھے؟ اس کا جواب بس ایک لفظ پہ مبنی ہوگا۔وہ چاند کی سیر بھی کر آئے گا تو صرف ایک لفظ بولے گا۔"چاند"
جبکہ میرے کیفیت نامے دیکھیے تو ایسا شخص نظر آئے گا جو پہلی بار دنیا دیکھنے نکلا ہو۔ایک دیہی شخص ۔ چیچوں کی ملیاں بھی جائے گا تو وہاں کا احوال بھی خوب تفصیل سے بتائے گا۔ اُس کے لئے ڈونگا بونگا جانا بھی سیر کے لئے جانا ہوگا۔ اور وہ تمنائی ہوگا کہ کوئی پوچھے تو سہی۔۔۔۔۔۔۔:D
عثمان بھائی نے بالکل درست تجزیہ کیا ہے۔

دیہاتن کے اندر کائنات کی وسعتوں کو کھوجنے کی لگن ہے۔ وہ سند باد جہازی تو نہیں بننا چاہتی۔۔۔لیکن سند باد جہازی کو رشک کی نظر سےضرور دیکھتی ہے۔
وہ تمنائی ہے کہ پوری دنیا نہ سہی لیکن کچھ قابلِ دید مقامات ضرور دیکھے۔
قوس و قزح والا دریا۔
مصر کے اہرام۔
کلیموتو۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔
۔۔
۔
آپ کی ذرہ نوازی ہے کہ میرے سفر اور تجربات کو اس لائق سمجھا۔ ورنہ میرے خیال میں ہر فرد کے پاس حالات واقعات کو دیکھنے کا ایک پہلو ہے جو دوسرے سے منفرد ہے۔ :)
بیس برس قبل لاہور میں ایک سکول میں پڑھنے والے بچے جس نے شاذ ہی اپنے شہر سے باہر کا رخ کیا ہو نے کبھی گمان بھی نہ کیا تھا کہ سفر اس کی عادت اور پیشہ بن جائے گی۔ نیوی جوائن کرنے سے پہلے میں نے کبھی سمندر نہ دیکھا تھا۔ کشتی میں محض ایک بار بہت بچپن میں بیٹھا تھا۔ مکینکس کی کوئی خاص سمجھ نا تھی، کوئی لگاو نہ تھا۔
زندگی واقعی ازخود ایک سفر ہے۔ آپ وقت کے ساتھ ساتھ حالات اور واقعات کے علاوہ بظاہر اپنے انتخاب بھی دریافت ہی کرتے چلے جاتے ہیں۔ :)
 

عثمان

محفلین
عثمان بھائی!
آپ اب کیفیت نامہ میں نظر نہیں آتے۔بتاتے بھی نہیں کہ کہاں کہاں کی سیریں کر رہے ہیں؟
پچھلے برس سے ایک لانگ کورس کے سلسلے میں نیول فلیٹ سکول ہیلی فیکس میں تعینات ہوں۔ اس لیے جہاز رانی سے سفر کا اتفاق نہیں ہوا۔ :)
 
Top