سنو گے داستان غم ۔۔۔ لکھوں میں

شمشاد

لائبریرین
سُنو گے داستان غم، لکھوں میں
تمہیں تم، خود کو میں، یا ہم، لکھوں میں

یہی بہتر ہے ہم دونوں کے حق میں
کہ جتنا ہو سکے کم کم لکھوں میں

نہ جانے کیوں مِرا جی چاہتا ہے
تِرا قصہ بہت پُرنم لکھوں میں

میں تیرا غم مناؤں صدقِ جاں سے
تِرا نوحہ تِرا ماتم لکھوں میں

یوں ہی ہوتی رہے شعروں کی آمد
تمہیں سوچوں تمہیں ہر دم لکھوں میں

ذرا دم لے طبیعت کی یہ عجلت
ذرا ٹھہروں ذرا تھم تھم لکھوں میں

تِری باتیں زمانے کو سناؤں
ہوئی جو "گفتگو باہم"، لکھوں میں
(نامعلوم)
 
آخری تدوین:
سُنو گے داستان غم ۔۔۔ لکھوں میں
تمہیں تم، خود کو میں، یا ہم، لکھوں میں

یہی بہتر ہے ہم دونوں کے حق میں
کہ جتنا ہو سکے کم کم لکھوں میں

نہ جانے کیوں میرا جی چاہتا ہے
تیرا قصہ بہت پُرنم لکھوں میں

میں تیرا غم مناؤں صدقِ جاں سے
تیرا نوحہ تیرا ماتم لکھوں میں

یوں ہی ہوتی رہے شعروں کی آمد
تمہیں سوچوں تمہیں ہر دم لکھوں میں

ذرا دم لے طبیعت کی یہ عجلت
ذرا ٹھہروں ذرا تھم تھم لکھوں میں

تیری باتیں زمانے کو سناؤں
ہوئی جو "گفتگو باہم"، لکھوں میں
(نامعلوم)

شمشاد بھائی اس غزل میں املا کی ایک غلطی کئی بار کی گئی ہے جس کی بناء پر کئی مصرعے وزن میں نہیں رہ پائے۔ لفظ "تِرا" کو اکثر جگہ تیرا لکھا گیا ہے۔

درست فرمالیجیے!

سُنو گے داستان غم، لکھوں میں
تمہیں تم، خود کو میں، یا ہم، لکھوں میں

یہی بہتر ہے ہم دونوں کے حق میں
کہ جتنا ہو سکے کم کم لکھوں میں

نہ جانے کیوں مِرا جی چاہتا ہے
تِرا قصہ بہت پُرنم لکھوں میں

میں تیرا غم مناؤں صدقِ جاں سے
تِرا نوحہ تِرا ماتم لکھوں میں

یوں ہی ہوتی رہے شعروں کی آمد
تمہیں سوچوں تمہیں ہر دم لکھوں میں

ذرا دم لے طبیعت کی یہ عجلت
ذرا ٹھہروں ذرا تھم تھم لکھوں میں

تِری باتیں زمانے کو سناؤں
ہوئی جو "گفتگو باہم"، لکھوں میں
 
آخری تدوین:

شمشاد

لائبریرین
شکریہ خلیل بھائی۔

چوتھے شعر کے پہلے مصرعے میں "میں تیرا غم ۔۔۔۔" کیا یہاں بھی "تیرا" کی بجائے "ترا" آئے گا؟
 
Top