شمشاد
لائبریرین
سُنو گے داستان غم، لکھوں میں
تمہیں تم، خود کو میں، یا ہم، لکھوں میں
یہی بہتر ہے ہم دونوں کے حق میں
کہ جتنا ہو سکے کم کم لکھوں میں
نہ جانے کیوں مِرا جی چاہتا ہے
تِرا قصہ بہت پُرنم لکھوں میں
میں تیرا غم مناؤں صدقِ جاں سے
تِرا نوحہ تِرا ماتم لکھوں میں
یوں ہی ہوتی رہے شعروں کی آمد
تمہیں سوچوں تمہیں ہر دم لکھوں میں
ذرا دم لے طبیعت کی یہ عجلت
ذرا ٹھہروں ذرا تھم تھم لکھوں میں
تِری باتیں زمانے کو سناؤں
ہوئی جو "گفتگو باہم"، لکھوں میں
(نامعلوم)
تمہیں تم، خود کو میں، یا ہم، لکھوں میں
یہی بہتر ہے ہم دونوں کے حق میں
کہ جتنا ہو سکے کم کم لکھوں میں
نہ جانے کیوں مِرا جی چاہتا ہے
تِرا قصہ بہت پُرنم لکھوں میں
میں تیرا غم مناؤں صدقِ جاں سے
تِرا نوحہ تِرا ماتم لکھوں میں
یوں ہی ہوتی رہے شعروں کی آمد
تمہیں سوچوں تمہیں ہر دم لکھوں میں
ذرا دم لے طبیعت کی یہ عجلت
ذرا ٹھہروں ذرا تھم تھم لکھوں میں
تِری باتیں زمانے کو سناؤں
ہوئی جو "گفتگو باہم"، لکھوں میں
(نامعلوم)
آخری تدوین: