سنگ ہوا کے کھیل رچانا بھول گئے

جاسمن

لائبریرین
جب قحطِ اجناس ٹلا احساس ہوا
بستی والے پھول اُگانا بھول گئے

تیز ہوا کو خاک اُڑانا یا د رہا
بادل کیوں بارش برسانا بھول گئے

بے صبری یادیں رستے میں آن ملیں
ہم دیوانے گھر بھی جانا بھول گئے
واہ! کیا خیال ہیں۔۔۔۔آپ نے شاعری کی بستی میں پھول اُگا دیے۔۔۔۔۔۔۔
 

نیرنگ خیال

لائبریرین
جب قحطِ اجناس ٹلا احساس ہوا
بستی والے پھول اُگانا بھول گئے

تعبیروں کی تعزیروں کا خوف رہا
وہ سمجھے ہم خواب سنانا بھول گئے
احمد بھائی دلنشیں۔۔۔ اعلی اور عمدہ کلام۔۔۔ کیا کہنے۔۔۔ اور یہ دیکھ کر خوشی ہوئی کہ 19 فروری 2007 کو پیش کی گئی غزل کو محض ایک سال اور چند مہینے کی قلیل مدت میں 13 مئی 2008 کو آپ نے ٹائپ کر دیا۔ برق بھی شرمائی ہوگی۔۔
 

فاتح

لائبریرین
احمد بھائی دلنشیں۔۔۔ اعلی اور عمدہ کلام۔۔۔ کیا کہنے۔۔۔ اور یہ دیکھ کر خوشی ہوئی کہ 19 فروری 2007 کو پیش کی گئی غزل کو محض ایک سال اور چند مہینے کی قلیل مدت میں 13 مئی 2008 کو آپ نے ٹائپ کر دیا۔ برق بھی شرمائی ہوگی۔۔
کیا آپ کہنا چاہتے ہیں کہ بجلی بھری ہے احمد بھائی کے انگ انگ میں؟
 

محمداحمد

لائبریرین
احمد بھائی دلنشیں۔۔۔ اعلی اور عمدہ کلام۔۔۔ کیا کہنے۔۔۔ اور یہ دیکھ کر خوشی ہوئی کہ 19 فروری 2007 کو پیش کی گئی غزل کو محض ایک سال اور چند مہینے کی قلیل مدت میں 13 مئی 2008 کو آپ نے ٹائپ کر دیا۔ برق بھی شرمائی ہوگی۔۔

ہاہاہاہا :)

دراصل یہ محفل پر میری پہلی غزل ہے بلکہ شاید پہلی پوسٹ بھی۔ اس کار گزاری کے بعد ہم محفل سے غائب ہوگئے تھے۔ پھر کم و بیش ایک سال بعد ہمیں مغل بھائی نے دعوتِ محفل دی تو یاد آیا کہ ہم تو یہاں پہلے بھی آ چکے ہیں۔ :) سو یہاں واپسی پر ہمیں لوگوں نے سمجھایا کہ میاں یہاں تصویری اردو پسند نہیں کی جاتی سو یونیکوڈ میں ٹائپ کی۔ حالانکہ ان دنوں نستعلیق فونٹ کی عدم دستیابی کے باعث یونیکوڈ اردو سے ہمیں کوئی خاص رغبت نہیں تھی۔ :)
 
واہ واہ، حیرت ہے کہ اس شہ پارے پر اب نظر پڑی۔
کیا عمدہ غزل کہی ہے۔ حساسیت سے بھرپور اور خوبصورت موتیوں سے جڑی
غزل

سنگ ہوا کے کھیل رچانا بھول گئے
شام ڈھلی تو دیپ جلانا بھول گئے

دل آنگن میں دھوپ غموں کی کیا پھیلی
جگنو آنکھوں میں مسکانا بھول گئے

تعبیروں کی تعزیروں کا خوف رہا
وہ سمجھے ہم خواب سنانا بھول گئے

صدیاں جیسے لمحوں میں آ ٹھہری ہوں
لمحے جیسے آنا جانا بھول گئے

جب قحطِ اجناس ٹلا احساس ہوا
بستی والے پھول اُگانا بھول گئے

سسکی سسکی ہونٹوں کو مسکان کیا
پلکوں پلکوں‌ باڑ لگانا بھول گئے

تیز ہوا کو خاک اُڑانا یا د رہا
بادل کیوں بارش برسانا بھول گئے

بے صبری یادیں رستے میں آن ملیں
ہم دیوانے گھر بھی جانا بھول گئے

بادِ صبا نے اور دریچے دیکھ لیے
ہم بھی احمد گیت سُہانا بھول گئے
 
کیا کہنے جناب
کیا مرصع غزل ہے لطف آ گیا پڑھ کر
آپ کی۔پہلی کاوش نظر سے گزری جو آپ کی محفل پر اولین غزل۔بھی ہے
پہلی۔کاوش ہی۔متاثر کر گئی
بہت سی داد قبول۔کریں
اللہ۔کرے زور قلم زیادہ
 
Top