سنی اتحاد کونسل کے لئیے امریکی امداد

ساجد

محفلین
ہے خبر گرم کہ سُنی اتحاد کونسل بھی امریکی ڈالرز سے مستفید ہونے والوں میں شامل ہے۔ اس بات

کا انکشاف امریکی سفارت خانے کی ایک خاتون ترجمان عروشہ زیڈ رانا نے کیا ہے۔ اُن کے بقول

امریکہ نے اگست 2009 میں سُنی تحریک کو 36706 ڈالرز کی رقم فراہم کی تھی تا کہ اسلام

آباد اور راولپنڈی کے جڑواں شہروں میں پاک فوج کی شدت پسندوں کے خلاف کارروائیوں کے

اعتراف میں ایک جلسے کا انعقاد کیا جا سکے۔لیکن اب اس تنظیم کے مؤقف میں تبدیلی کے بعد اسے

کوئی مالی مدد فراہم نہیں کی جائے گی۔
دوسری طرف سنی اتحاد کونسل کے سربراہ صاحبزادہ فضل کریم نے اس بات کی سختی سے تردید

کی ہے کہ ان کی تنظیم یا ان کے کسی ممبر نے امریکہ سے مالی مدد لی ہے۔
وہ کہتے ہیں'رقم وصول کرنے کا کوئی سوال ہی پیدا ہوتا ہے اور یہ محض ہمیں بدنام کرنے کی

ایک کوشش ہے اور ہمیں اس معاملے کا ابھی معلوم ہوا ہے اور اس کا کا جائزہ لے رہے ہیں‘۔ انھوں

نے کہا کہ ’ہماری تنظیم کو طالبان ، دہشت گردی، قتل و غارت قابلِ قبول نہیں ہے اور یہ موقف

ہمارے عقیدے کے مطابق ہے اور یہ کسی کے ایماء یا کہنے پر اختیار نہیں کیا گیا ہے‘۔
یہ سارا قضیہ کیا ہے؟ اس پر بات کرنے سے پہلے یہ خیال رہے کہ سنی اتحاد کونسل نے سابق

گورنر پنجاب سلمان تاثیر کو قتل کرنے والے ممتاز قادری کی حمایت میں مظاہرے کئیے تھے اس

سے پہلے یہ تنظیم ملک میں صوفیائے کرام کے مزاروں پر خود کش حملوں اور طالبان کے خلاف

مظاہروں کا انعقاد کرتی رہی ہے۔
اس پر کیا کہئیے کہ ہم ایک نرالے ملک میں رہ رہے ہیں کہ جہاں نہ قانون کو کچھ سمجھا جاتا ہے

اور نہ سچ بولنے کی ضرورت محسوس کی جاتی ہے۔ورنہ کسی بھی منظم معاشرے میں اس خبر

کو یوں ٹھنڈے پیٹوں ہضم نہ کیا جا سکتا۔ معاشرے کا کوئی بھی طبقہ بشمول آیہن و قانون کے

پاسداران اس پر یوں چپ سادھ گئے کہ گویا یہ کوئی مسئلہ ہی نہیں ہے۔ حالانکہ طالبان جیسی

عفریت کا آغاز بھی اسی نوعیت کی امریکی ڈالرز کی امداد اور چند مخصوص مقاصد کی تکمیل کے

مراحل سے ہی ہوا تھا جس کا خمیازہ ہم آج بھگت رہے ہیں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے

فرمان کا مفہوم ہے کہ مومن ایک سوراخ سے دو بار ڈسا نہیں جا سکتا۔ لیکن ہم کیسے مومن ہیں کہ

عبرت پکڑنے کی بجائے خود دوسروں کے لئیے عبرت کا نمونہ بن رہے ہیں اور سمجھتے پھر بھی

نہیں۔
کسی بھی سیاسی یا مذہبی جماعت کا غیر ممالک سے مالی تعاون حاصل کرنا ملکی قوانین کی خلاف

ورزی ہے۔اور یہ قابل تعزیر جرم ہے۔ کوئی بھی مذہبی یا اصلاحی گروہ ایسی مدد کے لئیے حکومت

کی اجازت اور اس مدد کے خرچ کی مد کا حکومت کو حساب دینے کا پابند ہے۔اس کے ساتھ ساتھ

مدد دینے والا ملک بھی اخلاقی طور اس امر کا مکلف خیال کیا جاتا ہے کہ وہ اس قسم کی امداد سے

پہلے حکومت پاکستان سے رجوع کرے۔
سنی اتحاد نے اگرچہ اس مدد کی وصولی سے انکار کیا ہے لیکن یہ زبانی انکار کافی نہیں اگر

انہوں نے واقعی یہ مدد حاصل نہیں کی اور امریکہ ان کو بدنام کرنے یا پاکستانی معاشرے میں پھوٹ

کے عمل کو بڑھاوا دینے کے لئیے یہ کام کر رہا ہے تو ان کو اس زبانی انکار سے بڑھ کر خود

سے عدالت اور حکومت سے رجوع کرنا چاہئیے اور اگر یہ بات ثابت ہوتی ہے کہ سنی اتحاد نے یہ

مدد حکومت کے نوٹس میں لائے بغیر حاصل کی تو اس کے خلاف کارروائی کی جانی چاہئیے

بصورت دیگر امریکی سفارتخانے کے اہلکاروں کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے۔ حکمرانوں کو

ہوش کے ناخن لینے چاہئییں اور ملک میں قانون کے نفاذ پر توجہ کرنا چاہئیے۔
 

عسکری

معطل
پیسا ہے پیسا اب تو سب کچھ ہے پیسا جس کے پاس نہیں یے دولت اس کی زمانے میں کیا عزت ھھھھھھھھھھھھھ یہ گانا فٹ ہے اس پر :ROFLMAO:
 

محمد امین

لائبریرین
ساجد بھائی سنی اتحاد کاؤنسل نے اگر پیسے لیے بھی ہوں تو وہ اکلوتے تو نہیں ہونگے اس گنگا سے ہاتھ دھونے والوں میں :) ۔۔۔ تو یہ تان صرف یہیں کیوں ٹوٹی؟ ہماری زرد صحافت بھی اس کی ذمے دار ہے کہ کسی ایک جماعت یا گروپ کو نشانہ بنانے کے لیے بر سرِ پیکار ہوجاتے ہیں۔۔
 

جیلانی

محفلین
سنی اتحاد کونسل اہلسنت وجماعت ہیں جو اولیائے کرام اور بزرگان دین کے عقیدت مند ہیں یہ غلط فہمی پھیلانے کی کوشش ہے ۔ خود کش بمبار تیار نہیں کرتی۔۔۔۔ خود کش بمبار کون تیار کرتا ہےاور مسلمانوں میں یہ کس مسلک کے لوگ ہیں یہ پوری دنیا پر واضح ہے۔۔۔ مزید ۔۔۔ سنی اتحاد کونسل یا اس کے کسی ممبر نے امریکہ سے کبھی بھی مالی امداد لینے کی سختی سے تردید کرتے ہوئے اسے تنظیم کے خلاف ایک سازش قرار دیا ہے۔ ۔۔ سنی اتحاد کونسل کے سربراہ اور مسلم لیگ نون کے فیصل آباد سے رکن قومی اسمبلی صاحبزادہ فضل کریم نے بی بی سی اردو کے ذیشان ظفر سے بات کرتے ہوئے سختی سے تردید کی کہ ان کی تنظیم یا ان کے کسی ممبر نے کبھی بھی امریکہ سے مالی امداد لی ہے۔ ’ رقم وصول کرنے کا کوئی سوال ہی پیدا ہوتا ہے اور یہ محض ہمیں بدنام کرنے کی ایک کوشش ہے اور ہمیں اس معاملے کا ابھی معلوم ہوا ہے اور اس کا کا جائزہ لے رہے ہیں‘۔ انھوں نے کہا کہ ’ہماری تنظیم کو طالبان ، دہشت گردی، قتل و غارت قابلِ قبول نہیں ہے اور یہ موقف ہمارے عقیدے کے مطابق ہے اور یہ کسی کے ایماء یا کہنے پر اختیار نہیں کیا گیا ہے‘۔ صوبہ پنجاب کے سابق گورنر سلمان تاثیر کے قاتل ممتاز قادری کے حق میں مظاہرے کرنے کرنے کے سوال پر صاحبزادہ فضل کریم کا کہنا تھا کہ ہم ممتاز قادری کے حمایت کے موقف پر قائم ہیں کیونکہ ہم کسی کو بھی یہ اجازت ہرگز نہیں دے سکتے کہ کوئی پیغمبر اسلام یا حضرت عیسیٰ کی شان میں کوئی گستاخی کرے۔‘ انھوں نے امریکہ کو خبردار کرتے ہوئے کہا کہ اس کو یہ کوئی حق نہیں پہنچتا ہے کہ وہ کسی ملک کے معاملات میں کسی قسم کی مداخلت کرے۔
 

میر انیس

لائبریرین
مجھے اس رپورٹ پر بالکل یقین نہیں ہے۔تمام اسلام کے فرقے اور تنظیمیں ایک دوسرے پر امریکہ کا ساتھ دینے اور اس سے پیسے لینے کے الزامات لگاتی ہیں اور اسکی وجوہات بھی سب کو پتہ ہیں میں تفصیل میں نہیں جانا چاہتا ۔لیکن میں پوری ذمہ داری سے یہ بات کر رہا ہوں کہ اسلام کے تقریباََ سارے ہی فرقے اپنے عقیدے کے مطابق اسلام کی خدمت کر رہے ہیں یہ الگ بات ہے کہ ہر فرقے میں چند ایسے لوگ موجود ہیں جو شیطان کے حربے میں آکر فساد پھیلاتے ہیں ان ہی طرح کی افواہیں پھیلا کر کبھی مختلف قسم کے بہتان لگا کر۔ہوسکتا ہے کہ وہی افراد ہر پارٹی میں شامل ہوجاتے ہوں اور امریکہ سے پیسے لے کر صرف انفرادی طور پر امریکہ کے لے کام کرتے ہوں یہی وجہ ہے کہ آپ دیکھیں کہ جب بھی اتحاد بین المسلمین کا نعرہ لگایا جاتا ہے تو باوجود رہنمائوں کے متفق ہونے کے کہیں نہ کہیں سے کوئی ایسا عمل کردیا جاتا ہے کہ اتحاد پارہ پارہ ہوجاتا ہے اور رہنما صبر کی تلقین کرتے رہ جاتے ہیں حالانکہ اس جماعت کا تعلق میرے فرقے سے نہیں ہے پر مجھے یقین ہے کہ وہ لوگ جو اولیاء اللہ کے پرستار ہوں وہ امریکہ سے پیسے لے ہی نہیں سکتے۔اسلئے میں اس رپورٹ کو یکسر مسترد کرتا ہوں
 

ساجد

محفلین
ساجد بھائی سنی اتحاد کاؤنسل نے اگر پیسے لیے بھی ہوں تو وہ اکلوتے تو نہیں ہونگے اس گنگا سے ہاتھ دھونے والوں میں :) ۔۔۔ تو یہ تان صرف یہیں کیوں ٹوٹی؟ ہماری زرد صحافت بھی اس کی ذمے دار ہے کہ کسی ایک جماعت یا گروپ کو نشانہ بنانے کے لیے بر سرِ پیکار ہوجاتے ہیں۔۔
امین بھائی ، میرا لکھنے کا مقصد بھی یہی واضح کرنا ہے کہ اگر سنی تحریک کو نشانہ بنایا جا رہا ہے تو وہ زبانی انکار کی بجائے اس کا ٹھوس طریقے سے جواب دے ورنہ اس کا امیج مسخ ہو جائے گا۔ اور اگر امریکی جھوٹ بول رہے ہیں تو اس کا پردہ چاک کیا جائے۔
 

محمد امین

لائبریرین
امین بھائی ، میرا لکھنے کا مقصد بھی یہی واضح کرنا ہے کہ اگر سنی تحریک کو نشانہ بنایا جا رہا ہے تو وہ زبانی انکار کی بجائے اس کا ٹھوس طریقے سے جواب دے ورنہ اس کا امیج مسخ ہو جائے گا۔ اور اگر امریکی جھوٹ بول رہے ہیں تو اس کا پردہ چاک کیا جائے۔

جی بالکل :) ۔۔ امید ہے کلد ہی وہ جواب دے دیں گے اسکا۔۔ ویسے امریکی آشیرباد حاصل کرنے میں تو سب ہی آگے آگے ہوتے ہیں۔۔۔
 

ساجد

محفلین
سنی اتحاد کونسل اہلسنت وجماعت ہیں جو اولیائے کرام اور بزرگان دین کے عقیدت مند ہیں یہ غلط فہمی پھیلانے کی کوشش ہے ۔ خود کش بمبار تیار نہیں کرتی۔۔۔ ۔ خود کش بمبار کون تیار کرتا ہےاور مسلمانوں میں یہ کس مسلک کے لوگ ہیں یہ پوری دنیا پر واضح ہے۔۔۔ مزید ۔۔۔ سنی اتحاد کونسل یا اس کے کسی ممبر نے امریکہ سے کبھی بھی مالی امداد لینے کی سختی سے تردید کرتے ہوئے اسے تنظیم کے خلاف ایک سازش قرار دیا ہے۔ ۔۔ سنی اتحاد کونسل کے سربراہ اور مسلم لیگ نون کے فیصل آباد سے رکن قومی اسمبلی صاحبزادہ فضل کریم نے بی بی سی اردو کے ذیشان ظفر سے بات کرتے ہوئے سختی سے تردید کی کہ ان کی تنظیم یا ان کے کسی ممبر نے کبھی بھی امریکہ سے مالی امداد لی ہے۔ ’ رقم وصول کرنے کا کوئی سوال ہی پیدا ہوتا ہے اور یہ محض ہمیں بدنام کرنے کی ایک کوشش ہے اور ہمیں اس معاملے کا ابھی معلوم ہوا ہے اور اس کا کا جائزہ لے رہے ہیں‘۔ انھوں نے کہا کہ ’ہماری تنظیم کو طالبان ، دہشت گردی، قتل و غارت قابلِ قبول نہیں ہے اور یہ موقف ہمارے عقیدے کے مطابق ہے اور یہ کسی کے ایماء یا کہنے پر اختیار نہیں کیا گیا ہے‘۔ صوبہ پنجاب کے سابق گورنر سلمان تاثیر کے قاتل ممتاز قادری کے حق میں مظاہرے کرنے کرنے کے سوال پر صاحبزادہ فضل کریم کا کہنا تھا کہ ہم ممتاز قادری کے حمایت کے موقف پر قائم ہیں کیونکہ ہم کسی کو بھی یہ اجازت ہرگز نہیں دے سکتے کہ کوئی پیغمبر اسلام یا حضرت عیسیٰ کی شان میں کوئی گستاخی کرے۔‘ انھوں نے امریکہ کو خبردار کرتے ہوئے کہا کہ اس کو یہ کوئی حق نہیں پہنچتا ہے کہ وہ کسی ملک کے معاملات میں کسی قسم کی مداخلت کرے۔
جیلانی بھائی ، محترم ہم نے کب کہا کہ سنی اتحاد کونسل خود کش بمبار تیار کرتی ہے۔ آپ میرے بارے شاید غلط فہمی کا شکار ہو گئے ہیں۔
بات یہ ہے کہ سنی اتحاد کونسل پر بقول صاحبزادہ فضل کریم کے ایک الزام عاید کیا گیا ہے تا کہ اسے بد نام کیا جا سکے۔فضل کریم صاحب پارلیمنٹیرین ہیں اور اثر و رسوخ کےحامل ہیں لہذا انہیں اس معاملے کو اسمبلی میں اٹھا کر اپنی تنظیم پر لگائے گئے الزام کا دفاع کرنا چاہئیے۔اور اس قدر سنگین الزام کے پیچھے چھپی سازش کو بے نقاب کرنا چاہئیے۔
 

ساجد

محفلین
مجھے اس رپورٹ پر بالکل یقین نہیں ہے۔تمام اسلام کے فرقے اور تنظیمیں ایک دوسرے پر امریکہ کا ساتھ دینے اور اس سے پیسے لینے کے الزامات لگاتی ہیں اور اسکی وجوہات بھی سب کو پتہ ہیں میں تفصیل میں نہیں جانا چاہتا ۔لیکن میں پوری ذمہ داری سے یہ بات کر رہا ہوں کہ اسلام کے تقریباََ سارے ہی فرقے اپنے عقیدے کے مطابق اسلام کی خدمت کر رہے ہیں یہ الگ بات ہے کہ ہر فرقے میں چند ایسے لوگ موجود ہیں جو شیطان کے حربے میں آکر فساد پھیلاتے ہیں ان ہی طرح کی افواہیں پھیلا کر کبھی مختلف قسم کے بہتان لگا کر۔ہوسکتا ہے کہ وہی افراد ہر پارٹی میں شامل ہوجاتے ہوں اور امریکہ سے پیسے لے کر صرف انفرادی طور پر امریکہ کے لے کام کرتے ہوں یہی وجہ ہے کہ آپ دیکھیں کہ جب بھی اتحاد بین المسلمین کا نعرہ لگایا جاتا ہے تو باوجود رہنمائوں کے متفق ہونے کے کہیں نہ کہیں سے کوئی ایسا عمل کردیا جاتا ہے کہ اتحاد پارہ پارہ ہوجاتا ہے اور رہنما صبر کی تلقین کرتے رہ جاتے ہیں حالانکہ اس جماعت کا تعلق میرے فرقے سے نہیں ہے پر مجھے یقین ہے کہ وہ لوگ جو اولیاء اللہ کے پرستار ہوں وہ امریکہ سے پیسے لے ہی نہیں سکتے۔اسلئے میں اس رپورٹ کو یکسر مسترد کرتا ہوں
میر انیس بھائی ، بندہ ناچیز بھی اللہ سے ہمیشہ طلبگار رہتا ہے کہ اس کا نام بھی یوم آخرت اس کے نیک بندوں کے پرستاروں میں پکارا جائے۔ اور اس مراسلے کے یہاں ہونے کا مقصد بھی یہی ہے کہ غلط فہمیوں کا ازالہ ہو اور حقیقت سامنے آئے۔
 

ساجد

محفلین
امریکن لابی امت اور قوم کو تقسیم کرنے کی سازش میں مصروف ہے
عالی جاہ ، اسی لئیے تو بندہ نے آپ لوگوں کی توجہ اس طرف مبذول کروائی ہے تا کہ دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہو سکے۔
مراسلے کا ماخذ یہ ہے http://www.bbc.co.uk/urdu/pakistan/2012/01/120111_sunni_ittehad_usa_zs.shtml
 

میر انیس

لائبریرین
ہم یہ کیوں بھول جاتے ہیں کہ ہم ایک ایسے معاشرے میں زندہ ہیں جہاں تحقیق نام کی کوئی چیز نہیں پر ہر بات کو بغیر تحقیق کئے آگے پہنچادینا ضرور ہے۔ جہاں لوگ حق جاننے کی فکر کم کرتے ہیں اور بہتان تراشیوں پر زیادہ یقین کرتے ہیں
 

میر انیس

لائبریرین
میر انیس بھائی ، بندہ ناچیز بھی اللہ سے ہمیشہ طلبگار رہتا ہے کہ اس کا نام بھی یوم آخرت اس کے نیک بندوں کے پرستاروں میں پکارا جائے۔ اور اس مراسلے کے یہاں ہونے کا مقصد بھی یہی ہے کہ غلط فہمیوں کا ازالہ ہو اور حقیقت سامنے آئے۔
میں نے خدا نا خواستہ آپ کی نیت پر شک نہیں کیا۔ میں صرف یہ عرض کر رہا تھا کہ اسطرح کے مراسلےکبھی کبھی امت میں تفرقہ کا باعث بن جاتے ہیں۔ اب دیکھیں اس سے ہوگا کیا ظاہر ہے ہماری آواز ان تک تو نہیں پہنچ پائے گی اور اگر پہنچ بھی گئی تو کیا پتہ وہ اس سے کیا اثر لیں ہاں یہ ضرور ہوگا کہ ایک نئی بحث ضرور چھڑ جائے گی اور آپس میں کدورتیں بڑھ جائیں گی۔ یہ بی بی سی والے اور اس طرح کے دوسرے ذرائع ابلاغ تو ہیں ہی مسلمانوں میں تفرقہ پھیلانے کیلئے۔یقین کریں اس سے غلط فہمیوں کا ازالہ نہیں ہوگا بلکہ وہ اور بڑھ جائیں گی اور میں آپ کو ایک بات اور بتادوں کہ چلیں میں اور میرے دوسرے ساتھی تو اس بات پر بولے بھی پر بہت سے ایسے ہونگے جو آپ کا مراسلہ پڑھ کر اس بات پر یقین بھی کر بیٹھے ہوں گے ۔ اور اگر آپ میری بات کا یقین کریں تو ہم میں سے 90 فیصد وہ لوگ ہیں جو کسی بھی مخالف گروپ کے اوپر لگائے گئے الزامات پر آنکھ بند کر یقین کر لیتے ہیں اور نہ تو اپنی عقل استعمال کرتے ہیں نہ کوئی تحقیق کرتے ہیں کیونکہ یہ ہماری نفسیات ہے کہ کوئی بھی مخالف فرقہ یا گروپ کے خلاف سننے سے ہماری ذہنی تسکین ہوتی ہے یہ اس بات کی غمازی کر رہا ہوتا ہے کہ ہم ہی صحیح ہیں اور اسلام پر عمل پیرا ہیں جبکہ دوسرا گمراہ اور اسلام دشمن ہےیہی وجہ ہے کہ ہم میں جو استعمار کےایجینٹ ہیں وہ ہم میں دوریاں پیدا کرنے میں کامیاب ہوتے رہے ہیں
 
اتحاد کو بدنام کرنے کی مذموم کوشش

کچھ عرصے پہلی ایسی ایک خبر جماعت اسلامی کے حوالے سے آئی تھی ۔ جس کے مطابق جماعتیوں نے امریکہ سے ٹی وی چینل کھولنے کیلئے پیسے مانگے تھے۔
 

ساجد

محفلین
اتحاد کو بدنام کرنے کی مذموم کوشش

کچھ عرصے پہلی ایسی ایک خبر جماعت اسلامی کے حوالے سے آئی تھی ۔ جس کے مطابق جماعتیوں نے امریکہ سے ٹی وی چینل کھولنے کیلئے پیسے مانگے تھے۔
ان کی مذموم کوششیں اپنی جگہ لیکن جن پر الزام لگایا ہے وہ بھی اس کا منہ توڑ جواب دیں نا۔
 

حماد

محفلین
سن اسی کی دہائ میں دیوبندیوں اور غیر مقلدوں کو افغان جہاد کیلئے دھڑا دھڑ امریکی امداد ملی۔ اور اس امداد کے بل بوتے پر ان فرقوں کی مساجد اور مدرسے کھمبیوں کی طرح ہر جگہ اگ آئے۔ عربوں نے بھی اپنے امریکی آقا کی تقلید میں خوب خوب ان فرقوں کی امداد کی اور پاکستانی معاشرے میں مذہبی انتہا پسندی کے فروغ میں حصہ ڈالا۔ افغان جہاد کے بعد پاکستانی حکومت نے ان لوگوں کو کشمیر جہاد میں جھونک دیا اورسرکاری سرپرستی جاری رکھی۔ نائن الیون کے بعد امریکہ کو اپنی غلطی کا احساس ہوا اور اس نے اب صوفی اسلام کے فروغ کو بڑھتی انتہا پسندی کا حل جانا۔ اور دنیا بھر میں بے دریغ ایسی تنطیموں کی مالی امداد کی۔ تاکہ امن پسند اسلام کا فروغ ہو اور جہادی پرتشدد اسلام کمزور ہو۔
The conflict has caught the attention of U.S. policymakers, who, while they can't endorse Sufism directly, are pushing to strengthen those associated with it. "The moderates don't have a chance unless America steps in," says Hedieh Mirahmadi, director of WORDE, a Washington, D.C.-based group that seeks to foster greater Muslim-western understanding. A practicing Sufi, Mirahmadi has advised U.S. officials on how best to proceed. "The goal is to preserve things that are the ideological antithesis of radical Islam," she says. Among the tactics: using U.S. aid to restore Sufi shrines overseas, to preserve and translate its classic medieval manuscripts, and to push governments to encourage a Sufi renaissance in their own countries. The idea has already caught on with King Mohammed VI of Morocco, who has quietly brought together local Sufi leaders there and offered millions of dollars in aid to use as a bulwark against radical fundamentalism.


 

زلفی شاہ

لائبریرین
جہاد اور صوفی ازم میں تفریق کوئی غیر مسلم کر سکتا ہے مسلمان کبھی سوچ بھی نہیں سکتا کیونکہ صوفی لوگوں کا تزکیہ نفس کرتے ہیں تاکہ لوگ اللہ کے صحیح بندے بن کر اس کی اطاعت کریں اور جہاد اسلام کا ایک اہم رکن ہے ۔ جہاد چاہے افغانستان میں ہو، کشمیر میں ہو ، چیچنیا میں ہو، فسلطین میں ہو ، بوسینا میں ہو یا عراق میں ۔ مسلمان جب بھی اسلام کی سربلندی کی غرض سے کفار سے برسرپیکار ہوں گے وہ جہاد ہی ہو گا۔ میرے پیارے پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم نے خود بنفس نفیس ستائیس غزوات میں شرکت فرمائی ۔ قرآن کا کوئی پارہ ایسا نہیں جو جہاد سے خالی ہو۔ ہاں دہشت گردی کی اصطلاح کافروں کی ایجاد کردہ ہے جسے بدقسمی سے مغرب زدہ مسلمانوں نے بھی بولنا شروع کر دیاہے۔ جہاد کرنے والے اللہ کے محبوب ہوتے ہیں ان کو دہشت گرد کہنے والے اللہ کے غضب کو دعوت دیتے ہیں۔ جہاد اور صوفی ازم کو الگ الگ شمار کرنا بھی دراصل اسلام میں تفرقہ پیدا کرنے کی مذموم کوشش ہے۔ اللہ کے پیارے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے ۔ ’’اعلموا ان الجنۃ تحت ظلال السیوف‘‘ جان لو تم کہ بے شک جنت تلواروں کے سایے میں ہے۔ہماری اکثریت تو میڈیا کی غلام ہے کبھی کوئی تحقیق کرنے کی زحمت ہی گوارا نہیں کرتا۔ بد قسمتی سے ہماری اکثریت برائی کو پھیلانے میں بہت ہوشیار اور اچھائی کو پھیلانے کے لئے سست ثابت ہوئی ہے۔ حالانکہ واضح ارشاد ربانی ہے۔ ’’تعاونوا علی البر والتقوی ولا تعانوا علی الاثم والعدوان‘‘ نیکی اور تقوی کے کاموں میں ایک دوسرے کی معاونت کرو اور گناہ اور زیادتی کے کاموں میں ایک دوسرے کا تعاون نہ کرو۔ اللہ تعالی ہم سب مسلمانوں کو ہدایت نصیب فرمائے۔ کوئی بھی مسلمان جہاد کا مخالف نہیں ہو سکتا ہاں البتہ کافروں کو اس لفظ سے ضرور چڑہے۔ تاریخ گواہ ہے کہ جہاد کی فرضیت کے بعد اسلام بڑی تیزی سے پوری دنیا میں پھیلتا چلا گیا۔ احادیث میں یہ بات موجود ہے کہ قرب قیامت میں حضرت عیسی علیہ السلام جہاد کے عمل کے ذریعے سے ہی مسلمانوں کو دجال سے نجات دلا کر اسلام کو پوری دنیا میں پھر سے غالب فرمائیں گے۔ اللہ تعالی کے پیارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ ارشاد بھی مد نظر رہنا چاہیے کہ ’’الجہاد ماض الی یوم القیمۃ‘‘ جہاد قیامت تک جاری رہے گا۔ اللہ تعالی مسلمانوں کو اتحاد کی دولت نصیب فرمائے اور اسلام کو غلبہ عطا فرمائے۔
 
Top