محمد خلیل الرحمٰن
محفلین
واہ۔بہت خوب۔ یوں سارے چمن کو تاخت وتاراج کرنا پسند آیا۔
جانے کیوں یہ غزل پڑھ کر ہمیں محمداحمد بھائی کی غزل اور جو حشر ہم نے اس خوبصورت غزل کا کیا تھا یاد آگیے۔ کہیے تو آپ کی غزل پر بھی ہاتھ صاف کردیں؟
جانے کیوں یہ غزل پڑھ کر ہمیں محمداحمد بھائی کی غزل اور جو حشر ہم نے اس خوبصورت غزل کا کیا تھا یاد آگیے۔ کہیے تو آپ کی غزل پر بھی ہاتھ صاف کردیں؟
4۔ اب پیش خدمت ہے جناب محمد احمد کی خوبصورت غزل کی پیروڈی
جناب محمداحمد بھائی سے معذرت کے ساتھ
محمد احمد بھائی کی شرارت
محمد خلیل الرحمٰن
کچن میں گھس کے میں سارے ہی برتن توڑ آیا ہوں
مگر گندی پلیٹیں سب کی سب میں چھوڑ آیا ہوں
تمہارے اس کچن میں اس طرح کے کام سے پہلے
میں کچھ برتن ، کئی قابیں کہیں پر توڑ آیا ہوں
کہیں پر کانچ کے برتن تھے اور کچھ سنگِ خارا کے
جہاں تک توڑ سکتا تھا وہیں تک توڑ آیا ہوں
پلٹ کر آگیا لیکن ، ہوا یوں ہے کہ سب ٹکڑے
جہاں پر مجھ سے ٹوٹے تھے ، وہیں رکھ چھوڑ آیا ہوں
مجھے آنے کی جلدی تھی سو کچھ لیکر نہیں آیا
جہاں پر چھوڑ سکتا تھا، وہاں پر چھوڑ آیا ہوں
کہاں تک میں لیے پھرتا یہ سب ٹوٹے ہوئے برتن
جہاں موقع ملا یہ ڈھیر سارا چھوڑ آیا ہوں
کہاں تک چپ رہا جائے، بتانا ہی تمہیں تھا جب
’’سو احمد دشتِ وحشت سے یکایک دوڑ آیا ہوں‘‘
آخری تدوین: