arifkarim
معطل
یورپ میں بڑھتی ہوئی بے روزگاری اور غربت کے پیش نظر سوئٹزرلینڈ جیسے امیر اور مستحکم ملک نے اپنے ہر شہری کیلئے بنیادی ماہانہ انکم سپورٹ پروگرام پر ریفرنڈم کروانے کا فیصلہ کیا ہے۔ 5 جون کو سوئس قوانین کے تحت تمام شہری اس ریفرنڈم میں حصہ لیکر اپنا حق رائے استعمال کریں گے۔
پروگرام کی مخالفت کرنے والوں کا کہنا ہے کہ بغیر کسی تحریک یا مطالبے کے تمام شہریوں میں انکم کی تقسیم ٹیکس دہندگان پر زائد بوجھ ثابت ہوگا ۔ اس سے معاشرے میں کام چوری بڑھے گی اور لوگ کام کرنے کی بجائے انکم سپورٹ کے سہارے جیتے رہیں گے۔
جبکہ اسکیم کے حق میں دلائل دینے والوں کا ماننا ہے کہ چونکہ سوئٹزرلینڈ ایک امیر ملک ہے اسلئے یہ اس بنیادی انکم کا خرچہ برداشت کر سکتا ہے۔ نیز یہ کہ آنے والے وقتوں میں ٹیکنالوجی بیسڈ جابز کی وجہ سے مینول لیبر کی ضرورت نہیں رہی، یوں بڑھتی ہوئی بیروزگاری اور غربت کے توڑ کیلئے یہ اقدامات نہایت ضروری ہیں۔
حالیہ پولز کے مطابق سوئس لوگوں کی اکثریت اس پروگرام کے حق میں نہیں ہے، البتہ اگر بالفرض یہ پاس ہو بھی جاتا ہے تو ماہانہ 2500 ڈالر ز کی بنیادی انکم، سوئس معیار زندگی کے حساب سے ناکافی ہے۔ یاد رہے کہ اسوقت صرف سوئٹزرلینڈ ہی نہیں بلکہ یورپ کے دیگر ممالک جیسے فن لینڈبھی بنیادی انکم پروگرام اپنے شہریوں کیلئے اگلے سال سے شروع کر رہے ہیں۔ اسلئے ہم امید کر سکتے ہیں کہ ان پروگرامز کے نتائج بینظیر انکم اسپورٹ پروگرام جیسے بدنما ہرگز نہیں نکلیں گے۔
ماخذ سی این این