سوئٹزرلینڈ : میناروں پر پابندی کی حمایت

کعنان

محفلین
سوئٹزرلینڈ : میناروں پر پابندی کی حمایت​

سوئس عوام ریفرنڈم پر مختلف رائے رکھتے ہیں

سوئٹزرلینڈ سے آنے والی اطلاعت کے مطابق وہاں پر مسجدوں کے میناروں کے متعلق ہونے والے ریفرنڈم میں ستاون فیصد افراد نے میناروں کی تعمیر کے خلاف ووٹ دیا ہے۔

ریفرنڈم کی تجویز کو سوئس پیپلز پارٹی (ایس وی پی) کی حمایت حاصل ہے جو کہ پارلیمان میں سب سے بڑی جماعت ہے۔ اس جماعت کا موقف ہے کہ مینار اسلام آئزیشن یا اسلامی نظام کی تشکیل کا نشان ہیں۔

ریفرنڈم کے مخالفین نے کہا ہے کہ میناروں پر پابندی ایک امتیازی سلوک ہے جس سے نفرت جنم لے گی۔

حکومت اس پابندی کی مخالفت کرتی ہے۔

سوئٹزلینڈ میں چار لاکھ کے قریب مسلمان ہیں جبکہ کُل ملا کے ملک میں صرف چار مینار ہیں۔

اس سے قبل غیر حتمی نتائج کے مطابق جرمن بولنے والے ضلع لوسرن نے پابندی کے حق میں ووٹ دیا جبکہ فرانسیسی بولنے والے جینیوا اور واڈ اضلاع نے پابندی کے خلاف ووٹ ڈالا۔


سوئٹزرلینڈ میں چار لاکھ مسلمان لیکن صرف چار مینار ہیں
سوئٹزرلینڈ میں عیساییت کے بعد اسلام سب سے زیادہ تیزی سے پھیلنے والا مذہب ہے، تاہم یہ زیادہ تر پسِ پردہ ہی ہے۔

ملک میں کئی جگہ غیر سرکاری مساجد ہیں اور مینار بنانے کی درخواستیں زیادہ تر مسترد کر دی جاتی ہیں۔

پابندی کے حامیوں کا کہنا ہے کہ مینار بنانے کی اجازت دینے کا مقصد ایک نظامِ فکر اور قانونی نظام جسے قانونِ شریعت کہا جاتا ہے، کو پیش کرنا ہے جس کی سوئس جمہوریت میں کوئی گنجائش نہیں۔

کئی ایک کا خیال ہے کہ ریفرنڈم کی مہم سے نفرت بڑھ رہی ہے۔ مقامی میڈیا کے مطابق جمعرات کو جینیوا کی مسجد پر اس ریفرنڈم مہم کے دوران تیسری مرتبہ حملہ کیا گیا۔

سوئٹزرلینڈ کے صدر ہینس روڈولف میرز نے کہا ہے کہ
’مسلمانوں کو اپنے مذہب پر عمل کرنے اور سوئٹزلینڈ میں انہیں مینار بنانے کی بھی مکمل اجازت ہونی چاہیئے۔ لیکن آذان کی آواز یہاں نہیں سنائی دی جائے گی۔


‭‬ ‮سوئٹزرلینڈ : میناروں پر پابندی کی حمایت‬
 

شعیب صفدر

محفلین
سوئٹزرلینڈ : میناروں پر پابندی کی حمایت​

سوئس عوام ریفرنڈم پر مختلف رائے رکھتے ہیں

سوئٹزرلینڈ سے آنے والی اطلاعت کے مطابق وہاں پر مسجدوں کے میناروں کے متعلق ہونے والے ریفرنڈم میں ستاون فیصد افراد نے میناروں کی تعمیر کے خلاف ووٹ دیا ہے۔

ریفرنڈم کی تجویز کو سوئس پیپلز پارٹی (ایس وی پی) کی حمایت حاصل ہے جو کہ پارلیمان میں سب سے بڑی جماعت ہے۔ اس جماعت کا موقف ہے کہ مینار اسلام آئزیشن یا اسلامی نظام کی تشکیل کا نشان ہیں۔

ریفرنڈم کے مخالفین نے کہا ہے کہ میناروں پر پابندی ایک امتیازی سلوک ہے جس سے نفرت جنم لے گی۔

حکومت اس پابندی کی مخالفت کرتی ہے۔

سوئٹزلینڈ میں چار لاکھ کے قریب مسلمان ہیں جبکہ کُل ملا کے ملک میں صرف چار مینار ہیں۔

اس سے قبل غیر حتمی نتائج کے مطابق جرمن بولنے والے ضلع لوسرن نے پابندی کے حق میں ووٹ دیا جبکہ فرانسیسی بولنے والے جینیوا اور واڈ اضلاع نے پابندی کے خلاف ووٹ ڈالا۔


سوئٹزرلینڈ میں چار لاکھ مسلمان لیکن صرف چار مینار ہیں
سوئٹزرلینڈ میں عیساییت کے بعد اسلام سب سے زیادہ تیزی سے پھیلنے والا مذہب ہے، تاہم یہ زیادہ تر پسِ پردہ ہی ہے۔

ملک میں کئی جگہ غیر سرکاری مساجد ہیں اور مینار بنانے کی درخواستیں زیادہ تر مسترد کر دی جاتی ہیں۔

پابندی کے حامیوں کا کہنا ہے کہ مینار بنانے کی اجازت دینے کا مقصد ایک نظامِ فکر اور قانونی نظام جسے قانونِ شریعت کہا جاتا ہے، کو پیش کرنا ہے جس کی سوئس جمہوریت میں کوئی گنجائش نہیں۔

کئی ایک کا خیال ہے کہ ریفرنڈم کی مہم سے نفرت بڑھ رہی ہے۔ مقامی میڈیا کے مطابق جمعرات کو جینیوا کی مسجد پر اس ریفرنڈم مہم کے دوران تیسری مرتبہ حملہ کیا گیا۔

سوئٹزرلینڈ کے صدر ہینس روڈولف میرز نے کہا ہے کہ
’مسلمانوں کو اپنے مذہب پر عمل کرنے اور سوئٹزلینڈ میں انہیں مینار بنانے کی بھی مکمل اجازت ہونی چاہیئے۔ لیکن آذان کی آواز یہاں نہیں سنائی دی جائے گی۔


‭‬ ‮سوئٹزرلینڈ : میناروں پر پابندی کی حمایت‬

سوئٹزرلینڈ میں‌سنا ہے ڈیڑھ سو مساجد ہیں‌جن میں‌سے چار کے مینار ہیں‌، اب کوئی پانچویں‌مسجد ایسی نہیں‌ہو گی جس کا مینار ہو یا ممکن ہے کہ باقی چار کے بھی مینار نہ رہیے، بہر حال یہ ہے اسلام فوبیا ہے کہ نہیں؟؟؟؟
 

کعنان

محفلین
جو چار مساجد کے مینار ہیں اس پر اگر کوئی مخالف رد عمل ہوا تو وہ مسئلہ کورٹ میں جائے گا۔ اپنی مرضی سے مینار نہیں گرائے جا سکتے ٹیکس پے ملک ہیں۔

جو نئی مساجد بنیں گی اس کے مینار کا جو مسئلہ ھے تو ہر ملک کی اپنی داخلی پالیسیاں‌ ہوتی ہیں اگر وہ مینار بنانے کی اجازت نہیں دیتے تو اس میں اتنا ناراض ہونے کی کوئی ضرورت نہیں مساجد بنانے کی اجازت ھے نماز تو مساجد میں ہی پڑھنی ھے۔
انگلینڈ‌ میں ایسی کوئی بات نہیں ھے کیونکہ انگلینڈ میں پاکستانی برٹش کونسلر بھی ہیں ، میئر بھی ہیں‌ اور پارلیمنٹ میں‌ بھی بھی ایم۔ پیز بھی ہیں۔ باقی ہر ملک کا جو قانون ہوتا ھے اسی کے مطابق ہی چلنا پڑتا ھے۔

والسلام
 

ماسٹر

محفلین
ریفرینڈم سے قبل میناروں کے حق میں اکثریت نظر آتی تھی ۔ مگر نتائج نے سب کو حیران کر دیا ہے -
اب دیکھنے والی بات یہ ہے کہ اس کا اثر دوسرے ملکوں پر کیا پڑتا ہے - خاص طور پر فرانس اور ہالینڈ جیسے ممالک پر -
 

عثمان رضا

محفلین
میں گزشتہ دنوں پیرس میں‌تھا وہاں پاکستانیوں نے ایک مسجد کے لیے مینار کی اجازت کی کوشش کی تو مل بھی گئی ہے ،بس بننا رہتے ہیں- اس لحاظ سے اسپینش تھوڑا سخت ہیں-ابھی اکثر علاقےایسے ہیں جہاں مسجد کی اجازت ہی نہیں دیتے ۔
 

ساجد

محفلین
کوئی بات نہیں پریشانی کی۔ کسی آسمانی مذہب کا راستہ اس قسم کی حرکتوں سے روکنا ممکن ہوتا تو دنیا کب سے دہریوں کے ہاتھ جا چکی ہوتی۔
ہاں البتہ یورپ کے چند ممالک کی برداشت اور انسانی حقوق کی ایک "روشن" جھلک ضرور دیکھی جا سکتی ہے اس قسم کے فیصلوں میں۔
 

عثمان رضا

محفلین
11-30-2009_12835_1.gif
روزنامہ جنگ
 

عثمان رضا

محفلین
پاکستان کی میناروں پر پابندی کے سوئز فیصلے پر تنقید

اسلام آباد…پاکستان نے سوئسٹزرلینڈ میں مساجد کے میناروں کے خلاف عوامی ریفرنڈم پر اظہار تنقیدکرتے ہوئے اس فیصلے کی واپسی پر زور دیا ہے ۔ ترجمان دفتر خارجہ نے اسلام آباد سے جاری اپنے بیان میں کہا ہے کہ مساجد کے میناروں کے خلاف سوئس ریفرنڈم کا نتیجہ دنیا میں بین المذاہب ہم آہنگی اور برداشت کے لئے غیرمعاون فعل ہے ، ترجمان دفتر خارجہ نے توقع ظاہر کی کہ سوئسٹزرلینڈ کی حکومت جو ریفرنڈم کی مخالف رہی تھی ، اب آئین کے تحت اقدام کرکے ریفرنڈم فیصلے کو ختم کرائے گی

مآخذ
 

ماسٹر

محفلین
Eu کے ممالک کی اکثریت بھی اس فیصلہ سے خوش نہیں ہے -
بعض مبصرین نے تو یہاں تک کہ دیا ہے کہ اتنی زیادہ جمہوریت بھی اچھی نہیں -
 

arifkarim

معطل
eu کے ممالک کی اکثریت بھی اس فیصلہ سے خوش نہیں ہے -
بعض مبصرین نے تو یہاں تک کہ دیا ہے کہ اتنی زیادہ جمہوریت بھی اچھی نہیں -

جمہوریت میں‌کوئی حدود نہیں۔ جب تمام فیصلے اکثریت کی رائے سے ہی کرنے ہیں تو جمہوری نظام ہی چلے گا۔
 

کعنان

محفلین
سوئٹزرلینڈ کے فیصلے کی مذمت


اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کی کمشین کی سربراہ نے سوئٹزر لینڈ میں مساجد کے میناروں کی تعمیرات میں پابندی کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسے سخت امتیازی فیصلہ قرار دیا ہے۔

یہ بات منگل کے روز نیویارک میں اقوام متحدہ کے صدر دفاتر میں سیکرٹری جنرل بانکی مون کی نائب ترجمان میری اکابے نے میڈیا کو معمول کی بریفنگ کے دوران اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کی کمشنر نیوی پلے کے حوالے سے کہی۔

سیکرٹری جنرل کی نائب ترجمان نے انسانی ح‍قوق کی ہائي کمشنر کے بیان کے حوالے سے بتایا کہ ہائي کمشنر نیوی پلے نے سوئٹزر لینڈ میں مساجد کے میناروں کی تعمیر پر لگائی جانیوالی پابندی کو، جو ریفرنڈم میں اکثریتی ووٹ کے نتیجے میں عمل میں آئي ہے، انتہائي امتیازی، سوئس سماج کو تقسیم کرنے والا اور بدقسمت فیصلہ کہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس فیصلے سے سوئٹزر لینڈ بین الاقوامی انسانی حقوق کی ذمہ داریوں سے رو گردانی کا مرتکب ہوگا۔

قوام متحدہ میں انسانی حقوق کی ہائي کمشنر نے سوئٹزر لینڈ میں مساجد پر پابندی کے فیصلے کو عدم برداشت اور نسل پرستی پر مبنی سیاست کا وہ تسلسل قرار دیا جس کے تحت اس سے قبل غیر ملکیوں، تارکین وطن اور سیاسی پناہ حاصل کرنے والوں کے خلاف پوسٹر چسپاں کیے جاتے رہے ہیں
اقوام متحدہ میں انسانی حقوق کی ہائي کمشنر نیوی پلے کا کہنا ہے کہ ’اگرچہ میں جمہوری ووٹ کی مذمت کرنے سے ہچکچاتی ہوں لیکن مجھے اس کی مذمت کرنے میں کوئي ہچکچاہٹ نہیں ہے کہ سوئٹزر لینڈ سمیت کئی ممالک میں غلط طور پر مسلمانوں سے خوف کے ہیجان پر مبنی سیاسی مہموں نے ایسے فیصلوں کو جنم دیا ہے۔‘

انہوں نے کہا کہ سوئٹزرلینڈ میں عوام کے ایک حلقے کا کہنا ہے کہ مساجد کے میناروں کی تعمیر پر پابندی سوئٹزر لینڈ میں ملکی یکجہتی کو فروغ دے گی اور یہ کہ اس سے مسلمانوں کو نشانہ نہیں بنایا جائے گا اصل میں ایسے غیر معمولی دعوے ہیں جس سے ایک مخصوص مذہب سے تعلق رکھنے والوں کے نشانات کو ہی نشانہ بنایا جائے گا۔

انسانی حقوق کی ہائي کمشنر نیوی پلے نے کہا کہ اگرچہ سوئٹزر لینڈ کی حکومت نے ریفرنڈم کے قدم کی حمایت نہیں کی تھی لیکن ایک مخصوص مذہب سے تعلق رکھنے والی علامات کی یعنی مسلمانوں کی مساجد کے میناروں پر پابندی کا فیصلہ واضح طور پر امتیازی سلوک ظاہر کرتا ہے۔

ہائي کمشنر نیوی پلے نےکہا کہ انہیں سوئس ووٹروں کے فیصلے سے دکھ پہنچا ہے جو انکے اس ماضي سے ہٹ کر ہے جس میں وہ ہمیشہ بنیادی انسانی حقوق کی حمایت کرتے آئے ہیں۔

عاصمہ جہانگير نے بھی، اقوام متحدہ کے ایک اعلامیے کے مطابق، انسانی حقوق کی ہائي کمیشن میں سوئٹزر لینڈ میں مساجد کے میناروں کے تعمرات پر پابندی کے فیصلے کی شدید مذمت کرتے ہوئے رکن ممالک پر زور دیا کہ وہ اس کے خلاف ووٹ دیں
ترجمان نے ہائي کمسشنر نیوی پلے کے حوالے سے کہا ہے کہ ’نسل پرستی اور عدم رواداری کی بنیاد پر کی جانیوالی سیاست جہاں کہیں بھی ہو ہر گز قبول نہیں ہونی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ اس طرح کی سیاست اگر جڑ پکڑنے لگي تو اس سے نہ فقط ایک مخصوص مذہب سے تعلق رکھنے والے نشانہ بننا شروع ہونگے بلکہ اس سے سماج بھی تقسیم ہونے لگے گا۔

اقوام متحدہ میں انسانی حقوق کی ہائي کمشنر نے سوئٹزر لینڈ میں مساجد پر پابندی کے فیصلے کو عدم برداشت اور نسل پرستی پر مبنی سیاست کا وہ تسلسل قرار دیا جس کے تحت اس سے قبل غیر ملکیوں، تارکین وطن اور سیاسی پناہ حاصل کرنے والوں کے خلاف پوسٹر چسپاں کیے جاتے رہے ہیں۔

اس سے قبل سیکرٹری جنرل بانکی مون کی انسانی حقوق پر خاص ایلچي اور پاکستان میں انسانی حقوق کے سرگرم کارکن عاصمہ جہانگير نے بھی، اقوام متحدہ کے ایک اعلامیے کے مطابق، انسانی حقوق کی ہائي کمیشن میں سوئٹزر لینڈ میں مساجد کے میناروں کے تعمرات پر پابندی کے فیصلے کی شدید مذمت کرتے ہوئے رکن ممالک پر زور دیا کہ وہ اس کے خلاف ووٹ دیں۔


‭ ‮سوئٹزرلینڈ کے فیصلے کی مذمت‬
 

ماسٹر

محفلین
جمہوریت میں‌کوئی حدود نہیں۔ جب تمام فیصلے اکثریت کی رائے سے ہی کرنے ہیں تو جمہوری نظام ہی چلے گا۔

شہر Basel ( ملک کا دوسرا بڑا شہر ) کے میئر نے اپنے شہر میں میناروں کے خلاف پوسٹر نہیں لگانے دیے ، اور کہا کہ یہ ا خلاق سے گرے ہوے اور توہین آمیز ہیں -
 
Top