جیہ
لائبریرین
تعارف
احمد فواد کا اصل نام فرید احمد ہے۔ آپ 1954ء میں شاہ پور ضلع سوات میں پیدا ہوئے۔ ابتدائی تعلیم مدرسے سے حاصل کی۔ حیدرآباد بورڈ سے میٹرک کیا۔ بی اے آنرز، تاریخ اور انگلش ادب میں ایم اے کراچی یونیورسٹی سے کیا۔ ان کی مادری زبان پشتو ہے۔ اردو، عربی، فارسی اور انگریزی زبانوں پر دسترس حاصل ہے۔ فرنچ زبان میں بھی شدھ بدھ رکھتے ہیں۔ شاعری کا آغاز ساتویں جماعت سے کیا۔ کراچی یونیورسٹی میں ان کی شاعری کے چرچے سنے جانے لگے تھے۔ اس کے بعد کراچی یونیورسٹی سے باہر ادبی حلقوں میں ان کی شاعری کی باز گشت سنائی دینے لگی۔ اپنی منفرد شاعری کی بنا پر انہیں ادبی حلقوں میں ایک خاص مقام حاصل ہے۔ زمانۂ طالب علمی میں آپ کراچی سے نکلنے والے اخبار روزنامہ جسارت، نوائے وقت اور روزنامہ وقت سے منسلک رہے۔ اس وقت آپ جہانزیب کالج سیدوشریف میں انگلش ڈیپارٹمنٹ کے چیئرمین کی حیثیت سے فرائض انجام دے رہے ہیں۔ آپ روزنامہ امت کراچی میں کالم بھی لکھتے رہے ہیں۔ احمد فواد کی تین کتابیں۔ ۔ ۔ ’’ یہ کوئی کتاب نہیں‘‘، ’’ دل ورق ورق تیرا‘‘ اور ’’ایک جانب چاندنی‘‘ اردو میں جب کہ ایک شعری مجموعہ پشتو زبان میں زیور طبع سے آراستہ ہوچکاہے۔ انہوں نے ایک ناول بھی لکھا ہے۔ ان کا کلام ملاکنڈ یونیورسٹی کے ایم اے اردو کے کورس میں بھی شامل ہے۔
"سوات زخموں سے نڈھال" ان کا تازہ کلام ہے۔ یہ ایک طویل نظم ہے جسے مئی 2009 کے اوائل میں اس وقت لکھنا شروع کیا جب سوات آپریشن کی وجہ سے انہیں اور لوگوں کی طرح سوات سے نکلنا پڑا ۔ جون 2009 کے وسط میں یہ نظم پایۂ تکمیل کو پہنچی۔
یہ نظم نہیں، سوات کا نوحہ ہے۔ بین السطور بہت کچھ کہا گیا ہے۔ آپ کی خدمت میں پیش ہے
احمد فواد کا اصل نام فرید احمد ہے۔ آپ 1954ء میں شاہ پور ضلع سوات میں پیدا ہوئے۔ ابتدائی تعلیم مدرسے سے حاصل کی۔ حیدرآباد بورڈ سے میٹرک کیا۔ بی اے آنرز، تاریخ اور انگلش ادب میں ایم اے کراچی یونیورسٹی سے کیا۔ ان کی مادری زبان پشتو ہے۔ اردو، عربی، فارسی اور انگریزی زبانوں پر دسترس حاصل ہے۔ فرنچ زبان میں بھی شدھ بدھ رکھتے ہیں۔ شاعری کا آغاز ساتویں جماعت سے کیا۔ کراچی یونیورسٹی میں ان کی شاعری کے چرچے سنے جانے لگے تھے۔ اس کے بعد کراچی یونیورسٹی سے باہر ادبی حلقوں میں ان کی شاعری کی باز گشت سنائی دینے لگی۔ اپنی منفرد شاعری کی بنا پر انہیں ادبی حلقوں میں ایک خاص مقام حاصل ہے۔ زمانۂ طالب علمی میں آپ کراچی سے نکلنے والے اخبار روزنامہ جسارت، نوائے وقت اور روزنامہ وقت سے منسلک رہے۔ اس وقت آپ جہانزیب کالج سیدوشریف میں انگلش ڈیپارٹمنٹ کے چیئرمین کی حیثیت سے فرائض انجام دے رہے ہیں۔ آپ روزنامہ امت کراچی میں کالم بھی لکھتے رہے ہیں۔ احمد فواد کی تین کتابیں۔ ۔ ۔ ’’ یہ کوئی کتاب نہیں‘‘، ’’ دل ورق ورق تیرا‘‘ اور ’’ایک جانب چاندنی‘‘ اردو میں جب کہ ایک شعری مجموعہ پشتو زبان میں زیور طبع سے آراستہ ہوچکاہے۔ انہوں نے ایک ناول بھی لکھا ہے۔ ان کا کلام ملاکنڈ یونیورسٹی کے ایم اے اردو کے کورس میں بھی شامل ہے۔
"سوات زخموں سے نڈھال" ان کا تازہ کلام ہے۔ یہ ایک طویل نظم ہے جسے مئی 2009 کے اوائل میں اس وقت لکھنا شروع کیا جب سوات آپریشن کی وجہ سے انہیں اور لوگوں کی طرح سوات سے نکلنا پڑا ۔ جون 2009 کے وسط میں یہ نظم پایۂ تکمیل کو پہنچی۔
یہ نظم نہیں، سوات کا نوحہ ہے۔ بین السطور بہت کچھ کہا گیا ہے۔ آپ کی خدمت میں پیش ہے