نایاب
لائبریرین
سوالات کی سازش؟
وسعت اللہ خان
بی بی سی اردو ڈاٹ کام، کراچی
ہر پاکستانی حکومت کہتی آئی ہے کہ پاک چین دوستی ہمالہ سے بلند اور سمندر سے گہری ہے۔ کیا ایسی تشبیہہ کبھی کسی برادر مسلمان ملک کے لیے بھی استعمال ہو سکتی ہے؟
کتنے مسلمان ممالک ہیں جہاں قانونی طور پر مقیم غیرملکی مسلمانوں کو پانچ نہ سہی دس برس بعد ہی مقامی شہریت مل جاتی ہو، یا کبھی غیرقانونی تارکینِ وطن کے قیام کو جائز بنانے کے لیے قانون سازی ہوئی ہو؟
حکومتی جبر سے تنگ، سماجی اچھوت، عقیدوں کے مجرم، پیٹ کے مارے روشن خیال یا بنیاد پرست۔ یہ سب سکون یا آزادی یا پناہ کی تلاش میں پہلا انتخاب کسی مشرک مغربی ملک کا ہی کیوں کرتے ہیں۔مراکش سے انڈونیشیا تک چھپن مسلمان ممالک ان کے ذہنی نقشے پر کیوں نہیں ابھرتے؟
نوے فیصد پاکستانی طلبا و طالبات اعلیٰ تعلیم کے لیے مہنگی مغربی درس گاہوں میں داخلے کی دعا ہی کیوں مانگتے ہیں، حالانکہ ترکی، مصر، خلیجی ریاستوں سے ملیشیا تک متعدد معیاری تعلیمی مراکز موجود ہیں؟
سب سے زیادہ پاکستانی شہری مسلمان ممالک کی جیلوں میں ہیں یا غیر مسلم دنیا کی جیلوں میں؟
2000 سے 2012 تک پاکستان کو جن دس ممالک نے سب سے زیادہ انسانی امداد دی ان میں مغربی ممالک ہی سرِ فہرست کیوں ہیں؟
پاکستان پچھلے کئی برس سے سب سے زیادہ امریکی امداد حاصل کرنے والا تیسرا ملک ہی کیوں، حالانکہ پاکستان میں بھارت کے لیے کم اور امریکہ کے لیے زیادہ نفرت پائی جاتی ہے؟ پھر بھی برادر امیر مسلمان ممالک کے ہوتے ہوئے امریکی پیسہ اور آئی ایم ایف کے مشروط قرضے قبول کرنے کے پیچھے کیا کہی ان کہی مجبوریاں، مصلحتیں اور فوائد ہیں؟
(ایک نظریہ یہ بھی ہے کہ اگر چھ خلیجی ممالک عرب سپرنگ کے کونے موڑنے کے بجائے اپنا صرف پانچ فیصد پیسہ مغربی بینکوں کے اندر ہی ایک مشترکہ سرمایہ کاری فنڈ میں دس برس کے لیے رکھ دیں تو اس کے سالانہ منافع سے کم از کم بائیس مسلمان ملکوں کی اقتصادیات مغربی مالیاتی چنگل سے آزاد ہو سکتی ہیں۔ مگر خطرہ شاید یہ ہے کہ معاشی استحکام آنے کے بعد بھی ناشکرے لوگ جمہوری استحکام کی بات شروع کرنا نہ بھولیں)۔
جو تیس امیر ممالک پسماندہ دنیا کو سب سے زیادہ ترقیاتی مدد دیتے ہیں ان میں صرف چار مسلمان ممالک ( ترکی، سعودی عرب ، متحدہ عرب امارات اور قطر ) ہی کیوں؟جبکہ فی کس آمدنی کے لحاظ سے دنیا کے چھیاسٹھ امیر ممالک کی فہرست میں گیارہ مسلمان ممالک شامل ہیں۔
( فی کس آمدنی کے اعتبار سے قطر عالمی رینکنگ میں پہلے، برونائی پانچویں، متحدہ عرب امارات آٹھویں، کویت انیسویں، سعودی عرب اٹھائیسویں، اومان تینتیسویں، بحرین چونتیسویں، ملیشیا پچپنویں، ماریشس اکسٹھویں ، لبنان تریسٹھویں اور ترکی پینسٹھویں نمبر پر ہے)
جن بائیس ممالک نے گذشتہ بارہ برس میں پاکستان کو انسانی وسائل کی ترقی کے لیے سب سے زیادہ امداد فراہم کی ہے ان میں اٹھارہ غیر مسلم اور چار مسلمان ممالک ہیں؟ یہ ترتیب الٹ کیوں نہیں سکتی ؟
پاکستان نے اہم مسلمان ممالک کے علاقائی اور بین الاقوامی ایجنڈے سے خود کو ہم آہنگ رکھنے اور اسے آگے بڑھانے کی اکثر رضاکارانہ کوشش کی ہے۔ آج تک کتنے مسلمان ممالک نے پاکستان کی خارجہ پالیسی کی بنیادی ترجیحات پر ہمدردانہ غور کیا؟
پاکستان خود کو اسلام کا ایٹمی قلعہ کہتا ہے۔ کیا دیگر مسلمان ممالک بھی اس دعوے کو سنجیدگی سے لیتے ہیں؟
کیا پاکستان میں مغربی اور بھارتی فلمیں، ڈرامے، کارٹون، لٹریچر، ٹی وی چینلز، موسیقی، پکوان اور لباس مقبول ہیں یا پھر مسلمان ملکوں کے ڈرامے، فلمیں، کارٹون ، چینلز، لٹریچر، موسیقی، پکوان اور لباس؟ اور کتنے مسلمان ممالک میں پاکستانی ثقافت کا کوئی ایک پہلومقبولِ عام ہے؟ کتنے پاکستانی انگریزی کے ساتھ ساتھ عربی، فارسی، ترک، بربر، ہاؤسا یا سواحلی بولنے میں دلچسپی رکھتے ہیں اور کتنے عرب اور ایرانی انگریزی اور فرانسیسی کے ساتھ ساتھ اردو سیکھنے میں؟
دنیا میں سالانہ جتنا اسلحہ بیچا جاتا ہے اس میں سے آدھے سے زیادہ ایشیا بالخصوص مشرقِ وسطیٰ کے مسلمان ممالک اٹھاتے ہیں۔ کیا یہ کھلونے مغرب، اسرائیل یا بھارت وغیرہ سے لڑنے کے لیے ہیں یا انا کی تسکین ، نمائش اور کرائے کی جنگوں میں استعمال کے لیے؟
انتہا پسندی کے فروغ کا عملی نقصان مسلمان دنیا کو زیادہ پہنچ رہا ہے یا غیر مسلموں کو؟ کیا اس راستے پر چلتے رہنے سے وہ قومی، علاقائی اور عالمی اسباب دور ہوسکتے ہیں جو اس انتہا پسندی کی بنیاد کہے جاتے ہیں؟
کیا مسلم سماج صرف ردِعمل کے قلبی محور پر ہی گھومےگا یا کبھی اپنے دماغ کو عمل کا تازہ کار سوچیلا خون بھی پہنچا پائے گا؟
ایسے سوالات کا اگر غیر جذباتی جواب نہ بھی ملے تو یوں کیجیے گا کہ انھیں بھی مسلمانوں کے خلاف ہزار برس سے جاری گھناؤنی سازش کا حصہ جان کے اغیار کی جانب ہوا کے رخ پر تین گالیاں اور داغ دیجےگا۔۔۔
وسعت اللہ خان
بی بی سی اردو ڈاٹ کام، کراچی
ہر پاکستانی حکومت کہتی آئی ہے کہ پاک چین دوستی ہمالہ سے بلند اور سمندر سے گہری ہے۔ کیا ایسی تشبیہہ کبھی کسی برادر مسلمان ملک کے لیے بھی استعمال ہو سکتی ہے؟
کتنے مسلمان ممالک ہیں جہاں قانونی طور پر مقیم غیرملکی مسلمانوں کو پانچ نہ سہی دس برس بعد ہی مقامی شہریت مل جاتی ہو، یا کبھی غیرقانونی تارکینِ وطن کے قیام کو جائز بنانے کے لیے قانون سازی ہوئی ہو؟
حکومتی جبر سے تنگ، سماجی اچھوت، عقیدوں کے مجرم، پیٹ کے مارے روشن خیال یا بنیاد پرست۔ یہ سب سکون یا آزادی یا پناہ کی تلاش میں پہلا انتخاب کسی مشرک مغربی ملک کا ہی کیوں کرتے ہیں۔مراکش سے انڈونیشیا تک چھپن مسلمان ممالک ان کے ذہنی نقشے پر کیوں نہیں ابھرتے؟
نوے فیصد پاکستانی طلبا و طالبات اعلیٰ تعلیم کے لیے مہنگی مغربی درس گاہوں میں داخلے کی دعا ہی کیوں مانگتے ہیں، حالانکہ ترکی، مصر، خلیجی ریاستوں سے ملیشیا تک متعدد معیاری تعلیمی مراکز موجود ہیں؟
سب سے زیادہ پاکستانی شہری مسلمان ممالک کی جیلوں میں ہیں یا غیر مسلم دنیا کی جیلوں میں؟
2000 سے 2012 تک پاکستان کو جن دس ممالک نے سب سے زیادہ انسانی امداد دی ان میں مغربی ممالک ہی سرِ فہرست کیوں ہیں؟
پاکستان پچھلے کئی برس سے سب سے زیادہ امریکی امداد حاصل کرنے والا تیسرا ملک ہی کیوں، حالانکہ پاکستان میں بھارت کے لیے کم اور امریکہ کے لیے زیادہ نفرت پائی جاتی ہے؟ پھر بھی برادر امیر مسلمان ممالک کے ہوتے ہوئے امریکی پیسہ اور آئی ایم ایف کے مشروط قرضے قبول کرنے کے پیچھے کیا کہی ان کہی مجبوریاں، مصلحتیں اور فوائد ہیں؟
(ایک نظریہ یہ بھی ہے کہ اگر چھ خلیجی ممالک عرب سپرنگ کے کونے موڑنے کے بجائے اپنا صرف پانچ فیصد پیسہ مغربی بینکوں کے اندر ہی ایک مشترکہ سرمایہ کاری فنڈ میں دس برس کے لیے رکھ دیں تو اس کے سالانہ منافع سے کم از کم بائیس مسلمان ملکوں کی اقتصادیات مغربی مالیاتی چنگل سے آزاد ہو سکتی ہیں۔ مگر خطرہ شاید یہ ہے کہ معاشی استحکام آنے کے بعد بھی ناشکرے لوگ جمہوری استحکام کی بات شروع کرنا نہ بھولیں)۔
جو تیس امیر ممالک پسماندہ دنیا کو سب سے زیادہ ترقیاتی مدد دیتے ہیں ان میں صرف چار مسلمان ممالک ( ترکی، سعودی عرب ، متحدہ عرب امارات اور قطر ) ہی کیوں؟جبکہ فی کس آمدنی کے لحاظ سے دنیا کے چھیاسٹھ امیر ممالک کی فہرست میں گیارہ مسلمان ممالک شامل ہیں۔
( فی کس آمدنی کے اعتبار سے قطر عالمی رینکنگ میں پہلے، برونائی پانچویں، متحدہ عرب امارات آٹھویں، کویت انیسویں، سعودی عرب اٹھائیسویں، اومان تینتیسویں، بحرین چونتیسویں، ملیشیا پچپنویں، ماریشس اکسٹھویں ، لبنان تریسٹھویں اور ترکی پینسٹھویں نمبر پر ہے)
جن بائیس ممالک نے گذشتہ بارہ برس میں پاکستان کو انسانی وسائل کی ترقی کے لیے سب سے زیادہ امداد فراہم کی ہے ان میں اٹھارہ غیر مسلم اور چار مسلمان ممالک ہیں؟ یہ ترتیب الٹ کیوں نہیں سکتی ؟
پاکستان نے اہم مسلمان ممالک کے علاقائی اور بین الاقوامی ایجنڈے سے خود کو ہم آہنگ رکھنے اور اسے آگے بڑھانے کی اکثر رضاکارانہ کوشش کی ہے۔ آج تک کتنے مسلمان ممالک نے پاکستان کی خارجہ پالیسی کی بنیادی ترجیحات پر ہمدردانہ غور کیا؟
پاکستان خود کو اسلام کا ایٹمی قلعہ کہتا ہے۔ کیا دیگر مسلمان ممالک بھی اس دعوے کو سنجیدگی سے لیتے ہیں؟
کیا پاکستان میں مغربی اور بھارتی فلمیں، ڈرامے، کارٹون، لٹریچر، ٹی وی چینلز، موسیقی، پکوان اور لباس مقبول ہیں یا پھر مسلمان ملکوں کے ڈرامے، فلمیں، کارٹون ، چینلز، لٹریچر، موسیقی، پکوان اور لباس؟ اور کتنے مسلمان ممالک میں پاکستانی ثقافت کا کوئی ایک پہلومقبولِ عام ہے؟ کتنے پاکستانی انگریزی کے ساتھ ساتھ عربی، فارسی، ترک، بربر، ہاؤسا یا سواحلی بولنے میں دلچسپی رکھتے ہیں اور کتنے عرب اور ایرانی انگریزی اور فرانسیسی کے ساتھ ساتھ اردو سیکھنے میں؟
دنیا میں سالانہ جتنا اسلحہ بیچا جاتا ہے اس میں سے آدھے سے زیادہ ایشیا بالخصوص مشرقِ وسطیٰ کے مسلمان ممالک اٹھاتے ہیں۔ کیا یہ کھلونے مغرب، اسرائیل یا بھارت وغیرہ سے لڑنے کے لیے ہیں یا انا کی تسکین ، نمائش اور کرائے کی جنگوں میں استعمال کے لیے؟
انتہا پسندی کے فروغ کا عملی نقصان مسلمان دنیا کو زیادہ پہنچ رہا ہے یا غیر مسلموں کو؟ کیا اس راستے پر چلتے رہنے سے وہ قومی، علاقائی اور عالمی اسباب دور ہوسکتے ہیں جو اس انتہا پسندی کی بنیاد کہے جاتے ہیں؟
کیا مسلم سماج صرف ردِعمل کے قلبی محور پر ہی گھومےگا یا کبھی اپنے دماغ کو عمل کا تازہ کار سوچیلا خون بھی پہنچا پائے گا؟
ایسے سوالات کا اگر غیر جذباتی جواب نہ بھی ملے تو یوں کیجیے گا کہ انھیں بھی مسلمانوں کے خلاف ہزار برس سے جاری گھناؤنی سازش کا حصہ جان کے اغیار کی جانب ہوا کے رخ پر تین گالیاں اور داغ دیجےگا۔۔۔