سوالات کے جوابات درکار ہیں؟

محمد بلال اعظم

لائبریرین
1) زحافات کی مدد سے بحر کس طرح بنائی جا سکتی ہےِ
2) کیا یہ بحور، بحرِ خفیف کی ہیں؟
فاعلاتن فعلیان فعلن(211/1221/2212)
فاعلاتن فعلاتن فعلن(211/2211/2212)
 
1) زحافات کی مدد سے بحر کس طرح بنائی جا سکتی ہےِ
2) کیا یہ بحور، بحرِ خفیف کی ہیں؟
فاعلاتن فعلیان فعلن(211/1221/2212)
فاعلاتن فعلاتن فعلن(211/2211/2212)

بحر خفیف میں حشو (بیچ والا رکن ) یعنی مفاعلن کسی بھی وزن میں بدلا نہیں کرتا.
پہلا رکن یا تو فاعلاتن ہوگا یا فعلاتن.
آخری رکن چار طریقوں سے آتا ہے.
١. فعلن
2.فعِلن (عین متحرک
3.فعلان
4. فعِلان (عین متحرک)

ان ارکان کو آگے پیچھے کرکے اشعار میں کہا جاسکتا ہے. یعنی پہلا اور آخری رکن کہیں بھی بدل کر رکھا جاسکتا ہے.
اسکے علاوہ کوئی گنجائش نہیں
 

محمد بلال اعظم

لائبریرین
بحر خفیف میں حشو (بیچ والا رکن ) یعنی مفاعلن کسی بھی وزن میں بدلا نہیں کرتا.
پہلا رکن یا تو فاعلاتن ہوگا یا فعلاتن.
آخری رکن چار طریقوں سے آتا ہے.
١. فعلن
2.فعِلن (عین متحرک
3.فعلان
4. فعِلان (عین متحرک)

ان ارکان کو آگے پیچھے کرکے اشعار میں کہا جاسکتا ہے. یعنی پہلا اور آخری رکن کہیں بھی بدل کر رکھا جاسکتا ہے.
اسکے علاوہ کوئی گنجائش نہیں

تو پھراس کے 14 زحافات کا کیا کردار ہے؟
 
14 زحافات سے آپ کی مراد؟ میں سمجھا نہیں۔
دوسری بات یہ کہوں کہ زحافات کو سمجھنے کے لئے عروض کے ابتدائی اجزاء و معلومات کو ٹھیک سے جاننا بہت ضروری ہے۔
 

محمد بلال اعظم

لائبریرین
14 زحافات سے آپ کی مراد؟ میں سمجھا نہیں۔
دوسری بات یہ کہوں کہ زحافات کو سمجھنے کے لئے عروض کے ابتدائی اجزاء و معلومات کو ٹھیک سے جاننا بہت ضروری ہے۔

یعنی فاعلیان، فَعِلاتن، فَعِلاتُ، فَعلُن، مفعولن، فاعلن فاعلان، فعِلیان، فَعِلُن، فَعِلان، مفاعلن، مستفعلُ، مفاعل، فعولن وغیرہ۔
 
جناب ایسی کوئی چیز میرے علم میں نہیں ہے نہ کبھی نظر سے گذری۔
اور اگر ہو بھی تو بھی میرے مطابق ہم مبتدی شعرا کو اس میں نہیں ہاتھ ڈالنا چاہیئے۔ الّا یہ کے آپ عروض ہی کے طالبِ علم ہوں۔
اور نہ ہی شعرا کو اسے جاننے کی ضرورت ہے بحوالہ محمد وارث :)
افاعیل ہی سے گزارہ کیا جاسکتا ہے۔
 
دوسری بات یہ کے سالم بحور تو ہیں گنی چنی جو اردو میں مستعمل ہیں۔
زحافات لگ کر بحروں کی تعداد سینکڑوں بن جاتی ہے۔ اس کو جاننے کے لیئے زحافات کو ہی جاننا اور سمجھنا بہت ضروری ہے۔
اور اسی بنیاد پے رکن کو زحاف لگا کر بدلا جاتا ہے۔
 

محمد وارث

لائبریرین
1) زحافات کی مدد سے بحر کس طرح بنائی جا سکتی ہےِ
2) کیا یہ بحور، بحرِ خفیف کی ہیں؟
فاعلاتن فعلیان فعلن(211/1221/2212)
فاعلاتن فعلاتن فعلن(211/2211/2212)

زحافات کی مدد سے کوئی بحر بنانا کسی شاعر کا کام نہیں ہے۔ یہ ماہرینِ علم عروض کا کام ہے، اور وہ بھی خالی ماہر کا نہیں بلکہ ان کا جو اس علم میں امام ہو۔ اور یہ کام ہو چکا، جتنی بحریں بننی تھیں وہ بن چکیں، سینکڑوں میں ہیں ان کے نام یاد رکھنا تو کجا کوئی افاعیل ہی جان لے تو بہت بڑی بات ہے۔ ان سینکڑوں میں سے چالیس کے قریب ایسی بحریں ہیں جن میں نوے فیصدی اردو شاعری ہے، آج کل تو درجن سے زیادہ استعمال ہی نہیں ہوتیں۔

فاعلاتن فعلیان فعلن
یہ کوئی بحر نہیں ہے۔

فاعلاتن فعلاتن فعلن
یہ بحر خفیف نہیں، بحر رمل کی ایک مزاحف شکل ہے۔ خفیف میں ہمیشہ درمیانی رکن مفاعلن ہی ہوگا، اور رمل میں ہمیشہ فعلاتن۔ اس بحر میں آپ کے پسندیدہ شاعر فراز کی ایک خوبصورت غزل یاد آ گئی

تیری باتیں ہی سنانے آئے
دوست بھی دل ہی دُکھانے آئے

پھول کھلتے ہیں تو ہم سوچتے ہیں
تیرے آنے کے زمانے آئے

اور ایک مزید خوبصورت غٰزل ناصر کاظمی کی

دل دھڑکنے کا سبب یاد آیا
وہ تری یاد تھی اب یاد آیا
 

محمد بلال اعظم

لائبریرین
زحافات کی مدد سے کوئی بحر بنانا کسی شاعر کا کام نہیں ہے۔ یہ ماہرینِ علم عروض کا کام ہے، اور وہ بھی خالی ماہر کا نہیں بلکہ ان کا جو اس علم میں امام ہو۔ اور یہ کام ہو چکا، جتنی بحریں بننی تھیں وہ بن چکیں، سینکڑوں میں ہیں ان کے نام یاد رکھنا تو کجا کوئی افاعیل ہی جان لے تو بہت بڑی بات ہے۔ ان سینکڑوں میں سے چالیس کے قریب ایسی بحریں ہیں جن میں نوے فیصدی اردو شاعری ہے، آج کل تو درجن سے زیادہ استعمال ہی نہیں ہوتیں۔

فاعلاتن فعلیان فعلن
یہ کوئی بحر نہیں ہے۔

فاعلاتن فعلاتن فعلن
یہ بحر خفیف نہیں، بحر رمل کی ایک مزاحف شکل ہے۔ خفیف میں ہمیشہ درمیانی رکن مفاعلن ہی ہوگا، اور رمل میں ہمیشہ فعلاتن۔ اس بحر میں آپ کے پسندیدہ شاعر فراز کی ایک خوبصورت غزل یاد آ گئی

تیری باتیں ہی سنانے آئے
دوست بھی دل ہی دُکھانے آئے

پھول کھلتے ہیں تو ہم سوچتے ہیں
تیرے آنے کے زمانے آئے

اور ایک مزید خوبصورت غٰزل ناصر کاظمی کی

دل دھڑکنے کا سبب یاد آیا
وہ تری یاد تھی اب یاد آیا

بہت بہت شکریہ آپ کا وارث بھائی۔
اب ساری الجھی ہوئی گتھیاں سلجھ گئیں۔
آپ واقعی علمِ عروض کے ماسٹر بلکہ ہیڈ ماسٹر ہیں۔
اللہ پاک آپ کو ہمیشہ خوش رکھے،اسی طرح خوشیاں بانٹنے کی توفیق دے۔
اللہ پاک آپ کی ہر خواہش پوری کرے۔
آج سے آپ میرے استاد بن گئے۔ اب سے میں آپ کو وارث سر کہا کروں گا۔
 

محمد وارث

لائبریرین
بہت بہت شکریہ آپ کا وارث بھائی۔
اب ساری الجھی ہوئی گتھیاں سلجھ گئیں۔
آپ واقعی علمِ عروض کے ماسٹر بلکہ ہیڈ ماسٹر ہیں۔
اللہ پاک آپ کو ہمیشہ خوش رکھے،اسی طرح خوشیاں بانٹنے کی توفیق دے۔
اللہ پاک آپ کی ہر خواہش پوری کرے۔
آج سے آپ میرے استاد بن گئے۔ اب سے میں آپ کو وارث سر کہا کروں گا۔

قبلہ میں وارث ہی ٹھیک ہوں، یہ استاد اور سر وغیرہ کا میں سزاوار نہیں۔
 

محمد بلال اعظم

لائبریرین
قبلہ میں وارث ہی ٹھیک ہوں، یہ استاد اور سر وغیرہ کا میں سزاوار نہیں۔

آپ مانیں یا نا مانیں، لیکن میرے دل میں آپ کا جو مقام ہے وہ بہت زیادہ ہے اور اس میں ذرا بھی مبالغہ آرائی نہیں ہے۔
آپ بہت عظیم انسان ہیں۔
 
بسمل صاحب میں کوئی مذاقیہ بات تو نہیں کی ویسے جو آپ ہنس رہے ہیں۔
یقین جانیے 0.01%بھی اس میں مبالغہ آرائی نہ تھی۔

ارے بھئی بات کچھ یوں ہے کے تمنے یہ جو جملہ کہا "آج سے استاد" والا اس پے ہنسی آگئی. حقیقت یہ ہے کہ میں نے جس دن سے محفل میں قدم رکھا ہے وارث بھائی اور استاد الف عین کو اپنا استاد ہی سمجھتا آیا ہوں.
یہ اور بات ہے کہ وارث بھائی بڑے یا چھوٹے ہونے کے امتیاز کو ختم کرکے سب کے نام کے ساتھ "صاحب" لگا کر اسکی حیثیت میں اضافہ کرنہ سے کبھی گریزاں نہیں رہتے. :)
 

محمد بلال اعظم

لائبریرین
ارے بھئی بات کچھ یوں ہے کے تمنے یہ جو جملہ کہا "آج سے استاد" والا اس پے ہنسی آگئی. حقیقت یہ ہے کہ میں نے جس دن سے محفل میں قدم رکھا ہے وارث بھائی اور استاد الف عین کو اپنا استاد ہی سمجھتا آیا ہوں.
یہ اور بات ہے کہ وارث بھائی بڑے یا چھوٹے ہونے کے امتیاز کو ختم کرکے سب کے نام کے ساتھ "صاحب" لگا کر اسکی حیثیت میں اضافہ کرنہ سے کبھی گریزاں نہیں رہتے. :)

آپ کی بات تو بالکل صحیح ہے، میں اپنے دل میں وارث بھائی کے استاد کا درجہ تو بہت پہلے ہی دے چکا تھا مگر محفل میں آج پہلی بار ذکر کیا ہے۔
 

یوسف-2

محفلین
اصل میں ہمارے ہاں ”استاد“ کی وہ مٹی پلید ہوئی ہے کہ محمد وارث بھائی جیسے علم العروض کے استاد بھی خود کو ”استاد“ کہلوانے سے گریزاں ہیں۔ ہمارے ہاں کسی کو استاد کہنے سےایک تو یہ پتہ نہیں چلتا کہ موصوف علم و ادب کے استاد ہیں یا طبلہ و سارنگی کے۔ ”اُس بازار “ کی ”رونق“ کو رقص و موسیقی میں طاق کروانے والی شخصیت بھی ”استاد“ ہی کہلاتی ہے۔:eek: ایسے میں وارث بھائی کا یہ کہنا سمجھ سے باہر ہرگز نہیں کہ ۔۔۔ قبلہ میں وارث ہی ٹھیک ہوں، یہ استاد اور سر وغیرہ کا میں سزاوار نہیں۔:D
 

سید ذیشان

محفلین
اصل میں ہمارے ہاں ”استاد“ کی وہ مٹی پلید ہوئی ہے کہ محمد وارث بھائی جیسے علم العروض کے استاد بھی خود کو ”استاد“ کہلوانے سے گریزاں ہیں۔ ہمارے ہاں کسی کو استاد کہنے سےایک تو یہ پتہ نہیں چلتا کہ موصوف علم و ادب کے استاد ہیں یا طبلہ و سارنگی کے۔ ”اُس بازار “ کی ”رونق“ کو رقص و موسیقی میں طاق کروانے والی شخصیت بھی ”استاد“ ہی کہلاتی ہے۔:eek: ایسے میں وارث بھائی کا یہ کہنا سمجھ سے باہر ہرگز نہیں کہ ۔۔۔ قبلہ میں وارث ہی ٹھیک ہوں، یہ استاد اور سر وغیرہ کا میں سزاوار نہیں۔:D
جہاں تک مجھے علم ہے استاد فارسی کا لفظ ہے اور انگریزی "پروفیسر" کا کاونٹرپارٹ ہے۔ اور پروفیسر تو ہر فیلڈ(موسیقی وغیرہ) میں ہوتے ہیں۔ اگر علم کے کچھ فیلڈز کسی وجہ سے آپ کو پسند نہیں تو اس پر کچھ کہا نہیں جا سکتا۔ :)
 
zeeshصاحب دراصل یوسف ثانی صاحب کا رحجان زیادہ تر دوسری طرف۔۔۔ ہے اس وجہ سے یہ اہل طرب کو بنظر حقارت دیکھتے ہیں ورنہ تو ہر بندہ اپنے فن کا ماہر ہوتا ہے آج تک مہاراج کتھک جیسا فنکار نہ پیدا ہوا نہ ہوگا۔
ازراہ تفنن شعر عرض خدمت ہے۔۔۔۔
مجھے ٹیچر نہ سمجھو تم کسی سکول کالج کا
تخلص ہم جنابِ من فقط استاد رکھتے ہیں۔
 

محمد وارث

لائبریرین
اصل میں ہمارے ہاں ”استاد“ کی وہ مٹی پلید ہوئی ہے کہ محمد وارث بھائی جیسے علم العروض کے استاد بھی خود کو ”استاد“ کہلوانے سے گریزاں ہیں۔ ہمارے ہاں کسی کو استاد کہنے سےایک تو یہ پتہ نہیں چلتا کہ موصوف علم و ادب کے استاد ہیں یا طبلہ و سارنگی کے۔ ”اُس بازار “ کی ”رونق“ کو رقص و موسیقی میں طاق کروانے والی شخصیت بھی ”استاد“ ہی کہلاتی ہے۔:eek: ایسے میں وارث بھائی کا یہ کہنا سمجھ سے باہر ہرگز نہیں کہ ۔۔۔ قبلہ میں وارث ہی ٹھیک ہوں، یہ استاد اور سر وغیرہ کا میں سزاوار نہیں۔:D

آپ نے درست فرمایا قبلہ۔ فی زمانہ استاد کا بھی وہی حشر ہوا ہے جو "مولوی" اور "ملا" کا ہوا ہے، :D
 
Top