محب علوی
مدیر
سوال
ہم سے اسی حد میں سوال ہوں گے جو ہماری حد تھی، ایک اپاہج انسان سے یہ نہیں پوچھا جائے گا کہ اس کے دوڑنے کی رفتار کیا تھی۔ صاحبان دل سے دل کی بات ہوگی۔ صاحبانِ فکر سے فکر کی بات ہوگی۔ جس آدمی کو قلم کی طاقت عطا کی گئی۔ اس سے یہ پوچھا جائے گا کہ اس نے اپنی تحریر کس سمت میں استعمال کی۔
الفاظ کی نشست و برخاست اتنی اہم نہیں جتنے الفاظ کے مدعا اور معنی۔ تحریر، گویائی کی طرح ایک عظیم تحفہ ہے قدرت کا اور اس کے بارے میں پوچھا جائےگا۔
ہم سے اسی حد میں سوال ہوں گے جو ہماری حد تھی، ایک اپاہج انسان سے یہ نہیں پوچھا جائے گا کہ اس کے دوڑنے کی رفتار کیا تھی۔ صاحبان دل سے دل کی بات ہوگی۔ صاحبانِ فکر سے فکر کی بات ہوگی۔ جس آدمی کو قلم کی طاقت عطا کی گئی۔ اس سے یہ پوچھا جائے گا کہ اس نے اپنی تحریر کس سمت میں استعمال کی۔
الفاظ کی نشست و برخاست اتنی اہم نہیں جتنے الفاظ کے مدعا اور معنی۔ تحریر، گویائی کی طرح ایک عظیم تحفہ ہے قدرت کا اور اس کے بارے میں پوچھا جائےگا۔