سوال

ماہی احمد

لائبریرین
واقعی ہر سوال کا جواب موجود ہے۔۔۔
لیکن انسان کے پاس نہیں۔۔۔
جواب تو جواب ہوتا ہے... چاہے وہ یہ ہو کہ "اللہ بہتر جانتا ہے" :p
میرا محدود علم اور میری عقل یہی کہتی ہے کہ
انسان کے پاس جتنا علم ہے، اور جتنے علم تک اس کی رسائی رکھی گئی ہے، یا یوں کہوں کہ جہاں تک انسانی عقل و سمجھ کی حد رکھی گئی، وہاں تک انسان کے پاس ہر ہر سوال کا جواب موجود ہے.... ہاں یہ کہہ سکتے ہیں کچھ جوابات کی تفصیل ابھی موجود نہیں، کچھ جوابات ابھی ڈھونڈنے ہیں، کچھ جوابات انسانی عقل سے باہر ہیں (ابھی تک، آئندہ کیا ہو، وللہ العلم) جیسے جیسے ہم آگے بڑھ رہے ہیں ویسے ویسے بہت کچھ واضح ہوتا جا رہا ہے... تو ہو سکتا ہے جو سوالات آج محض ایک اسرار ہیں، کل کو ان سب کے جوابات سامنے آ جائیں :)
یہ محض میری رائے ہے، آپ سب مجھ سے زیادہ علم رکھتے ہیں تو جانتے بھی بہتر ہوں گے :)
 

سید عمران

محفلین
جواب تو جواب ہوتا ہے... چاہے وہ یہ ہو کہ "اللہ بہتر جانتا ہے" :p
میرا محدود علم اور میری عقل یہی کہتی ہے کہ
انسان کے پاس جتنا علم ہے، اور جتنے علم تک اس کی رسائی رکھی گئی ہے، یا یوں کہوں کہ جہاں تک انسانی عقل و سمجھ کی حد رکھی گئی، وہاں تک انسان کے پاس ہر ہر سوال کا جواب موجود ہے.... ہاں یہ کہہ سکتے ہیں کچھ جوابات کی تفصیل ابھی موجود نہیں، کچھ جوابات ابھی ڈھونڈنے ہیں، کچھ جوابات انسانی عقل سے باہر ہیں (ابھی تک، آئندہ کیا ہو، وللہ العلم) جیسے جیسے ہم آگے بڑھ رہے ہیں ویسے ویسے بہت کچھ واضح ہوتا جا رہا ہے... تو ہو سکتا ہے جو سوالات آج محض ایک اسرار ہیں، کل کو ان سب کے جوابات سامنے آ جائیں :)
یہ محض میری رائے ہے، آپ سب مجھ سے زیادہ علم رکھتے ہیں تو جانتے بھی بہتر ہوں گے :)
یہ بات تو سب ہی کہہ رہے ہیں کہ انسان کی رسائی جہاں تک ہے وہاں تک کی کھوج ضرور لگائی جائے۔۔۔
اور اسے بھی سب نے مانا ہے کہ ماورائے عقل انسانی علم جہاں تک انسان کی رسائی نہیں۔۔۔
اسے بس خدا ہی جانتا ہے۔۔
لہٰذا بے خوف ہوکر کہیے۔۔۔
واللہ اعلم بالصواب!!!
 

ماہی احمد

لائبریرین
کیونکہ جن کو سوال کرنے کی عادت ہوتی ہے ان کے سوالات سے دنیا تنگ ہوتے ان کو چپ کرادیتی ہے !!!
لیکن وہ کون سا چپ ہو جاتے ہیں؟ وہ تو مزید جوش میں آکر جواب ڈھونڈ کر ہی رہتے ہیں کہ ایسی کی تیسی دنیا کی... چاہے جس حد تک بھی جانا پڑے... اب تو "جواب" ڈھونڈ کر رہیں گے... کیوں نور ، ایسے ہی ہے نا :sneaky::)
 

ماہی احمد

لائبریرین
یہ بات تو سب ہی کہہ رہے ہیں کہ انسان کی رسائی جہاں تک ہے وہاں تک کی کھوج ضرور لگائی جائے۔۔۔
اور اسے بھی سب نے مانا ہے کہ ماورائے عقل انسانی علم جہاں تک انسان کی رسائی نہیں۔۔۔
اسے بس خدا ہی جانتا ہے۔۔
لہٰذا بے خوف ہوکر کہیے۔۔۔
واللہ اعلم بالصواب!!!
تو پھر یہاں کون سا نکتہ زیر بحث ہے؟ :confused2:
 

شاہد شاہنواز

لائبریرین
۔
پچھلی پوسٹ میں عقائد پر مبنی بات نے آپ سے سوال کرنے پہ مجبور کردیا ۔ کیا آپ نے اپنے عقیدے کو پڑھا سمجھا ہے ؟ اپنے حوالے سے وضاحت دیتی چلوں ۔میری زندگی میں عقائد و کی پہ در پہ بوچھاڑ نے مجھے عیسائیت اختیار کرنے پر بھی اکسایا ۔ میں اگر آزاد ماحول کی پروردہ ہوتی تو یقینا اس کو اختیار بھی کرلیتی مگر مجھے یقین ہے اگر اختیار کرتی تو واپس اسی مذہب پر لوٹتی ۔ خدا کون ہے ، خدا کیا ہے ، خدا کون سے غیر مرئی قوت ۔۔۔۔ ان سب سوالات کے جواب نے مجھے بتایا کہ دین محمدی میرے لیے سب سے بہترین ہے ۔ایک سوال جس نے مجھے بہت بے چین کیا اور ابتدائی عمر یعنی 5 یا 6 سال کی عمر سے یہی سوچتی رہی کہ خدا کا وجود کہاں ، کیسے وجود میں آیا ، قرانی تعلیمات سے بالا تر عقلی بنیاد پر ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اب کچھ حد تک میں اس سوال کے جواب کے قریب ہوں کہ عین ممکن ہے علم بھی ہوجائے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ سوال بھی خود سے ، جواب بھی خود سے ۔۔۔۔۔۔کیونکہ جن کو سوال کرنے کی عادت ہوتی ہے ان کے سوالات سے دنیا تنگ ہوتے ان کو چپ کرادیتی ہے !!!
خود سے سوال کرنا اور خود جواب دینا ہر حال میں درست نہیں ہوتا۔ کبھی آپ کو اکیلے سفر کرنا پڑتا ہے۔ کبھی رہنما کی ضرورت پیش آتی ہے تو کبھی کتاب کی ۔۔۔
 
جواب تو جواب ہوتا ہے... چاہے وہ یہ ہو کہ "اللہ بہتر جانتا ہے" :p
میرا محدود علم اور میری عقل یہی کہتی ہے کہ
انسان کے پاس جتنا علم ہے، اور جتنے علم تک اس کی رسائی رکھی گئی ہے، یا یوں کہوں کہ جہاں تک انسانی عقل و سمجھ کی حد رکھی گئی، وہاں تک انسان کے پاس ہر ہر سوال کا جواب موجود ہے.... ہاں یہ کہہ سکتے ہیں کچھ جوابات کی تفصیل ابھی موجود نہیں، کچھ جوابات ابھی ڈھونڈنے ہیں، کچھ جوابات انسانی عقل سے باہر ہیں (ابھی تک، آئندہ کیا ہو، وللہ العلم) جیسے جیسے ہم آگے بڑھ رہے ہیں ویسے ویسے بہت کچھ واضح ہوتا جا رہا ہے... تو ہو سکتا ہے جو سوالات آج محض ایک اسرار ہیں، کل کو ان سب کے جوابات سامنے آ جائیں :)
یہ محض میری رائے ہے، آپ سب مجھ سے زیادہ علم رکھتے ہیں تو جانتے بھی بہتر ہوں گے :)

وہ حرف راز کہ مجھ کو سکھا گیا ہے جنوں​
خدا مجھے نفس جبرئیل دے تو کہوں​

ستارہ کیا مری تقدیر کی خبر دے گا​
وہ خود فراخی افلاک میں ہے خوار و زبوں​

حیات کیا ہے ، خیال و نظر کی مجذوبی​
خودی کی موت ہے اندیشہ ہائے گونا گوں​

عجب مزا ہے ، مجھے لذت خودی دے کر​
وہ چاہتے ہیں کہ میں اپنے آپ میں نہ رہوں​

ضمیر پاک و نگاہ بلند و مستی شوق​
نہ مال و دولت قاروں ، نہ فکر افلاطوں​

سبق ملا ہے یہ معراج مصطفی سے مجھے​
کہ عالم بشریت کی زد میں ہے گردوں​

یہ کائنات ابھی ناتمام ہے شاید​
کہ آ رہی ہے دما دم صدائے "کن فیکوں"​

علاج آتش رومی کے سوز میں ہے ترا​
تری خرد پہ ہے غالب فرنگیوں کا فسوں​

اسی کے فیض سے میری نگاہ ہے روشن​
اسی کے فیض سے میرے سبو میں ہے جیحوں​
 

ماہی احمد

لائبریرین
وہ حرف راز کہ مجھ کو سکھا گیا ہے جنوں
خدا مجھے نفس جبرئیل دے تو کہوں​

ستارہ کیا مری تقدیر کی خبر دے گا
وہ خود فراخی افلاک میں ہے خوار و زبوں​

حیات کیا ہے ، خیال و نظر کی مجذوبی
خودی کی موت ہے اندیشہ ہائے گونا گوں​

عجب مزا ہے ، مجھے لذت خودی دے کر
وہ چاہتے ہیں کہ میں اپنے آپ میں نہ رہوں​

ضمیر پاک و نگاہ بلند و مستی شوق
نہ مال و دولت قاروں ، نہ فکر افلاطوں​

سبق ملا ہے یہ معراج مصطفی سے مجھے
کہ عالم بشریت کی زد میں ہے گردوں​

یہ کائنات ابھی ناتمام ہے شاید

کہ آ رہی ہے دما دم صدائے "کن فیکوں"​

علاج آتش رومی کے سوز میں ہے ترا
تری خرد پہ ہے غالب فرنگیوں کا فسوں​

اسی کے فیض سے میری نگاہ ہے روشن
اسی کے فیض سے میرے سبو میں ہے جیحوں​
عین موقع پر زبردست چیز شامل لڑی کی... بہت خوب! زبردست!
 

نور وجدان

لائبریرین
لیکن وہ کون سا چپ ہو جاتے ہیں؟ وہ تو مزید جوش میں آکر جواب ڈھونڈ کر ہی رہتے ہیں کہ ایسی کی تیسی دنیا کی... چاہے جس حد تک بھی جانا پڑے... اب تو "جواب" ڈھونڈ کر رہیں گے... کیوں نور ، ایسے ہی ہے نا :sneaky::)
جی، آپ نے جواب ڈھونڈ لیا ہے لگتا پھر :)
 

نور وجدان

لائبریرین
۔

خود سے سوال کرنا اور خود جواب دینا ہر حال میں درست نہیں ہوتا۔ کبھی آپ کو اکیلے سفر کرنا پڑتا ہے۔ کبھی رہنما کی ضرورت پیش آتی ہے تو کبھی کتاب کی ۔۔۔

میرے لیے سوال بھی مشاہدات و تجربات سے بنائے اور جواب بھی انہوں نے دیے ۔۔۔
 
ایک شے اور یاد آئی کہ

کوئی قابل ہو تو ہم شانیں کئی دیتے ہیں
ڈھونڈنے والوں کو دنیا بھی نئی دیتے ہیں۔۔
سوال کا جواب موجود۔۔۔ بشرطیکہ۔۔۔ طلب اور جستجو ہو۔۔۔ قابلیت دکھانی ہوگی۔۔۔۔ دوسری شرط تلاش کی ہے۔۔۔ ملتا ضرور ہے۔۔۔
 
قسمت والے لیتے ہیں
آپ نے پہلے پوچھا کیسے لیتے ہیں پھر تدوین کر دی خیر۔

اگر دل میں پہلے سے ہے تو مصرع اول اپنائیے۔
وگرنہ
دل کے آئینے میں ہے تصویر یار
جب ذرا گردن جھکائی دیکھ لی۔۔۔

یہ قسمت کوئی بہت مشکل کام تو نہیں۔ وہ تو بیٹھا ہے ملنے کے لیے۔۔۔ ہم ملتے نہیں۔ ہم نے اسے بہت بڑا عرش سےآگے لا مکاں کے پیچھے کہیں چھپا چھوڑا ہے وہ تو یہیں ہے۔۔۔

رب رب کردے بُڈھے ہوگئے مُلّاں پنڈت سارے۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔
رب دا کھوج کُھرا پئے لبدے، سجدے کر کر ہارے۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔
رب دا کھوج کُھرا پئے لبدے، سجدے کر کر ہارے۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔
رب تاں تیرے اندر وسدا جیویں وچّ قرآن سپارے۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔
بلھے شاہ رب اونہاں نوں مِلدا جنہاں پِیر توں تن من وارے
 
آخری تدوین:

نور وجدان

لائبریرین
آپ نے پہلے پوچھا کیسے لیتے ہیں پھر تدوین کر دی خیر۔

اگر دل میں پہلے سے ہے تو مصرع اول اپنائیے۔
وگرنہ
دل کے آئینے میں ہے تصویر یار
جب ذرا گردن جھکائی دیکھ لی۔۔۔
یہ قسمت کوئی بہت مشکل کام تو نہیں۔ وہ تو بیٹھا ہے ملنے کے لیے۔۔۔ ہم ملتے نہیں۔ ہم نے اسے بہت بڑا عرش سےآگے لا مکاں کے پیچھے کہیں چھپا چھوڑا ہے وہ تو یہیں ہے۔۔۔

بلھے شاہ رب اونہاں نوں مِلدا جنہاں پِیر توں تن من وارے رب تاں تیرے اندر وسدا جیویں وچّ قرآن سپارے۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ رب دا کھوج کُھرا پئے لبدے، سجدے کر کر ہارے۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ رب رب کردے بُڈھے ہوگئے مُلّاں پنڈت سارے۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔

جی قسمت والے لیتے ہیں اور اپنا دامن تو گناہوں سے بھرپور ہے ۔ کس منہ اس کو مانگیں جس کی اوقات نہیں ۔ اس لیے اپنی کم مائیگی نے حوصلہ نہ دیا خواہش تو موجود ہوتی ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔

جیویں وچ قران سپارے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔واہ
اللہ تو واقعی دل میں ہے
دل میں چھپا نور ہے
نور تلاشتے بھی ملتا نہیں ہے ہمیں کیونکہ وہ سچا ہے اور سچوں کو دکھتا ہے ۔ میں تو بڑی گنہ گار ہوں ، سیہ کار ہوں ،،،میری اوقات نہیں ہے ۔۔
 
جی قسمت والے لیتے ہیں
کس نے کہا ہے یہ؟؟ یہ سبق کس کا پڑھایا ہوا ہے؟؟
اور اپنا دامن تو گناہوں سے بھرپور ہے
تو؟؟ مطلب گنہگار ہوا تو اس کے در پہ نہ جائے؟؟ توبہ، بخشش، رحمت؟؟ یہ کس کے لئے ہیں؟؟
کس منہ اس کو مانگیں جس کی اوقات نہیں
جو اس نے دیا ہے۔ جو اس نے بنایا ہے (لقد خلقنا الانسان فی احسن تقویم)۔
وَقَالَ رَبُّكُمُ ادْعُونِي أَسْتَجِبْ لَكُمْ (سورۃ غافر آیت 60)
۔۔۔ یہ خود اس نے کہا ہے۔
نور تلاشتے بھی ملتا نہیں ہے ہمیں کیونکہ وہ سچا ہے اور سچوں کو دکھتا ہے ۔ میں تو بڑی گنہ گار ہوں ، سیہ کار ہوں ،،،میری اوقات نہیں ہے ۔۔
مجھے آج تک نہیں سمجھ آئی یہ غلط فہمی کس نے پھیلائی ہے؟؟ وہ کہتا ہے رب العالمین ہوں۔ محبت کرتا ہوں۔ بزرگوں کا طریق بھی یہی بتاتا ہے وہ گنہگاروں کو گلے لگاتے تھے۔ ہم خود کون سا ولی ہیں بزرگوں کی بارگاہ میں گئے بولے سو بسم اللہ ہم تمہاری راہ تک رہے تھے۔ نیک تو خود اس کے گھر چلے جاتے ہیں بڑے جرات مند ہوتے ہیں۔ گنہگار ڈرتا ہے باہر رہتا ہے۔ پھر وہ گنہگار کے پاس خود آتا ہے اس سے ملنے کہ تو ہمارے گھر آیا نہیں۔۔۔۔
جب دل میں ہے تو اٹھاؤ پردہ کرو دیدار وہی تو ہے ہر سو ہر سمت ہر شے۔۔۔ ہم نے شرموں شرمی، ادب احترام کے چکر میں خود کو اس سے بہت دور کر لیا ہے۔ ارے وہ تو دوست ہے۔ اس سے دکھ سکھ کی بات تو کرو۔۔۔۔
 
Top