ذرا سی بات ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ (۲۔ الف)
وہ میٹھی عید ہی تو تھی!
وہ عیدالفطر جو ہم نے منائی تھی
بڑے مہمان آئے تھے
بڑی رونق تھی گھر میں
اور اک اک سے گلے ملتے میں
میری عمر خوردہ ہڈیاں تک چرچرا اٹھیں
کہا تھا میں نے:
دیکھو عائشہ دیکھو!
بڑے مہمان آئے ہیں، انہیں چائے تو پلواؤ!
کوئی نمکو، کوئی بِسکٹ کوئی گھر کا بنا بیسن کا حلوہ
یا
تمہارے ہاتھ کی مہکار سے لبریز کچھ بھی ہو
تواضع کچھ تو ہو جائے!
مرے دل کے کسی کونے سے
اک دھیمی سی سرگوشی اٹھی تھی:
مجھ کو جانا ہے! مجھے جلدی ہے
اب تم خود ہی اپنے دوستوں کے واسطے
پینے کی کوئی شے کوئی نمکین کھاری شے بہم کر لو!
میں کیا لاتا!
کہ اپنے اشک سارے پی چکا تھا میں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ جاری ہے
جناب
محمد وارث ،
محمد اسامہ سَرسَری ،
الف عین ،
مزمل شیخ بسمل ،
سید شہزاد ناصر ،
محب علوی ، اور جملہ اہلِ نظر ۔