سودا ہے کوئی سر میں نہ سودائی کا ڈر ہے ----- افضل گوہر

صائمہ شاہ

محفلین
سودا ہے کوئی سر میں نہ سودائی کا ڈر ہے
اس بار مجھے خُود سے شناسائی کا ڈر ہے

لے آیا مرا عشق مجھے ایسی گلی میں
آوازہ لگاتا ہوں تو رُسوائی کا ڈر ہے

دُشمن سے لڑائی کوئی آسان نہیں ہے
وہ ساتھ نہ آئے جسے پسپائی کا ڈر ہے

رنگوں کے طلسمات نے یوں گھیر لیا ہے
منظر سے نکلتا ہوں تو بینائی کا ڈر ہے

میں گھر میں سہولت سے پڑا ٹھیک ہوں گوہر
جنگل کی طرح شہر میں تنہائی کا ڈر ہے
 
سودا ہے کوئی سر میں نہ سودائی کا ڈر ہے
اس بار مجھے خُود سے شناسائی کا ڈر ہے

لے آیا مرا عشق مجھے ایسی گلی میں
آوازہ لگاتا ہوں تو رُسوائی کا ڈر ہے

دُشمن سے لڑائی کوئی آسان نہیں ہے
وہ ساتھ نہ آئے جسے پسپائی کا ڈر ہے

رنگوں کے طلسمات نے یوں گھیر لیا ہے
منظر سے نکلتا ہوں تو بینائی کا ڈر ہے

میں گھر میں سہولت سے پڑا ٹھیک ہوں گوہر
جنگل کی طرح شہر میں تنہائی کا ڈر ہے


اچھا انتخاب ہے۔
گو کہ ایک آدھ شعر ایسا ہے جو مجھ پر میری کم عقلی یا بد ذوقی کی وجہ سے کھل نہ سکا۔
بہر حال۔ بہت شکریہ شریکِ محفل فرمانے کا۔ :) :) :)
 

عمر سیف

محفلین
سودا ہے کوئی سر میں نہ سودائی کا ڈر ہے​
اس بار مجھے خُود سے شناسائی کا ڈر ہے​

بہت خوب ۔۔ واہ ۔۔​
 
Top