الف نظامی
لائبریرین
آخری تدوین:
اصل مسئلہ یہ ہے کہ ابھی تک کوئی بھی ماہر اقتصادیات انسانی معیشت کو سائنسی طور پر ثابت کرنے میں ناکام رہا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ جدید سے جدید ترین معیشت والے ترقی یافتہ ممالک بھی معاشی بحرانوں سے پاک نہیں ہو سکے ہیں۔ آپ کہہ سکتے ہیں اس وقت دنیا کا تمام تر مالیاتی نظام ٹرائل اینڈ ایرر جیسے جگاڑوں کی مرہون منت ہے۔ اور اگلا بحران کسی وقت بھی ظہور پذیر ہو سکتا ہے۔ ایسے میں سود سے پاک معیشت کا آغاز کرنا اگر ناممکن نہیں ہے تو ممکن بھی نہیں ہے۔یہ کیا وجہ ہے کہ سود کی اس قدر ممانعت کے باوجود ١٤٠٠ سال میں کوئی مرد مومن اس لعنت سے چھٹکارے کا کوئی غیر مبہم حل تجویز نہیں کر سکا ؟ کیا IQ کی کمی ہے یا وقت ہی میسّر نہیں ۔۔۔۔۔ ممبر پے بیٹھ کے چلانے والے علماء کا ذھن صرف ایک دوسرے کو کافر قرار دینے پے ہی چلتا ہے ۔۔۔۔۔۔۔
ان تمام اصحاب سے جسارت کی معذرت جو یہ تحریر پڑھنے سے کسی قسم کے ذہنی انتشار کا شکار ہو سکتے ہیں : آپ کے جواب اور اظہار خیال سے کافی حوصلہ افزائی ہوئی ۔ میرا مزید سوال یہ ہے کہ یہ کیسے ممکن ہے کہ ایک طرف تو سود کی ممانعت میں اس قدر سخت احادیث سنائی جاتی ہیں کہ جنہیں سن کر انسان کا پتہ پانی ہو جایے مگر اس سے بچنے کا حل بھی نہیں بتایا جاتا ، جہاں سے بھی سنا یا تو صبر کے فوائد گنوا دیے جاتے ہیں یہ معاشی سرگرمی سے کنارہ کشی کی سرگوشی کر دی جاتی ہے ۔۔ کیا اقوام عالم کو اس طرح کی کوئی بھی توجیہ پیش کی جا سکتی ہے ؟ کیا یہ مشکلات سے رہ فرار نہیں ؟ اور کیا یہ اب تک آنے والے تمام صوفیا کرام ، علماء صاحبان اور وہ تمام معاشی جادوگر جو ال اظہر سے بھی تعلیم یافتہ ہیں اور سرکاری تنخوآوں پر پل رہے ہیں کیا انکا خون جوش نہیں مارتا کہ کوئی اجتہاد ، کوئی مشاورت ایسی کی جاے کہ امّت کو اس جان کنی کے عالم سے نکالا جا یے ۔۔۔۔ میزان بنک میں کام کرنے والے حضرات سے کہیں تنہائی میں گپ شپ لگے تو وہ ہاتھ جھاڑ کے فرماتے ہیں کہ یار سب ویسا ہی ہے صرف بوتل مختلف ہے ۔۔۔ تو پھر تو دو ہی باتیں ہو سکتی ہیں ۔۔یا تو ہم سود کی تعریف ہی نہیں کر پا ے یا پھر ہمارے تمام جید علماء کرام کے دماغوں میں صرف خیر و شر کے ترازو لٹک رہے ہیں جسمیں صبح شام بیچارے مسلمان تل رہے ہیں اورحسب توفیق ٹکٹ کٹ رہے ہیںاصل مسئلہ یہ ہے کہ ابھی تک کوئی بھی ماہر اقتصادیات انسانی معیشت کو سائنسی طور پر ثابت کرنے میں ناکام رہا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ جدید سے جدید ترین معیشت والے ترقی یافتہ ممالک بھی معاشی بحرانوں سے پاک نہیں ہو سکے ہیں۔ آپ کہہ سکتے ہیں اس وقت دنیا کا تمام تر مالیاتی نظام ٹرائل اینڈ ایرر جیسے جگاڑوں کی مرہون منت ہے۔ اور اگلا بحران کسی وقت بھی ظہور پذیر ہو سکتا ہے۔ ایسے میں سود سے پاک معیشت کا آغاز کرنا اگر ناممکن نہیں ہے تو ممکن بھی نہیں ہے۔
جی ایسا ہی۔ ضیاء الحق کے دور میں بھی اسلامی بینکنگ یعنی سود کے بغیر قرضوں کا آغاز ہوا تھا۔ اور جیسا آغاز تھا ویسا ہی اس اسکیم کا انجام بھی ہو گیا۔میزان بنک میں کام کرنے والے حضرات سے کہیں تنہائی میں گپ شپ لگے تو وہ ہاتھ جھاڑ کے فرماتے ہیں کہ یار سب ویسا ہی ہے صرف بوتل مختلف ہے
اصل مسئلہ یہ ہے کہ ابھی تک کوئی بھی ماہر اقتصادیات انسانی معیشت کو سائنسی طور پر ثابت کرنے میں ناکام رہا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ جدید سے جدید ترین معیشت والے ترقی یافتہ ممالک بھی معاشی بحرانوں سے پاک نہیں ہو سکے ہیں۔ آپ کہہ سکتے ہیں اس وقت دنیا کا تمام تر مالیاتی نظام ٹرائل اینڈ ایرر جیسے جگاڑوں کی مرہون منت ہے۔ اور اگلا بحران کسی وقت بھی ظہور پذیر ہو سکتا ہے۔ ایسے میں سود سے پاک معیشت کا آغاز کرنا اگر ناممکن نہیں ہے تو ممکن بھی نہیں ہے۔
کاغذی کرنسی کے خلاف جہاد یا تو مغربی گولڈ بگ کرتے ہیں یا مسلمان۔ مگر اکثر یہ بھول جاتے ہیں کہ سونے یا چاندی وغیرہ پر بیسڈ کرنسی کے کتنے نقصانات ہیں۔کاغذی کرنسی
کاغذی کرنسی کے خلاف جہاد یا تو مغربی گولڈ بگ کرتے ہیں یا مسلمان۔ مگر اکثر یہ بھول جاتے ہیں کہ سونے یا چاندی وغیرہ پر بیسڈ کرنسی کے کتنے نقصانات ہیں۔
کاغذی کرنسی کے خلاف جہاد یا تو مغربی گولڈ بگ کرتے ہیں یا مسلمان۔ مگر اکثر یہ بھول جاتے ہیں کہ سونے یا چاندی وغیرہ پر بیسڈ کرنسی کے کتنے نقصانات ہیں۔
اگر سونا آپ کی کرنسی ہے اور آپ کو اچانک سونے کی نئی کان مل جاتی ہے اور اس سے بہت سا سونا نکالا جا سکتا ہے تو معیشت میں کوئی تبدیلی آئے بغیر اچانک آپ افراطِ زر کا شکار ہو جائیں گے۔ اسی طرح ہر حال میں معیشت میں کرنسی کی مقدار معیشت کے بڑا یا مضبوط ہونے پر منحصر نہیں ہو گی بلکہ آپ کتنی سونے کی کانیں ڈھونڈ سکتے ہیں اور اس سے کتنا سونا نکال سکتے ہیں اس پر کرنسی کا دارومدار ہو گا۔بھائی اگر آپ ان نقصانات کی وضاحت کردیتے تو اچھا رہتا بہرحال دنیا میں ایک تحریک بارٹر سسٹم کی حمایت کے لیے چلائی جا رہی ہے جو کاغذی کرنسی کی ناکامی کا ثبوت ہے
بارٹر سسٹم بڑے پیمانے پر نہ کبھی چلا ہے اور نہ چلے گا کیونکہ اس میں ایک کرنسی ریفرنس کی بجائے ہر دو اشیاء کی قیمت کا تقابل ہوتا ہے اور ہر transaction کرنسی والی معیشت کے مقابلے میں پیچیدہ ہوتی ہے۔بہرحال دنیا میں ایک تحریک بارٹر سسٹم کی حمایت کے لیے چلائی جا رہی ہے جو کاغذی کرنسی کی ناکامی کا ثبوت ہے
اگر سونا آپ کی کرنسی ہے اور آپ کو اچانک سونے کی نئی کان مل جاتی ہے اور اس سے بہت سا سونا نکالا جا سکتا ہے تو معیشت میں کوئی تبدیلی آئے بغیر اچانک آپ افراطِ زر کا شکار ہو جائیں گے۔ اسی طرح ہر حال میں معیشت میں کرنسی کی مقدار معیشت کے بڑا یا مضبوط ہونے پر منحصر نہیں ہو گی بلکہ آپ کتنی سونے کی کانیں ڈھونڈ سکتے ہیں اور اس سے کتنا سونا نکال سکتے ہیں اس پر کرنسی کا دارومدار ہو گا۔
یہ مسائل معاشیات کی بنیادی باتوں میں سے ہیں۔
کیا آپ کے خیال میں کاغذی کرنسی بھی سود کی طرح اسلام میں حرام ہے؟بہرحال حضرت انسان میں بڑے سیانے بھی ہیں مگر کاغذی کرنسی اور سود دو ایسے دھوکے ہیں جو جانتے بُھوجتے ہم کھاتے ہیں
بارٹر سسٹم بڑے پیمانے پر نہ کبھی چلا ہے اور نہ چلے گا کیونکہ اس میں ایک کرنسی ریفرنس کی بجائے ہر دو اشیاء کی قیمت کا تقابل ہوتا ہے اور ہر transaction کرنسی والی معیشت کے مقابلے میں پیچیدہ ہوتی ہے۔
کونسا ملک ہے جو اب بھی گولڈ سٹینڈرڈ پر ہے؟ گریٹ ڈیپریشن سے نکلنے میں ایک اہم وجہ گولڈ سٹینڈرڈ سے ہٹنا بھی تھا۔کیا کمال کی بات بتائی دل خوش ہو گیا
بھائی
دنیا بھر کے ہر ملک کے پاس سٹیٹ بنک کے پاس سونے کے ذخائر ہیں
جس کے بدلے کرنسی ایشو ہوتی ہے اور ہر ملک نے ہی اپنے موجودہ ذخائر سے زیادہ کاغذی نوٹ ایشو کیے ہوے ہیں کیا اس سے
افراط زر پیدا نہیں ہوا
مثلا کہاں؟بہرحال بارٹر سسٹم پھر سے تقویت پکڑ رہا ہے