زیک
مسافر
مسئلہ disagreement کا نہیں بلکہ ignorance کا ہے۔یعنی جو ایگری نا کرے وہ طنز کے قابل واؤ ۔
مسئلہ disagreement کا نہیں بلکہ ignorance کا ہے۔یعنی جو ایگری نا کرے وہ طنز کے قابل واؤ ۔
دیکھیں میں تمام تر بینکنگ کو منفی نہیں سمجھتا۔ مجھے معلوم ہے کہ ۶۰ ۷۰ کی دہائی میں فی کس امریکی کتنے خوشحال تھے۔ یہ اسلئے نہیں تھا کہ اسوقت انہوں نے کوئی توپ ایجاد کی تھی بلکہ انکی معاشی پالیسیز تمام امریکیوں کے فائدہ کیلئے تھیں۔ لیکن نیکس شاک کے بعد رفتہ رفتہ مالیاتی اشرافیہ دنیا کی سب سے طاقتور معیشت ہر قابض ہو گئی۔ ذیل میں ایک فایننشل ریگولیٹر کا بیان:لیکن ان بھائی کی ڈیرھ اینٹ وکھری ہے پھر بھی لکھ رکھو یہ بات ۔
دیکھیں میں تمام تر بینکنگ کو منفی نہیں سمجھتا۔ مجھے معلوم ہے کہ ۶۰ ۷۰ کی دہائی میں فی کس امریکی کتنے خوشحال تھے۔ یہ اسلئے نہیں تھا کہ اسوقت انہوں نے کوئی توپ ایجاد کی تھی بلکہ انکی معاشی پالیسیز تمام امریکیوں کے فائدہ کیلئے تھیں۔ لیکن نیکس شاک کے بعد رفتہ رفتہ مالیاتی اشرافیہ دنیا کی سب سے طاقتور معیشت ہر قابض ہو گئی۔ ذیل میں ایک فایننشل ریگولیٹر کا بیان:
The financial sector functions as the sharp canines that the predator state uses to rend the nation. In addition to siphoning off capital for its own benefit, the finance sector misallocates the remaining capital in ways that harm the real economy in order to reward already-rich financial elites harming
the nation. The facts are alarming:
http://m.huffpost.com/us/entry/how-the-servant-became-a_b_318010.html
زیک مزید فایننشل ریگولیشن سے کام نہیں چلے گا۔ تیر کمان سے نکل چکا ہے۔ ۲۰۰۷ ۲۰۰۸ طرز کا معاشی و مالیاتی پھر آئے گا۔ اور یہی مالیاتی ادارے اسکے ذمہ دار ہوں گے۔
زمبابوے ہائپرانفلیشن کو گوگل کر لیں۔ق
مثلا کیا غلط ہے ¿
زمبابوے ہائپرانفلیشن کو گوگل کر لیں۔
Financialization ایک مسئلہ ہے اور زیادہ leverage بھی۔ مگر آپ اس کو گولڈ سٹینڈرڈ ختم کرنے کے ساتھ نہیں جوڑ سکتے۔ گولڈ سٹینڈرڈ ختم کرنا ایک اچھا قدم تھا۔بالکل درست:
For a century after organized futures exchanges were founded in the mid-19th century, all futures trading was solely based on agricultural commodities. But after the end of the gold-backed fixed-exchange rate system in 1971, contracts based on foreign currencies began to be traded. After the deregulation of interest rates by the Bank of England and then the US Federal Reserve in the late 1970s, futures contracts based on various bonds and interest rates began to be traded. The result was that financial futures contracts—based on such things as interest rates, currencies, or equity indices—came to
dominate the futures markets.
https://en.m.wikipedia.org/wiki/Financializat
ion
متفق۔ معیشت کی بحالی کیلئے مالیاتی سیکٹر کو واپس ۶۰ اور ۷۰ کی دہائی جتنا مقید کرنا ہوگا۔ نہیں تو یہ پیرا سائٹ رہی سہی معیشت پر بھی قابض ہو جائے گا جو کہ امریکی جمہوریت کیلئے سخت خطرے کا باعث ہےFinancialization ایک مسئلہ ہے اور زیادہ leverage بھی۔ مگر آپ اس کو گولڈ سٹینڈرڈ ختم کرنے کے ساتھ نہیں جوڑ سکتے۔ گولڈ سٹینڈرڈ ختم کرنا ایک اچھا قدم تھا۔
میں کافی حد تک mainstream economics کے مطابق بات کر رہا ہوں۔ کیوں عارف؟لیکن ان بھائی کی ڈیرھ اینٹ وکھری ہے پھر بھی لکھ رکھو یہ بات ۔
Financialization ایک مسئلہ ہے اور زیادہ leverage بھی۔ مگر آپ اس کو گولڈ سٹینڈرڈ ختم کرنے کے ساتھ نہیں جوڑ سکتے۔ گولڈ سٹینڈرڈ ختم کرنا ایک اچھا قدم تھا۔
متفق۔ معیشت کی بحالی کیلئے مالیاتی سیکٹر کو واپس ۶۰ اور ۷۰ کی دہائی جتنا مقید کرنا ہوگا۔ نہیں تو یہ پیرا سائٹ رہی سہی معیشت پر بھی قابض ہو جائے گا جو کہ امریکی جمہوریت کیلئے سخت خطرے کا باعث ہے
مین اسٹریم اکنامکس بالکل درست ہے۔ حد سے زیادہ فانائشلائزیشن ایک مسئلہ ہے کیونکہ یہ معیشت کے باقی سیکٹرز پر منفی رنگ میں نظر انداز ہوتی ہے۔ قابل لوگ پروڈکٹیو کام چھوڑ کر مالیاتی سیکٹرز کا رُخ کرتے ہیں کہ وہاں منافع زیادہ ہے۔ جو کہ لانگ ٹرم میں ملک کو نقصان پہنچاتا ہے۔میں کافی حد تک mainstream economics کے مطابق بات کر رہا ہوں۔ کیوں عارف؟
سونے کو کان سے نکالنا انسان کی تخلیق نہیں؟مگر بھائی کرنسی وہ چیز ہونی چاہیے جس کی تخلیق انسان کے ہاتھ میں نا ہو اس لیے گولڈ زیادہ اہم سمجھا گیا ۔
ستر کی دہائی کا افراط زر آپ بھول گئے شاید۔دیکھیں میں تمام تر بینکنگ کو منفی نہیں سمجھتا۔ مجھے معلوم ہے کہ ۶۰ ۷۰ کی دہائی میں فی کس امریکی کتنے خوشحال تھے۔ یہ اسلئے نہیں تھا کہ اسوقت انہوں نے کوئی توپ ایجاد کی تھی بلکہ انکی معاشی پالیسیز تمام امریکیوں کے فائدہ کیلئے تھیں۔ لیکن نیکس شاک کے بعد رفتہ رفتہ مالیاتی اشرافیہ دنیا کی سب سے طاقتور معیشت ہر قابض ہو گئی۔ ذیل میں ایک فایننشل ریگولیٹر کا بیان:
The financial sector functions as the sharp canines that the predator state uses to rend the nation. In addition to siphoning off capital for its own benefit, the finance sector misallocates the remaining capital in ways that harm the real economy in order to reward already-rich financial elites harming
the nation. The facts are alarming:
http://m.huffpost.com/us/entry/how-the-servant-became-a_b_318010.html
سونے کو کان سے نکالنا انسان کی تخلیق نہیں؟
یہ درست ہے کہ 2007، 2008 کے بحران میں بینک وغیرہ بغیر کوئی سزا پائے یا اپنی طاقت میں کمی ہوئے نکل آئے مگر neo-Keynesian اصول ہی تھے جن کی وجہ سے دنیا ڈپریشن سے بچی۔ اس کے بعد سے کچھ کوششیں جاری ہیں کہ ریگولیشن سے سسٹم بہتر بنایا جائے۔ کافی مزید کام کی ضرورت ہے۔ یہ بھی ذہن میں رکھیں کہ سیڈرز اس بحران کے بغیر کچھ بھی نہ ہوتا مگر اب وہ اچھا خاصا مضبوط صدارتی امیدوار ہے۔زیک مزید فایننشل ریگولیشن سے کام نہیں چلے گا۔ تیر کمان سے نکل چکا ہے۔ ۲۰۰۷ ۲۰۰۸ طرز کا معاشی و مالیاتی پھر آئے گا۔ اور یہی مالیاتی ادارے اسکے ذمہ دار ہوں گے۔
پچھلے چند دہائیوں میں افراط زر کی تعریف بھی تبدیل ہوئی ہے۔ اسلئے سی پی آئی انڈیکس اگر ۶۰ اور ۷۰ کی دہائی والا آج کے دور میں استعمال کیا جائے تو نتائج زیادہ مختلف نہیں ہوں گے۔ستر کی دہائی کا افراط زر آپ بھول گئے شاید۔